بین المذاہب بین المسالک مکالمہ کیلئے تمام مذاہب کی مرکزی قیادت کی کوششیں قابل قدر ہیں‘طاہر محمود اشرفی

تمام آسمانی مذاہب کے مقدسات کا احترام ہی وہ نکتہ ہے جس سے تمام مذاہب کے درمیان ہم آہنگی پیدا کی جاسکتی ہے ‘مرکزی چیئرمین پاکستان علماء کونسل

پیر 9 نومبر 2015 19:13

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔9 نومبر۔2015ء ) پاکستان علماء کونسل کے مرکزی چیئرمین اور وفاق المساجد (رجسٹرڈ) کے صدرحافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ بین المذاہب بین المسالک مکالمہ کیلئے تمام مذاہب کی مرکزی قیادت کی کوششیں قابل قدر ہیں،تمام آسمانی مذاہب کے مقدسات کا احترام ہی وہ نکتہ ہے جس سے تمام مذاہب کے درمیان ہم آہنگی پیدا کی جاسکتی ہے ۔

ان خیالات کا اظہارانہوں نے لندن میں ہونے والی انٹر نیشنل بین المذاہب کانفرنس کے موقع پر ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔اس موقع پر مرکزی سیکرٹری جنرل صاحبزادہ زاہد محمود قاسمی بھی ان کے ہمراہ تھے۔ حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ اس وقت دنیا میں گروہی ،جماعتی اورحکومتی دہشتگردی کا انسانیت نشانہ بن رہی ہے۔

(جاری ہے)

ہمیں مل کر دہشتگردی کیخلاف آواز بلند کرنی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ انتہائی دکھ کی بات ہے کہ ہندوستان میں نہ صرف مسلمانوں بلکہ مسیحیوں،سکھوں کے ساتھ ظلم کی انتہاکردی گئی ہے اور عالمی دنیا کو اس پر اپنی خاموشی توڑنی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ مسلم نوجوان کو انتہاپسندی اور دہشتگردی سے نکالنا ہے تو فلسطین،کشمیر،شام سمیت تمام مسلم ممالک کے مسائل کوحل کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ عراق پر ٹونی بلیئر کی معافی کافی نہیں ہے۔

برطانیہ ،امریکہ کو چاہئے کہ عراق کی عوام کو جینے کا اسی طرح حق دلوانے کی کوشش کریں جس طرح وہ صدام کے دور میں جی رہے تھے۔انہوں نے کہا کہ شام کے مسئلہ کا جلد ازجلد حل کیا جائے اورجو قوتیں ارض حرمین الشریفین کی سلامتی اور استحکام کیخلاف سازشیں کررہی ہیں دنیا جان لے ان قوتوں کا سد باب کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔عالمی دنیا نے ارض حرمین الشریفین اور سعودی عرب کیخلاف سازشیں کرنے والوں کو نہ روکا تودنیا انتہاپسندی اور دہشتگردی کا مزید نشانہ بنے گی۔

انہوں نے کہا کہ امت مسلمہ کسی صورت اپنے مقدسات کی توہین برداشت نہیں کریگی اور نہ ہی کسی ملک یاگروہ کو یہ حق دیں گے کہ وہ اپنے تخریبی اور دہشتگردانہ عزائم سے ارض حرمین الشریفین کو نشانہ بنائیں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ منیٰ حادثہ ایک افسوسناک حادثہ ہے اور ہمیں امید ہے کہ سعودی حکومت منیٰ حادثہ کی تحقیقات کو منظر عام پر لائے گی۔

متعلقہ عنوان :