پنجاب اورسندھ کے 20 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کے بعد غیر حتمی غیر سرکاری نتائج آنے کا سلسلہ جاری، مسلم لیگ (ن) 1193 نشستوں کے ساتھ سب سے آگے، آزاد امیدوار1095 نشستوں کے ساتھ دوسرے نمبر ہیں ، تحریک انصاف285، پیپلز پارٹی47اورمسلم لیگ (ق) 44 نشستوں پرکامیاب ہوئی ، جماعت اسلامی اور پاکستان عوامی تحریک 2،2 نشستیں ہی حاصل کر سکیں،کامیاب امیدواروں کے حامیوں کے جشن اور مبارکبادوں کا سلسلہ جاری،بلدیاتی الیکشن میں وہی خامیاں پائی گئیں جو2013کے انتخابات میں تھیں، فافن

اتوار 1 نومبر 2015 22:43

پنجاب اورسندھ کے 20 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کے بعد غیر حتمی غیر سرکاری ..

لاہور/لاڑکانہ / سکھر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔1نومبر۔2015ء) پنجاب اورسندھ کے 20 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کے بعد غیر حتمی غیر سرکاری نتائج آنے کا سلسلہ جاری ہے ، دونوں صوبوں کی حکمران جماعتوں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی نے میدان مار لیا ، مسلم لیگ (ن) 1193 نشستیں حاصل کرکے سب سے آگے ہے، آزاد امیدوار 1065 نشستوں کے ساتھ دوسرے نمبر ہیں جبکہ تحریک انصاف285، پیپلز پارٹی47اورمسلم لیگ (ق) 44 نشستوں پرکامیاب ہوئی ، اس کے علاوہ جماعت اسلامی اور پاکستان عوامی تحریک 2،2 نشستیں ہی حاصل کر سکیں۔

تفصیلات کے مطابق پنجاب اورسندھ کے بلدیاتی انتخابات کے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کاسلسلہ جاری ہے۔بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور سے لودھراں تک 12 اضلاع میں مسلم لیگ (ن) کے شیر نے سب کو خاموش کرادیا ۔

(جاری ہے)

پنجاب میں 2 ہزار696 نشستوں میں سے2664 نشستوں کے غیرسرکاری نتائج سامنے آگئے ہیں جس کے تحت مسلم لیگ (ن) 1193نشستیں حاصل کرکے سب سے ا ٓگے ہے جب کہ دوسرا نمبر آزاد امیدواروں کا ہے جنہوں نے 1065 نشستوں پر اپنا قبضہ جما لیا ہے۔

تحریک انصاف 285، مسلم لیگ (ق) 44 اور پیپلز پارٹی47 نشستوں پرکامیاب ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ جماعت اسلامی اور پاکستان عوامی تحریک 2،2 نشستیں ہی حاصل کر سکیں جبکہ دیگر جماعتوں نے 26 نشستیں حاصل کیں۔لاہور میں چیئرمین کی 274 نشستوں میں سے 270 کے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق مسلم لیگ( ن) 223 سیٹوں کے ساتھ آگے ہے۔ تحریک انصاف کے12 امیدوار اور پی پی کا ایک امیدوار منتخب ہوا جب کہ 33 آزاد امیدوار کامیاب ہوئے۔

فیصل آباد کی 468 میں سے463 نشستوں کے غیر سرکاری نتائج سامنے آئے ہیں جن میں 235 آزاد امیدوار کامیاب ہوئے ہیں جب کہ مسلم لیگ (ن) نے 179 اور تحریک انصاف نے اپنے نام47 نشستیں کی ہیں، کامیاب ہونے والے آزاد امیدواروں میں سے اکثریت کا تعلق مسلم لیگ (ن) سے ہی ہے جو ٹکٹ نہ ملنے پر اپنی ہی جماعت کے امیدواروں کے مدمقابل آئے تھے۔ عابد شیر علی کے بھائی اور میئر شپ کے امیدوار عامر شیرعلی رانا ثناء اللہ کے حامی امیدوار عاشق رحمانی سے ہار گئے ہیں۔

لاہورکی یونین کونسلزنمبر128 اور 130 سے تعلق رکھنے والے آزاد امیدواروں اور ان کے حمایتیوں نے مکمل نتائج نہ ملنے پرمال روڈ پر ٹاؤ ن ہال کے سامنے احتجاج کیاہے۔ لاہورکے علاقے چوہنگ میں ن لیگ اور پی ٹی آئی کے کارکنوں میں تصادم ہوا ہے ،جس دوران فائرنگ کے نتیجے میں ایک شخص زخمی ہو گیا۔گجرات میں مسلم لیگ (ن) 50 سیٹوں کے ساتھ آگے، دوسرے نمر پر 35 نشستوں کے ساتھ آزاد امیدوار ہیں، تحریک انصاف 16 اور مسلم لیگ (ق) 13 نشستیں حاصل کر سکی ہے۔

