پیپلز پارٹی کا سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے دور ان گیارہ کارکنوں کی شہادت کے واقعہ پر افسوس کا اظہار

منگل 10 نومبر 2015 16:14

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔10 نومبر۔2015ء) پیپلز پارٹی نے سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے دور ان گیارہ کارکنوں کی شہادت کے واقعہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ معاملہ کو ملٹری عدالتوں میں بھیجا جائے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہوگا ‘واقعہ دو گرپوں کے درمیان تصادم سے پیش آیا ‘ حقائق تحقیقات کے بعد منظر عام پر آئینگے ‘ الیکشن کمیشن غیر جانبدار ہے ، سندھ حکومت کو مورد الزام ٹھہرانے کا کوئی جواز نہیں۔

قومی اسمبلی کا اجلاس منگل کی صبح ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی کی زیر صدارت تلاوت کلام پاک سے شروع ہوا ، آغاز میں سپیکرنے ایوان سے بعض ارکان کی رخصت کی درخواستوں پر منظوری حاصل کی۔ شیخ رشید احمد نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ گزشتہ روز انکم ٹیکس آرڈیننس کو قاعدہ 89 کے تحت مزید توسیع دی ہے، پارلیمنٹ کا اجلاس جاری ہے اس پر قانون سازی کی جاسکتی تھی اس پر سپیکر انہیں رولنگ دیں۔

(جاری ہے)

ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ آرڈیننسوں کی توسیع پہلے بھی ہوتی رہی ہے اس کی بروقت توسیع کی گئی ہے ‘کاظم علی شاہ نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات کے موقع پر ہمارے اضلاع میں قیامت صغری برپا ہوئی۔ سندھ حکومت دھاندلی کو روکنے میں ناکام رہی ہے۔ ہمارے 11 کارکن شہید کر دیئے گئے ‘ کسی کا کسی کے ساتھ کوئی جھگڑا نہیں تھا صرف ان کا مقصد پیر صدر الدین شاہ کے بیٹے کو قتل کرنا تھا ہم نے چیف آف آرمی سٹاف سمیت تمام متعلقہ اداروں کو ضلع کو حساس قرار دینے کیلئے خطوط تھے مگر صرف دو تحصیلوں کو حساس قرار دیا گیا، انہوں نے مطالبہ کیا کہ بلدیاتی انتخابات کا دوسرا مرحلہ فوج کی نگرانی میں مکمل کیاجائے۔

وزیر داخلہ ہمارے11 شہداء کا مقدمہ ملٹری کورٹس میں منتقل کرے۔ غوث بخش مہر نے بھی کاظم علی شاہ کے موقف کی حمایت کی اور کہا کہ اگر حکومت انتخابی اصلاحات کررہی ہے تو اس سے پہلے بلدیاتی انتخابات پر بھاری اخراجات کرنے کی کیا ضرورت ہے؟۔ مرکزی حکومت کو سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے صوبائی حکومت سے بات کرنی چاہئے تھی انہوں نے کہا کہ سندھ کے بلدیاتی انتخابات کالعدم قرار دیئے جائیں۔

ڈپٹی سپیکر مرتضی جاوید عباسی نے وفاقی وزیر برجیس طاہر کو ہدایت کی کہ وزارت داخلہ سے متعلقہ فاضل رکن کی بات نوٹ کر کے پہنچائی جائے۔ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا کہ ہم سندھ میں ہونیوالے اس سانحہ کی پرزور مذمت کرتے ہیں ، دو گروپوں میں تصادم سے جو واقعہ ہوا اس کے حقائق تحقیقات کے بعد منظر عام پر آئینگے۔ تاہم یہ واقعہ نہیں ہونا چاہئے تھا ، سندھ حکومت نے اس واقعہ کی عدالتی تحقیقات کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔

رپورٹ آنے تک کوئی بات نہ کی جائے جو بھی ذمہ دار قرار پائے اس کو سخت سے سخت سزا دی جانی چاہئے۔ معاملہ کو ملٹری عدالتوں میں بھی بھیجنے پر کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔ الیکشن کمیشن غیر جانبدار ہے ، سندھ حکومت کو مورد الزام ٹھہرانے کا کوئی جواز نہیں ہے۔

ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے کہا کہ خیرپور میں گیارہ قیمتی جانیں ضائع ہوئی ہیں ہم سب نے اس کی مذمت کی ہے ، حقائق سامنے آنے چاہئیں، مرکزی اور صوبائی حکومتوں کو اس کا سنجیدہ نوٹس لینا چاہئے، بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں ضلع بدین بہت حساس ہے، ڈی آر اوز کے حوالے سے بھی ہمیں معاملات پر غور کرنا ہوگا ۔

ڈپٹی کمشنرز کو ڈی آر اوز بنایا گیا ہے ، پوری صوبائی مشینری اس میں ملوث ہے الیکشن کمیشن کو ڈی آر اوز کے معاملے کا بھی جائزہ لینا چاہئے۔ بلدیاتی انتخابات برادریوں اور ہر گھر کا الیکشن ہوتاہے، اس سطح پر معاشرے کو تقسیم نہیں ہونا چاہئے۔ ڈپٹی سپیکرنے وزیر مملکت شیخ آفتاب احمد کو ہدایت کی کہ تمام پوائنٹس نوٹ کئے جائیں۔ قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے کہا کہ شانگلہ ، چترال، دیر اور سوات سے ہمارے پاس کچھ لوگ آئے ہیں یہ سارے علاقے اس ملک کے حصے ہیں، وہاں جو لوگ رہتے ہیں وہ سب پاکستانی ہیں ان لوگوں کا بھی حق ہے کہ انہیں بڑے شہروں میں رہنے والے عوام کے برابر حقوق دیئے جائیں۔

خورشید شاہ نے کہاکہ شانگلہ، چترال، دیر اور سوات سے ہمارے پاس کچھ لوگ آئے ہیں، ان علاقوں میں زلزلے نے بڑی تباہی مچائی ہے اور وہ ہماری طرف دیکھ رہے ہیں، لوگ کھلے آسمان تلے زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔انھوں نے کہا کہ تمام ترقیاتی منصوبے بند کر کے ان علاقوں میں ایمرجنسی نافذ کی جائے اور ان علاقوں کے لوگوں کی مدد کی جائے، متاثرہ علاقوں میں کیمپ لگائے جائیں جس کی وزیراعظم اور وزراء اعلیٰ خود نگرانی کریں کیونکہ یہ معاملہ دنیا میں جگ ہنسائی کا باعث بن سکتا ہے۔

توجہ مبذول نوٹس پر ڈاکٹر عباد اللہ، میاں عبدالمنان ، عبدالحمید خان خانان خیل اور ڈاکٹر عمران خٹک کے سوالات کے جواب میں وزیر مملکت شیخ آفتاب احمد نے کہا کہ آئین کے تحت ہر انسان کو بنیادی حقوق حاصل ہیں۔ سینیٹ کی کمیٹی قائم کی گئی ہے اگر یہاں پر بھی کمیٹی قائم کر دی جائے تو ہمیں اعتراض نہیں ہوگا۔ حق دار کو اس کا حق ملنا چاہئے الاٹیوں کے پاس کوئی قانونی دستاویز نہیں ہے ان کو بتا دیا گیا تھا کہ ان کے ساتھ کوئی رعایت نہیں کی جائیگی۔

کئی نوٹس جاری کرنے کے بعد عملی اقدام اٹھایا گیا ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں شیخ آفتاب احمد نے کہا کہ 2014ء کا خط ان لوگوں کیلئے تھا جن کو قانونی طور پر الاٹمنٹ کی گئی تھی ، ایکشن ان لوگوں کیخلاف کیا گیا جن کی الاٹمنٹ غیر قانونی تھی انہوں نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ کو خط لکھ کر درخواست کی جائے کہ سینٹ کی کمیٹی میں ارکان قومی اسمبلی کو بھی شامل کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ میں خود یہ چاہتا ہوں کہ آپ کمیٹی میں بیٹھیں اور چیئرمین سی ڈی اے اور کمشنر کو طلب کر کے بات کریں۔ ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی نے کہا کہ اس سے دو ہزار خاندان متاثر ہورہے ہیں بڑا مسئلہ ہوسکتا ہے۔ اس حوالے سے خصوصی کمیٹی قائم کی جائے اور 6دونوں میں رپورٹ مرتب کی جائے جن لوگوں کا نقصان ہوا ہے اس کا ازالہ کیا جائے۔ شیخ آفتاب احمد نے کہا کہ چھ دن میں یہ کام ممکن نہیں ہے، پندرہ دن کا وقت مقرر کیا جائے ہم کسی کو بھی روزگار سے محروم نہیں کرنا چاہئے۔

قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے کہا کہ کمیٹی کے قیام کے حوالے سے سپیکر کی ہدایت سے ہم اتفاق کرتے ہیں ۔ 6 دن کافی ہیں ، تین ارکان حکومت اور تین ارکان اپوزیشن سے لئے جائیں۔ شیخ آفتاب احمد نے کہا کہ جو لوگ حق سے محروم کردیئے گئے ہیں ان کا جائزہ لینے کیلئے کمیٹی قائم کی جائے۔ ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی نے 10 رکن کمیٹی قائم کر دی ۔

قومی اسمبلی نے کمیٹی کے قیام کے حوالے سے تحریک کی منظوری دیدی جو پندرہ دنوں میں رپورٹ مرتب کریگی۔ اعجاز جاکھرانی نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ دو محرم کو جیکب آباد میں خود کش بم دھماکہ ہوا، سندھ حکومت نے بروقت کارروائی کیاور ہر جاں بحق ہونیوالے فرد کے لواحقین کو بیس بیس لاکھ روپے ادا کئے ہیں، صرف سندھ حکومت پر تنقید نہیں ہونی چاہئے، وفاقی حکومت نے اس معاملے میں ہمارا ساتھ نہیں دیا ہم اس پر ایوان سے علامتی واک آؤٹ کرینگے اس کے ساتھ ہی ساری اپوزیشن ایوان سے واک آؤٹ کر گئی۔

ملک ابرار احمد نے کہا کہ ایک ٹی وی پروگرام میں ان پر ایک الزام لگایا گیا ہے اس سے ان کے حلقے میں ساکھ متاثر ہوئی ہے اس کا نوٹس لیا جائے۔ ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ اس حوالے سے تحریک استحقاق پیش کی جائے انہوں نے وزیر مملکت شیخ آفتاب احمد کو ہدایت کی کہ ملک ابرار احمد کے معاملہ پر متعلقہ وزارت سے بات کی جائے۔ ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ ہمارے بلدیاتی امیدواروں کو تنگ کیا جارہا ہے ان کیخلاف مقدمات درج کئے جارہے ہیں۔

سندھ حکومت کے اس طرز عمل کا نوٹس لیا جائے۔ شاہدہ رحمانی کے وفاقی دارالحکومت کے 25 سے زائد پبلک پارکوں اور زرعی اراضی کیلئے دو ارب سے لگائے گئے پانی صاف کرنے کے پلانٹس ناکارہ ہونے سے متعلق توجہ مبذول نوٹس کا جواب دیتے ہوئے وزیر مملکت شیخ آفتاب احمد نے کہا کہ ان پلانٹس کے لگانے کا مقصد لوگوں کے استعمال کیلئے پانی کی صفائی نہیں تھی بلکہ اس کا مقصد نالہ لئی کو گندگی سے بچانا تھا، توجہ مبذول نوٹس پر شاہدہ رحمانی ، ڈاکٹر مہرین رزاق بھٹو کے سوال کے جواب میں وزیر مملکت شیخ آفتاب احمد نے کہا کہ گندہ پانی کسی کے استعمال میں لایا نہیں جاتا۔

