بہتر حسن اخلاق یہ ہے کہ ہم مسلمانوں کو جہنم میں جانے سے بچائیں، حاجی یعفور عطار قادری

منگل 10 نومبر 2015 17:00

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔10 نومبر۔2015ء) حسن اخلاق کا محض یہ مطلب نہیں کہ ہم کسی سے مسکرا کر، اخلاق سے ملیں اور بات کریں بلکہ حسن اخلاق کی اصل روح یہ ہے کہ ہم لوگوں کو جہنم میں جانے سے بھی بچائیں اور ان کی نماز، روزے، حج ، زکوٰة و دیگردینی احکامات پرکاربند رہنے کے بارے میں تشویش کریں اوران کو نیکی کا ماحول فراہم کریں۔

ان خیالات کا اظہار دعوت اسلامی کے مرکزی مجلس شوریٰ کے رکن حاجی یعفور رضا عطاری نے پریس کلب لاہور میں میڈیا کار ورکز کے اجتماع سے ”حسن اخلاق “ کے موضوع پر بیان کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے مزید کہاکہ جو ہم سے ناراض ہیں ہم ان کے ساتھ تعلقات استوار کریں،جو قطع تعلق کریں ہم ان سے صلہ رحمی کریں،جو ہمارے حقوق تلف کریں ہم ان کے بھی حقوق ادا کریں،جوزیادتی کرے بدلہ کی طاقت رکھتے ہوئے بھی عفوو درگزر کا معاملہ کریں۔

(جاری ہے)

حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تم میں قیامت کے دن سب سے زیادہ میرے نزدیک وہ شخص ہوگا جو اخلاق کے اعتبار سے سب سے اچھا ہو۔اپنے والدین، بیوی و دیگر اہل و عیال کے ساتھ حسن اخلاق اولین ترجیح ہونی چاہئے ۔ قرآن پاک میں ہے جس کا مفہوم یہ ہے کہ ماں باپ کے ساتھ بھلائی کرتے رہو۔ اگر ان میں سے ایک یا دونوں تمہارے سامنے بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو اْن کو اْف تک نہ کہو اور نہ انہیں جھڑکو اور اْن سے بات ادب کے ساتھ کرو۔

اس موقع پر حاجی یعفور عطار قادری نے مزید کہاکہ ہمارے معاشرے میں اکثر دیکھا گیا ہے کہ مرد حضرات بیویوں کے ساتھ ناروا سلوک رکھتے ہیں تو اس حوالے سے بھی حکم ہے کہ اپنی بیویوں کے ساتھ نرمی کے ساتھ پیش آؤ۔ اسی طرح ہمارے ہاں ایک اکثر شکایت ہوتی ہے کہ آج کل مخلص دوست نہیں ملتے ۔اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ہم اپنے دُکھ دوست کو دینا چاہتے ہیں اور اُس کے سکھ لینے کے خواہش مند ہوتے ہیں حالانکہ حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے کیونکہ ہمارہ دوست بھی ہم سے یہی توقع کر رہا ہوتا ہے۔ جب تک آپ کسی خیرخواہی اور قربانی کا جذبہ پیدا نہیں کریں گے تو ہمارے معاملات معاشرے میں بہتر نتائج نہیں دے سکیں گے۔