کھیوڑہ کے وارڈ نمبر 8 میں دو جبکہ وارڈ نمبر 9 میں چار امیدوار میدان میں ہیں ۔ سارے شہر کی نگاہیں 9 نمبر وارڈ کے نتیجہ پر مرکوز ہیں

Umer Jamshaid عمر جمشید منگل 10 نومبر 2015 12:55

کھیوڑہ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔10 نومبر۔2015ء) کھیوڑہ کے وارڈ نمبر 8 میں دو جبکہ وارڈ نمبر 9 میں چار امیدوار میدان میں ہیں ۔ سارے شہر کی نگاہیں 9 نمبر وارڈ کے نتیجہ پر مرکوز ہیں۔تفصیلات کے مطابق شہر کے وارڈ نمبر 8 میں راجہ عابد حسین ن لیگ کے امیدوار ہیں ۔ یہ پیشہ کے لحاظ سے مستری ( شٹرنگ ٹھیکیدار) ہیں اور تعلیمی لحاظ سے نا خواندہ ہیں۔

اور ان کے مقابل محمد اشرف شاہد آزاد امیدوار ہیں ۔ یہ سوڈا فیکٹری میں اسسٹنٹ مینیجر کے عہدہ پر فائز ہیں۔اور اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیں۔ یہاں مقامی اور غیر مقامیوں کی ملی جلی آبادی ہے۔ اس وارڈ کا سب سے بڑا اور منظم محلہ سردہی ہے۔ امیدوار راجہ عابد حسین کا تعلق سردہی محلہ سے ہے ۔ اس محلہ والوں کے یہاں لگ بھگ210 ووٹ بتائے جاتے ہیں۔

(جاری ہے)

اس وارڈ کی دوسری بڑی آبادی مصلی برادری کی ہے ایک اندازہ کے مطابق ان کے اس وارڈ میں ووٹ 50 کے قریب ہوں گے ۔

اس کے بعد اس وارڈ میں ایسے غیر مقامی رہائشی ہیں جن کے ایک یا دو گھر ہیں ۔ راجہ عابد حسین کو اپنی برادری کے210 ووٹوں کے علاوہ دوسرے ووٹوں کا حصول تقریباًناممکن کی حد تک مشکل ہو رہا ہے۔ آزاد امیدوار محمد اشرف شاہد چونکہ سوڈا فیکٹری کے ملازم ہیں۔ اور اس وارڈ میں سوڈا کمپنی کے ملازمین ، سابق ملازمین اور ٹھیکیداروں پر مشتمل پورا محلہ آباد ہے اس لئے یہ سب محمداشرف شاہد کے ووٹ بینک بن گئے ہیں ۔

اگرچہ سردھی محلہ والوں نے اس وارڈ میں مکڑاچھ برادری کے ووٹ حاصل کرنے کے لئے متصل وارڈ نمبر 9 سے اپنا امیدوار ملک الطاف حسین مکڑاچھ برادری کے حق میں دستبردار کروا دیا ہے تاہم امکان یہ ہے کہ ان کی اس حکمت عملی سے بھی کچھ فرق نہیں پڑے گا ۔انھیں مکڑاچھ برادری کے صرف دو گھروں کے ہی ووٹ ملیں گے اس کے علاوہ ان کے سارے ووٹ محمد اشرف شاہد کو ہی ملیں گے۔

اس کے علاوہ بھی اس وارڈ کے ووٹر بظاہر اتنی بڑی تعداد میں محمداشرف شاہد کی حمائت کر رہے ہیں کہ سیاسی حلقے یہ قیاس کر رہے ہیں کہ اس وارڈسے محمداشرف شاہد واضع اکثریت سے با آسانی جیت جائیں گے۔ یہ وارڈ 1476ووٹروں پر مشتمل ہے۔ اس کی کل آبادی فقہٴ حنفیہ کے مسلمانوں پر مشتمل ہے۔کھیوڑہ میں 4 نمبر کے بعد یہ دوسرا وارڈ ہے جس میں جماعتِ اسلامی کے سب سے زیادہ ووٹ ہیں۔


