انٹیرئیر پاکستان ایکسپو کا دوسرا روز ، 45 ہزار سے زائد افراد کی شرکت

پیر 9 نومبر 2015 16:50

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔9 نومبر۔2015ء) وفاقی دارلحکومت میں جاری اپنی طرز کی پہلی فرنیچر نمائش انٹیرئیر پاکستان ایکسپو کے دوسرے روز 45ہزار سے زائد افراد کی بھر پور شرکت ، میلے کے دوسرے روز آنے والے حاضرین میں سابق چیف جسٹس ناصر الملک اور وزیر اعظم پاکستان کے مشیر ہوا بازی شجاعت عظیم کے علاوہ زندگی کے مختلف طبقوں سے وابستہ افراد کی بڑی تعداد میں شرکت کی۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں پاکستان فرنیچر کونسل کی جانب سے منعقد کیے گئے انٹیرئیر پاکستان ایکسپو کا دوسرا روز انتہائی کامیاب رہا جس میں جڑواں شہروں کے علاوہ دیگر علاقوں سے آئے ہوئے تقریباً 45ہزار سے زائد افراد نے شرکت کی اور نمائش میں رکھی گئی فرنیچر مصنوعات ، ہنرمندوں کی کاریگری اور تخلیقی صلاحیتوں کو بے حد سراہا۔

(جاری ہے)

ایکسپو کے دوسرے روز مقامی ہوٹل میں پاکستان میں فرنیچر انڈسٹری سے وابستہ تقریباً تمام چنیدہ اداروں نے اپنے اسٹالز کا اہتمام کیا اور نمائش میں آنے والے شہریوں کو رعائتی قیمتوں پر فرنیچر مصنوعات پیش کیں۔

تین روزہ انٹیرئیرپاکستان نمائش کا اہتمام ملک بھر کے فرنیچر انڈسٹری سے وابستہ اداروں کی نمائندہ تنظیم پاکستان فرنیچر کونسل نے یہاں ایک مقامی ہوٹل میں کیا ہے ۔اس موقع پر بات کرتے ہوئے پاکستان فرنیچر کونسل کے سربراہ میاں کاشف اشفاق نے کہا کہ اس بار انٹیرئیر پاکستان وفاقی دالحکومت میں پہلی بار منعقد کی جارہی ہے جس کا بنیادی مقصد بین الاقوامی برادری کے نمائندوں ، سفیروں اور وفاقی حکومت کے اہم اداروں کو فرنیچر انڈسٹری کے حوالے آگاہی فراہم کرنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک کی فرنیچر ایکسپورٹ اس وقت معیار کے حوالے سے بہت کم ہیں لیکن موجودہ حکومت نے اس سلسلے میں ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کروائی ہے۔ نمائش میں پیش کی گئی مصنوعات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے میاں کاشف اشفاق نے کہا کہ ملک کے تقریباً تمام بڑے فرنیچر ساز اداروں ، انٹیرئیر ڈیزائینز اور عمارتی حسن سے وابستہ اداروں نے اپنے سٹالز لگائے ہیں جہاں ہر طرح کی اشیاء دستیاب ہیں۔ ان کے اندازوں کے مطابق جڑواں شہروں سمیت دوسروں علاقوں سے تعلق رکھنے والے تقریباً ڈیڑھ لاکھ افراد کی شرکت متوقع ہے۔ نمائش کے دوسرے روز پاکستان میں سفارتی حلقوں سے وابستہ غیر ملکی عہدے داران، فرنیچر ساز اداروں کے نمائندوں اور شہریوں کی ایک بڑی تعداد موجود تھی۔