مودی ریلی کشمیر پیکج نہیں فوجی آپریشن تھا ، سید علی گیلانی

پیر 9 نومبر 2015 13:22

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔9 نومبر۔2015ء) کل جماعتی حریت کانفرنس ”گ“ گروپ کے چیئرمین سید علی گیلانی نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی کشمیر میں مجوزہ ریلی منعقد کرنے کو ایک خالص فوجی آپریشن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ جموں کشمیر کا مسئلہ کوئی پیکج کا مسئلہ نہیں ہے گیلانی نے کہا کہ واجپائی کا امیج بی جے پی میں ایک اعتدال پسند لیڈر کا سہی لیکن ان کے خون کے خلیوں میں آر ایس ایس کے ہی نظریاتی جینز پائے جاتے ہیں وہ اپنی ذاتی صفات کے باوصف فرقہ پرست ہیں اور انہوں نے اپنا پورا سیاسی کیریئر آر ایس ایس اور بی جے پی کی خدمت اور اسے مضبوط بنانے میں ہی صرف کیا ہے وہ کشمیر کے حوالے سے مکروہ ذہن سے ہی سوچتے رہے ہیں ۔

اپنے ایک بیان میں حریت چیئرمین نے مزید کہا کہ ایک بار انسانیت کے دائرے کی انہوں نے خود وضاحت کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارت کا آئین انسانی قدروں سے متصادم نہیں ہے ۔

(جاری ہے)

کشمیریت کا دائرہ ان کی نظر میں صرف یہ ہے کہ کشمیری عوام اپنی جدوجہد آزادی اور قربانیوں کو فراموش کر کے بھارت کے آئین کے اندر رہتے ہوئے ” نئی زندگی “ شروع کریں ان کے نزدیک ” کشمیریت “ ظلم و جبر کے خلاف آواز اٹھانے کے بجائے ظلم سہنے اور دست بردار ہونے کا نام ہے انہوں نے مظلوم عوام کو بھارتی وزیر اعظم اور ان کی کشمیر کے ذیلی شاخ کے سربراہ مفتی سعید کے جمہوریت ،انسانیت اور کشمیریت کے پرفریب نعرے سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بہت بڑا دھوکہ اور فریب ہے گیلانی نریندر مودی کے اقتصادی پیکج پر بات کرتے ہ وئے کہا کہ ان کا قتصادی پیکج ہم پر کوئی احسان نہیں ہے کیونکہ کے سی ایس ڈی کے مطابق ” دہل سرکار کے ذمہ ریاست جموں و کشمیر کا ایک لاکھ 29 ہزار ملین روپے واجب الادا ہے این ایچ پی سی ( نیشنل ہائیڈرو پاور کارپوریشن) ریاست کے آبی ذخیرہ سے پن بجلی پروجیکٹ تعمیر کرتا ہے ۔

1975 میں 2 ہزار ملین روپے کی سرمایہ کاری سے بنائے گئے پروجیکٹ کا منافع 2010 تک 3 لاکھ 87 ہزار 180ملین روپے تک پہنچ گیا اس میں ریاست جموں و کشمیر کا جائز حصہ ایک لاکھ 29 ہزار ملین ہے نارتھ گریڈ کے کل چھ ہزار میگاواٹ پاور میں ایک تہائی پاور ہمارے پروجیکٹون سے حاصل کیا جاتا ہے نریندر مودی کے اس بیان کہ کشمیر میں سب سے بڑا روزگار کا مسئلہ ہے پر تبصرہ کرتے ہوئے گیلانی نے کہا کہ جموں و کشمیر میں سب سے بڑا مسئلہ بے روزگاری نہیں بلکہ بھارت کا جبری فوجی قبضہ ہے ۔