صفائی کا مقصد لوگوں کو تعفن سے بچانا ہے تاہم وہ اس معاملے کا نوٹس لینگے۔ نعمان اسلام شیخ نے کہا کہ سکھر میں ریلوے نے 1985ء سے ڈیکلیئرکچی آبادیوں کو نوٹس دیئے ہیں ہزاروں لوگ وہاں پر مقیم ہیں، حکومت کا کام لوگوں کو روزگار فراہم کرنا ہے اس کارروائی کو روکا جائے معاملہ ریلوے کی قائمہ کمیٹی کے سپرد کیا جائے، شیخ آفتاب احمد نے کہا کہ وہ اس معاملے پر ریلوے کے وفاقی وزیر سے بات کرینگے۔

محمود خان اچکزئی نے کہا کہ سپیکر کا انتخاب ہوگیا ہے اس پر مبارکباد پیش کرتا ہوں، سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کو اجلاس کی کارروائی بروقت شروع کرنے کا وعدہ کرنا ہوگا ، اگر ارکان یا وزیر نہ ہوں تو اجلاس کی کارروائی معطل کر کے آپ واپس اپنے چیمبر میں چلے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے اردگرد خطرناک صورتحال بن رہی ہے ان کیمرہ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کر کے ہمیں بریفنگ دی جائے جب تک ہمارے ہمسائیوں سے اچھے تعلقات نہیں ہونگے ہمارے ہاں ترقی کا عمل پروان نہیں چڑھ سکتا، اس ایوان کو خارجہ و داخلہ پالیسیاں بنانی چاہئیں، ڈپٹی سپیکر نے حکومتی و اپوزیشن ارکان کو کہا کہ ایوان میں بروقت آمد یقینی بنائی جائے ہم بروقت اجلاس شروع کرینگے ۔

وفاقی وزیر میاں ریاض حسین پیرزادہ نے کہا کہ وہ واک آؤٹ کرنیوالے دو ارکان کے پاس گئے تھے انہوں نے یقین دلایا کہ وہ کل ایوان میں آئینگے۔ ضمنی الیکشن میں منتخب ہونیوالے بابر نواز نے اپنی پہلی تقریر میں کہا کہ اللہ تعالی کا شکر گزار ہوں کہ جس نے مجھ جیسے متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے شخص کو اس مقدس ایوان تک پہنچایا، انہوں نے اپنے حلقہ کے عوام کا بھی بھاری اکثریت سے کامیاب کرانے پر شکریہ ادا کیا ان کی کامیابی وزیراعظم محمد نواز شریف کے ویژن کی عکاس ہے، انہوں نے کہا کہ ہمارا علاقہ تربیلا ڈیم کے متاثرین کا علاقہ ہے۔

انہوں نے الیکشن میں بھرپور ساتھ دینے پر مولانا فضل الرحمن ، اکرم خان درانی اور سابق وزیراعلی کے پی امیر حیدر ہوتی سمیت دیگر افراد کاشکریہ ادا کیا۔ چودھری ریاض الحق نے اپنی پہلی تقریر میں کہا کہ وہ ضمنی الیکشن میں کامیابی پر اللہ رب العزت کا شکر ادا کرتے ہیں یہ کامیابی اور اس ایوان کا رکن ہونا میرے اور میرے خاندان کیلئے انتہائی قابل فخر ہے، ہم بھی ہجرت کر کے یہاں آئے تھے اور جس مرتبے عزت اور شہرت سے ہمیں اس مٹی نے نوازا اس کا قرض نہیں چکایا جاسکتا، اس پاک وطن کیلئے اپنی جان دینا بھی باعث اعزاز ہوگا۔

اس کے بعد زلزلہ کی صورتحال پر بحث شروع ہوئی جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ زلزلہ زدہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں میں حکومتی اقدامات قابل تعریف ہیں تاہم شدید سردی کے باعث لوگوں کی مشکلات بڑھ گئی ہیں مزید اقدامات اٹھائے جائیں۔ ڈاکٹر عباد اللہ نے کہا کہ وفاقی حکومت، صوبائی حکومت، پاک فوج اور این ڈی ایم اے اور پی ڈی ایم اے نے ریسکیو سرگرمیوں میں اچھا کام کیا تاہم بحالی کے کاموں کو مزید موثر انداز میں کرنے کی ضرورت ہے۔

متعلقہ عنوان :