وارڈ نمبر 9 میں چار امیدوار باہم مقابل ہیں۔اس وارڈ میں مکڑاچھ برادری، سردہی اور بابکی برادری آباد ہیں۔ اس کے علاوہ مغل اور کھوکھر برادریوں کے کچھ گھر بھی وارڈ میں موجود ہیں۔ آزاد امیدوار ملک الطاف حسین سردھی محلہ کی نمائندگی کر رہے تھے۔ اس محلہ کے140 ووٹ ہیں۔ تاہم اب یہ امیدوار میدان میں باقی نہیں رہے۔ آزاد امیدوار محمد صادق ، تحریک کے راجہ دلشاد علی اور ن لیگ کے محمد صفدر جنجوعہ ان تینوں کا تعلق مکڑاچھ برادری سے ہے بابکی برادری کی جانب سے کوئی بھی امیدوار نہیں ہے۔

بابکی برادری میں راجپوت، جھمٹ اور اعوان قبائل شامل ہیں اس برادری کو ان کی فضیلت، پیار اور احترام کی وجہ سے یہ نام دیا گیا ہے۔ آغاز میں صفدر جنجوعہ ایڈوکیٹ اپنی برادری کے تقریباً 300 ووٹوں سے میدان میں اترے تھے مگر اس کے بعد وارڈ میں برادری سے باہر ووٹ حاصل کرنے میں تا حال ناکام ہیں۔ اب ان کے پاس اپنی برادری کے علاوہ صرف ن لیگ کے نظریاتی ووٹ ہیں۔

راجہ محمد صادق یہ جماعت اسلامی کے حمائت یافتہ آزاد امیدوار ہیں ۔ابتدا میں ان کے پاس برادری کے تقریباً150 ووٹ تھے مگر سردہی محلہ والوں نے اپنے140 ووٹوں کے ساتھ ان کی حمائت کا اعلان کر دیا ہے۔ اسکے علاوہ زراعت نمبردار نے بھی ان کی حمائت کا اعلان کر دیا ہے ۔ امیدِ واثق ہے کہ بابکی برادری کے زیادہ ووٹ راجہ محمد صادق کا نصیب ہوں گے یہ تقریباً250 ووٹ ہیں۔

یوں اپنی شاندار حکمت عملی اور انتھک محنت کے باعث راجہ محمد صادق نے شاندار کم بیک کر کے اپنی پوزیشن کو بہت مضبوط کر لیا ہے۔ راجہ دلشاد علی تحریکِ انصاف کے امیدوار کو کسی نے بھی سنجیدگی نے نہیں لیا تھا۔تاہم ان چند احتجاجی نوجوانوں نے مسلسل محنت اورعاجزی سے اپنا کام جاری رکھا۔ بظاہر ایک درجن ووٹ والوں اپنا سیاسی جلسہ بھی کر ڈالا۔

ان چند نوجوانوں نے نہ کسی کی کردار کشی کی اور نہ ہی اخلاق کا دامن چھوڑا ۔رات دن متواتر اپنی محنت جاری رکھی جس کا نتیجہ یہ ہوا ہے کہ اب سنجیدہ ووٹر بھی ان کی جانب متوجہ ہونے لگ گئے ہیں۔ اب جب کہ سردھی محلہ کا امیدوار بیٹھ گیا ہے اس صورت میں اگر نھیں PTI کا ملک وسیم عباس وفا کر جائے تو اس محلہ سے راجہ دلشاد علی کو قابلِ ذکر ووٹ مل سکتے ہیں۔

اس کے علاوہ PTI والے عبید اللہ کی مدد سے بابکی برادری سے بھی یہ امیدوار ووٹ اٹھا سکتا ہے۔ جیت تو شاید ناممکن ہو تاہم اس طرح تحریک بھی اس وارڈ میں کسی حد تک الیکشن کا حصہ بن جائے گی۔ اب اس وارڈ میں صرف مکڑاچھ برادری کے ہی تین امیدوار باقی بچے ہیں۔ یہ تینوں ایک ہی برادری کے اورآپس میں رشتہ دارہیں۔ مقابلہ اس قدر دلچسپ ہو چکا ہے کہ سارے شہر کی نگاہیں اس کے نتیجہ پر مرکوزہیں۔ نتیجہ خواہ کچھ ہی کیوں نہ ہو ، چاہے کوئی بھی جیتے البتہ ایک بات طے ہو چکی ہے کہ یہ نشست مکڑاچھ برادری کے پاس ہی ہو گی۔مذکورہ وارڈ 1263 ووٹروں پر مشتمل ہے۔اس وارڈ میں جنجوعہ، اعوان اور جھمٹ اقوام آباد ہیں۔فقہٴ حنفیہ کے علاوہ فقہٴ جعفریہ کے مسلما ن بڑی تعداد میں آباد ہیں۔اقلیتیں یہاں نہیں ہیں۔