شفقت محمود کی سپیکر ایاز صادق کو اپنے مکمل تعاون کا یقین دہائی

پیر 9 نومبر 2015 14:59

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔9 نومبر۔2015ء) قومی اسمبلی کے سپیکر کے انتخاب میں سردار ایاز صادق سے شکست کھانے والے پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی شفقت محمود نے سپیکر ایاز صادق کو اپنے مکمل تعاون کا یقین دلاتے ہوئے کہا ہے کہ پارلیمنٹ کی فعالیت ایک چیلنج ہے ‘ یہ سب سے اعلیٰ اور اونچا ادارہ ہے لیکن عوامی اہمیت کے معاملات پر یہاں بحث نہیں کی جاتی اور بعض اوقات پارلیمنٹ کو صرف فیصلوں سے آگاہ کیاجاتا ہے یہ سلسلہ نہیں ہونا چاہیے ۔

پیر کو یہاں قومی اسمبلی میں اظہار خیال کر تے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں سردار ایازصادق کو دوبارہ سپیکر منتخب ہونے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں ۔انہوں نے کہا کہ پارلیمانی جمہوریت کی عجیب اور خوبصورت روایات ہیں عجیب اس طرح کہ ایک شخص پارٹی کے ٹکٹ پر انتخابات میں حصہ لیتا ہے کامیاب ہوتا ہے ‘ اس کے بعد وہ سپیکر کا امیدوار بھی پارٹی کی طرف سے بنتا ہے لیکن منتخب ہونے کے بعد اور سپیکر کی خلعت پہننے کے بعد اس کا کر دار مختلف ہو جاتا ہے اور وہ سیاسی وابستگی سے بالا تر ہوکر سارے ایوان کا محافظ اور نگہبان بن جاتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ اپوزیشن توقع کریگی کہ آپ سب سے برابری کرینگے پارلیمنٹ کی فعالیت ایک چیلنج ہے یہ سب سے اعلیٰ اور اونچا ادارہ ہے لیکن ہمیں اپنے آپ سے یہ سوال کر نا ہوگا کیا ہم عوام کے مفاد میں فیصلے کررہے ہیں کیا ہم ان معاملات پر بحث کر تے ہیں جن کا تعلق ہمارے مستقبل اور معیشت سے ہوتا ہے مشاورت کا عمل ملک میں جاری رہے مگر آل پارٹیز کانفرنس پارلیمنٹ کا نعم البدل نہیں ہوسکتی ہم اس کے خلاف نہیں لیکن اصل بات یہ ہے کہ ایوان میں تمام اہم معاملات پر بحث ہونی چاہیے یہاں قومی ایکشن پلان بننا چاہیے اور فوجی عدالت کے بارے میں بھی فیصلے ہونے چاہئیں ماضی میں صرف پارلیمنٹ کو بتایا جاتا رہا مگر فیصلے یہاں نہیں ہوئے انہوں نے سوال کیا کہ حکومت کی طرف سے 480ارب روپے نجی بجلی کمپنیوں کو دیئے گئے مگر اس کے بارے میں بحث ہوئی ؟کیا ایل این جی پر بحث ہوئی جو اربوں کا معاملہ ہے ؟کیا نجکاری اور دیگر معاملات پر ہم نے بحث کی انہوں نے سوال کیا کہ کیا ہم نے یہ فیصلہ کرلیا ہے کہ ایم این اے صرف اپنے حلقے کا سیاستدان ہوگا ؟ہمیں اس عدم رابطے کو ختم کر نا ہوگا جو ایک بڑا چیلنج ہے انہوں نے کہاکہ ماضی میں وقفہ سوالات کے بعد زیرو آور ہوتا تھا جس میں تازہ اہم معاملات پر بحث ہوتی تھی مگر اب یہ سلسلہ بھی ختم ہوچکا ہے ہمیں اچھی پارلیمانی روایات کو فروغ دینے کیلئے اپنا محاسبہ کر نا ہوگا ۔

متعلقہ عنوان :