بنگلہ دیش: دو بچوں کے قتل پر چھ افراد کو سزائے موت

پیر 9 نومبر 2015 12:12

ڈھا کہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔9 نومبر۔2015ء) بنگلہ دیش میں رواں سال مختلف واقعات میں دو 13 سالہ بچوں کی تشدد کے بعد ہلاکت کے الزام میں چھ لوگوں کو سزائے موت سنادی گئی ۔چار لوگوں کو سمیع العالم راجن کو پیٹ پیٹ کر مار ڈالنے کا مجرم پایا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ ان کا رکشہ چرانے کی کوشش کر رہا تھا۔ اس معاملے مزید چھ افراد کو قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

اس قتل کو ایک حملہ آور نے اپنے موبائل فون پر قید کر لیا تھا جس کے ردِ عمل میں شدید غم و غصے کا اظہار کیا گیا۔ایک دوسرے واقعے میں دو کار میکینکوں کو اپنے سابق ملازم کے قتل کے جرم میں سزائے موت سنائی گئی۔رقیب حوالدار کی موت اگست میں ہوئی تھی۔ کام چھوڑنے کے نتیجے میں اس کے جسم میں ہوا بھر دی گئی تھی۔

(جاری ہے)

خیال رہے کہ راجن پر جولائی میں سائیکل رکشہ چرانے کے الزام میں حملہ ہوا تھا۔

یہ واقعہ سلہٹ شہر کے شمال مغربی علاقے میں پیش آیا تھا۔ایک حملہ آور نے اس واقعے کو اپنے فون پر ریکارڈ کر لیا تھا جس میں یہ دیکھا جا سکتا ہے کہ بچے کو ایک کھمبے سے باندھ دیا گیا ہے اور اسے سریے (راڈ) سے مارا جا رہا ہے۔انٹرنیٹ پر ڈالے جانے والے اس ویڈیو میں بچے کو چیختے چلاتے۔ جان کی امان مانگتے اور پانی کے لیے گڑگڑاتے دیکھا جا سکتا ہے۔

وہ کہتا ہے مجھے اس طرح مت مارو میں مر جاوٴں گا۔طبی جانچ میں یہ سامنے آیا کہ اس 13 سالہ بچے کو 64 زخم آئے تھے۔بی بی سی کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیش میں چوروں پر مجمعے کی جانب سے اکثر تشدد کیا جاتا ہے لیکن اس میں جو بہیمانہ طرز ہے اس کی وجہ سے شدید احتجاج ہوا۔اس حادثے پر ہزاروں لوگوں نے سلہٹ اور بنگلہ دیش کے دوسرے علاقوں میں مظاہرہ کیا۔اس واقعے میں دراصل 13 افراد پر الزام عائد کیا گیا تھا جن میں سے تین کو رہائی مل گئی جبکہ چھ افراد کو ایک سال سے عمر قید تک کی سزا سنائی گئی۔

قمرالاسلام کو اس کا اصلی مجرم قرار دیا گیا اور ان میں شامل ہے جسے سزائے موت سنائی گئی ہے۔اس حادثے کے بعد وہ فرار ہو گیا اور سعودی عرب چلا گیا لیکن ایک ہفتے سے بھی کم عرصے میں وہاں رہنے والے بنگلہ دیشیوں نے خبر دے دی اور اسے گرفتار کر لیا گیا۔ اکتوبر میں اسے بنگلہ دیش بھیج دیا گیا۔خیال رہے کہ سزائے موت پانے والے ان چاروں افراد میں سے ایک ابھی بھی فرار ہے۔

متعلقہ عنوان :