بھارت میں اونچی ذات کے ہندو اساتذہ نے دلت طلبا کو پوجا سے روک دیا

دلت افراد نے قریبی تھانے میں اسکول ہیڈ ماسٹر اور دیگر اساتذہ کے خلاف ایف آئی آر درج کرادی صرف ایک دن ہی نہیں ہر روز نچلی ذات سے تعلق ہونے کی وجہ سے تعصب کا نشانہ بنایا جاتا ہے طلباء کی گفتگو

اتوار 8 نومبر 2015 15:21

اڑیسہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔8 نومبر۔2015ء) بھارت میں اونچی ذات کے ہندو اساتذہ نے دلت طلبا کو پوجا سے روک دیابھارتی میڈیا کے مطابق یہ واقعہ مشرقی ریاست اڑیسہ کے ساحلی علاقے آندراگرام میں پیش آیا جہاں بندے ماترم ہائی اسکول میں ہندووٴں کے ایک مذہبی تہوارکے سلسلے میں پوجا کی تقریب جاری تھی کہ اس دوران دسویں جماعت کی ایک طالبہ سویتا نے پوجا کے لیے ناریل توڑنے کے لیے اٹھایا تو اسکول کے اونچی ذات سے تعلق رکھنے والے اسپورٹس کے ٹیچر اشوک نے اسے روک دیا اور کہا کہ وہ ایک دلت ہے اس لیے وہ پوچا میں حصہ نہیں لے سکتی۔

سویتا نے احتجاج کیا تو اسکول کے دیگر اساتذہ نے بھی اسپورٹس ٹیچر کاساتھ دیا جب کہ اس موقع پر موجود اسکول کے ہیڈ ماسٹر نے سویتا سے کہا کہ اس قسم کے مسائل ان کی ذات والوں کی قسمت میں لکھ دیئے گئے ہیں۔

(جاری ہے)

سوتیا کا کہنا تھا کہ ہیڈ ماسٹر صاحب کی بات سن کر وہ رونے لگی اور اس کے بعد اس نے گھر جانے کا فیصلہ کیا جس پر اساتذہ نیاس کی سائیکل کی چابی چھین لی اور سویتا سمیت 20 دیگردلت طلبا کو زبردستی ایک کمرے میں بند کردیا اور 5 گھنٹے بعد انہیں گھر جانے کی اجازت ملی۔

بعد ازاں دلت افراد نے قریبی تھانے میں اسکول ہیڈ ماسٹر اور دیگر اساتذہ کے خلاف ایف آئی آر درج کرادی ،طلبا نے اساتذہ کی جانب سے متعصبانہ اور توہین آمیز رویہ اختیار کرنے پر معافی مانگنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔اسکول کے دلت طلبا کے مطابق صرف ایک دن ہی نہیں انہیں ہر روز نچلی ذات سے تعلق ہونے کی وجہ سے تعصب کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ طلبا کے مطابق انہیں اسکول میں ہر جگہ جانے کی بھی اجازت نہیں، وہ کمپیوٹر لیب میں نہ تو جاسکتے ہیں اور نہ ہی انہیں کسی کمپیوٹر کو ہاتھ لگانے کی اجازت ہے جب کہ ان کے مقابلے میں اونچی ذات سے تعلق رکھنے والے ہندو طلبا پر کوئی روک ٹوک نہیں۔

متعلقہ عنوان :