پیپلزپارٹی نے 19 نومبر کوصوبے کے15 اضلاع میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں اپنے امیدواروں کو جتوانے کیلئے ابھی سے دھاندلی کا آغاز کردیا،مخالف امیدواروں کے بہت سے کاغذات نامزدگی غلط اعتراضات لگاکر مسترد کئیے گئے،بیشتر آر اوز پیپلزپارٹی سے وفاداری نبھا رہے ہیں جس کا الیکشن کمیشن کو فوری نوٹس لینا چاہئیے،مسلم لیگ (ن) سندھ کے صدر محمد اسماعیل راہو

ہفتہ 7 نومبر 2015 23:12

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔7 نومبر۔2015ء) مسلم لیگ (ن) سندھ کے صدر محمد اسماعیل راہو نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی نے 19 نومبر کوصوبے کے15 اضلاع میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں اپنے امیدواروں کو جتوانے کے لئیے ابھی سے دھانلیوں کا آغاز کردیا،مخالف امیدواروں کے بہت سے کاغذات نامزدگی غلط اعتراضات لگاکر مسترد کئیے گئے،بیشتر آر اوز پیپلزپارٹی سے وفاداری نبھا رہے ہیں جس کا الیکشن کمیشن کو فوری نوٹس لینا چاہئیے،وہ ہفتے کو صوبائی الیکشن کمیشن کے سامنے کئیے جانے والے احتجاج کے موقع پراظہار خیال کررہے تھے،اس موقع پر پارٹی کے صوبائی جنرل سیکریٹری سنیٹر نہال ہاشمی،سنئیر نائب صدر شاہ محمد شاہ،،اسلم ابڑو،خواجہ طاقت نزیر،ہمایوں محمد خان ودیگر نے بھی اظہار خیال کیا،اشرکاء احتجاج نے الیکشن کمیشن کے سامنے دھرنا بھی دیا،اسماعیل راہو نے مزید کہا کہ پیپلزپارٹی اپنی پرانی تاریخ دہرا رہی ہے وہ ماضی میں بھی انتظامی مشینری کو استعمال کر کے انتخابات میں جعلی میندیٹ حاصل کرتی رہی ہے ،انہوں نے کہا کہ خیرپور کے انتخابات میں 12 لوگ شہید ہوئے تھے،اب اگر فوج اور رینجرز کو تعینات نہ کیا گیا تو کتنے لوگ شہید ہوں گے،اس بارے میں کچھ نہیں کہا جاسکتا،صوبائی جنرل سیکریٹری نہال ہاشمی نے کہا کہ انتخابات اسکیم 2013 کے تحت کرائے جائے،انہوں نے کہا کہ شیدول کا اعلان ہونے کے باوجود ٹرانسفر پوسٹینگ کا سلسلہ جاری ہے جس کا الیکشن کمیشن کو فوری نوٹس لینا چاہئیے،صوبے کے تمام لوگوں کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ انتخابات میں حصہ لیں اور یہ عوام کا فیصلہ ہے کہ وہ جسے چاہے ووٹ دیں،انہوں نے کہا کہ ہماری ایک امیدوار صغریٰ لشاری کے گھر پر نا صر ف حملہ کیا گیا ،بلکہ انہیں اغواء کرنے کی کوشش کی گئی جس کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں،انہوں نے کہا کہ حکومت نے جو دھاندلیاں کا سلسلہ شروع کررکھا ہے،اسلم ابڑو نے کہا کہ جیکب آباد میں 12 شناختی کارڈ ایسے تھے جن کی تاریخ پیدائش ایک تھی اور مستقل پتہ بھی درج نہیں تھا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ تین سو بیلٹ پیپر ڈپٹی کمشنر نے ٹھپے لگا کر انتخابات سے ایک رات قبل ہی تقسیم کر دئیے تھے اورہمارے 30 پولنگ ایجنٹوں کو بھی باہر نکال دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کا عملہ اور پولنگ اسٹیشن بھی تبدیل کئے گئے تھے انتخابی سامان الیکشن کمیشن کے عملے کو دینے کے بجائے رکن قومی اسمبلی اعجاز جھکرانی کے حوالے کیا گیا تھا آئندہ انتخاب عدلیہ کی نگرانی میں کرایا جائے جیکب آباد میں دھاندلی کے ثبوت پیر کو الیکشن کمیشن میں جمع کرائے جائیں گے۔