ڈیرہ اسما عیل خان، جرگہ نے قبائلی علاقہ جات کو خیبرپختونخواہ میں شامل کرنے کی تجویز کو مستردکردیا

پشتونوں اور بالخصوص قبائلی عوام کو پاکستان دوستی کی سزاء دینے کی ایک سازش ہے ،قبائلی عوام پشتون اور پاکستان دشمن سازش کو ناکام بنائیں گے،بادشاہی خان محسود

اتوار 8 نومبر 2015 17:31

ڈیرہ اسما عیل خان (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔8 نومبر۔2015ء) معروف قبائلی رہنما، محسود امن جرگہ اور کل قبائل جرگہ کے سرکردہ رہنماء بادشاہی خان محسود نے قبائلی علاقہ جات کو خیبرپختونخواہ میں شامل کرنے کی تجویز کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ پشتونوں اور بالخصوص قبائلی عوام کو پاکستان دوستی کی سزاء دینے کی ایک سازش ہے جس کی پشت پر عوامی نیشنل پارٹی کی قیادت ہے مگر قبائلی عوام اس پشتون اور پاکستان دشمن سازش کو ناکام بنائیں گے ان خیالات کااظہار انہو ں نے میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کے دوران کیا،انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں موجود قبائلی اراکین اسمبلی کو قبائل کا نمائندہ تصور کرنا حقیقت کے منافی ہے نہ ہی پولیٹیکل انتظامیہ سے مراعات حاصل کرنے والے عمائدین قبائل کے اصل نمائندے ہیں بلکہ قبائل کی قسمت کا فیصلہ کرنے کا اختیار صرفا ور صرف بااختیار قبائلی جرگہ کو حاصل ہے جس کو تمام قبائل کا اعتماد حاصل ہوتا ہے،انہوں نے کہا کہ کل قبائل فاٹا جرگہ نے اہم مسئلہ پر ملک کی سیاسی قیادت سے رابطوں کا فیصلہ کیا ہے جس میں جلد ہی قبائل کا نمائندہ وفد تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان سے ملاقات کرے گا جبکہ ہمیں امید ہے کہ مولانا فضل الرحمان بھی اسفند یار کی سازش کو ناکام بنانے میں کل قبائل فاٹا جرگہ کا ساتھ دیں گے انہوں نے کہا کہ جب قیام پاکستان کی جدوجہد عروج پر تھی تو باچا خان بابا اور نہرو قیام پاکستان کے مخالف تھے، دونوں رہنماؤں نے رزمک کا دورہ کیاا ور قبائل سے کہا کہ وہ پاکستان کے ساتھ الحاق نہ کریں ، اس وقت قبائلی سردار میردل خان کے پاس عصا تھا جو انہوں نے لہرایا اور کہا کہ قبائل اور پاکستان لازم و ملزوم ہیں ، خیبر پختونخواہ کے بندوبستی اضلاع کے لوگ ریفرنڈم سے پاکستان میں شامل ہوئے جبکہ قبائل نے کہا کہ پاکستان ہے ہی ہمارا اور یہاں سے باچا خان بابا اور نہرو ناکام ہو کر گئے اسی شکست اور توہین کا بدلہ آج اسفند یار قبائل کو خیبرپختونخواہ میں ضم کرنے کی تجویز سے کررہے ہیں مگر یہ تجویز اور سازش اب ناکام ہو گئی انہوں نے کہا کہ اگر زبان پشتو کی بنیاد ہی میرٹ ہے اور اسی بنیاد پر سات قبائلی ایجنسیوں کو خیبرپختونخواہ میں ضم کیا جا سکتا ہے تو پھر اس سے کہیں بہتر ہے کہ باجوڑ ایجنسی سے لیکر بلوچستان کے ضلع چمن تک کے پشتون بیلٹ کو ایک ہی صوبہ بنانے کاا علان کردیا جائے ہم اس کو قبول کرنے کو تیار ہیں، خیبر پختونخواہ میں پہلے ہی ہزار ہ صوبہ بنانے تحریک موجود ہے، سرائیکی صوبہ میں شمولیت کے مطالبات بھی ہیں تو پھر ہمیں کیسے اس میں ضم کیا جا سکتا ہے، اور قبائل کے نقصانات کاازالہ خیبرپختونخواہ اپنے خسارے کے بجٹ میں سے کیسے پورا کرے گا، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جب ہمیں کہا گیا کہ پاک فوج اس علاقہ میں آپریشن کرے گی اور علاقہ کو کلیئر کرکے دوبارہ آپ کو بحال کیا جائے گا تو قبائل نے فیصلہ کیا کہ یہ پاکستان ہمارا ہے اور یہ پاک فوج بھی ہماری فوج ہے ، ہم انگریز سے لڑسکتے ہیں مگر اپنے ملک سے نہیں لڑیں گے جس کی وجہ سے قبائل نے علاقہ حکومت کے حوالے کردیا، اپنے لاکھوں کروڑوں کے مکانات اور دیگر اسباب کو پاکستان کی خاطر اور امن کی خاطر چھوڑ کر ہجرت کی، مگردو ماہ سے بات سات سال میں تبدیل ہوگئے قبائل کو واپس اپنے علاقوں میں آباد نہیں کیا جا رہا ، ہمیں امن کے ساتھ اپنے علاقوں میں مکمل آباد کیا جائے، حکومت کو چاہیئے کہ ایک کمشن قائم کرے جو جنگ سے متاثرہ قبائلی علاقہ جات میں مکانات کی تباہی کا سروے کرے ، جس قبائلی کا ایک کروڑ کا نقصان ہوا ہو حکومت اس کا پچاس لاکھ ہمیں دے ہمیں وہ بھی قبول ہوگا مگر چار لاکھ روپے میں قبائلی علاقہ جات میں مکان کی تعمیر ممکن ہی نہیں۔

متعلقہ عنوان :