ننکانہ صاحب کی تمام 158نشستوں کے غیر سرکاری نتائج کے مطابق مسلم لیگ (ن)71 نشستیں حاصل کرکے سب سے آگے ہے، آزاد امیدوار65 جب کہ تحریک انصاف 20 نشستوں پر کامیاب ہوئی ہے۔ قصور میں مسلم لیگ (ن) نے 52 سیٹوں پر میدان مار لیا۔ 23 نشستوں پر آزاد امیدوار، 13 پر تحریک انصاف اور 2 پر مسلم لیگ (ق)نے کامیابی حاصل کی۔اوکاڑہ میں 280 نشستوں میں سے 277 کے غیر سرکاری غیر حتمی نتائج موصول ہوئے ہیں جن کے مطابق مسلم لیگ (ن) نے 136، آزاد امیدوار96، پی ٹی آئی نے24اورپی پی پی نے 9سیٹیں حاصل کیں۔

بہاولنگر میں274 نشستوں میں سے 273 کے غیر سرکاری غیر حتمی نتائج کے مطابق آزاد امیدوار175 نشستیں لے اڑے جب کہ مسلم لیگ (ن) 54، مسلم لیگ ضیا 19 اور تحریک انصاف 16 نشستوں پر کامیاب ہوئی۔ پاک پتن میں 44 نشستوں پر مسلم لیگ (ن) کے امیدوار کامیاب قرار پائے ہیں جب کہ تحریک انصاف کے 11، پاکستان عوامی تحریک کا 1 اور 38 آزاد امیدوار سرخرو ہوئے ہیں۔وہاڑی میں کل 177نشستوں کے تمام غیر سرکاری غیر حتمی نتائج کے مطابق آزاد امیدوار 86 سیٹوں کے ساتھ سر فہرست جبکہ ن لیگ 62سیٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔

پی ٹی آئی25 اور پی پی پی نے 3 نشستیں حاصل کیں۔ لودھراں میں کل 140 نشستوں میں سے 137 کے غیر سرکاری غیر حتمی نتائج کے مطابق مسلم لیگ (ن) 71نشستوں لے کر سب سے بڑی سیاسی جماعت بن کر سامنے آئی ہے، جب کہ 50 آزاد امیدوار بھی کامیاب ہوئے ہیں، اس کے علاوہ16 پر تحریک انصاف کو کامیابی ملی ہے۔وہاڑی کی یوسی نمبر13 کی ٹائی ہونیوالی نشست پرٹاس کے ذریعے فیصلہ کیا گیا۔

ریٹرننگ آفیسر کے مطابق آزاد امیدوار آفتاب گجر کامیاب قرار پائے۔آزادامیدوارآفتاب گجراورآزادامیدوارفقیرحسین گجرنے مساوی طورپر2670ووٹ حاصل کیے تھے۔ٹاس ریٹرننگ آفیسر ایسی وہاڑی کے د فتر میں ہوا۔سندھ کی ایک ہزار70 نشستوں میں سے 1000 کے غیر سرکاری نتائج موصول ہوچکے ہیں۔ جس کے تحت پیپلز پارٹی نے720 سیٹیں جیت کر واضح اکثریت حاصل کر لی ہے۔

مسلم لیگ فنکشنل نے 71سیٹیں اپنے نام کی ہیں جب کہ 174 آزاد امیدوار کامیاب ہوئے۔ جے یوآئی (ف) 11 ، ایم کیو ایم کے 4 اور تحریک انصافکے 5 جب کہ مسلم لیگ (ن) کے حصے میں صرف 3نشستیں ہی آسکیں۔بالائی سندھ کے سب سے بڑے شہر سکھر میں کل 103 نشستوں میں سے 102کے غیر سرکاری غیر حتمی نتجائج کے مطابق پیپلز پارٹی82 سیٹوں کے ساتھ سب سے آگے ہے، 13نشستوں کے ساتھ آزاد امیدوار دوسرے نمبرپر ہے اس کے علاوہ متحدہ قومی موومنٹ نے 4 اور مسلم لیگ(فنکشنل) کے 2امیدوار کامیاب ہوئے ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کے آبائی علاقے خیر پور کی291 میں سے 140نشستوں کے غیر سرکاری نتائج آگئے ہیں جس کے تحت پیپلزپارٹی 85، مسلم لیگ (فنکشنل) 45 اور 9 آزاد امیدوار کامیاب ہوئے۔ پیپلز پارٹی کے گڑھ لاڑکانہ کی 113میں سے تمام نشستوں کے غیر سرکاری نتائج آگئے ہیں، جن میں پیپلزپارٹی 94 اور9 نشستوں پر آزاد امیدوار کامیاب ہوئے۔شکارپور کی117میں سے115 نشستوں کے غیر سرکاری نتائج آئے ہیں، جس کے تحت پیپلزپارٹی کی 61 سیٹیں ،آزاد امیدواروں کی 41 اور مسلم لیگ فنکشنل کی 7سیٹیں ہیں۔

گھوٹکی کی 122 میں سے 120 نشستوں کے غیرسرکاری نتائج کے تحت پیپلزپارٹی 86، آزاد امیدواروں کی 26 اورمسلم لیگ(فنکشنل) 4 نشستوں پر کامیاب ہوئی ہے۔جیکب آباد میونسپل کمیٹی کی 31نشستوں میں سے 26 پر پیپلز پارٹی اور 4 نشستوں پر آزاد امیدواروں نے کامیابی حاصل کی ہے مسلم لیگ ن کے حصے میں ایک نشست آئی جب کہ تحریک انصاف کو ایک بھی نشست نہیں مل سکی۔ اس کے علاوہ کندھ کوٹ اور قمبر شہداد کوٹ میں بھی پیپلز پارٹی سب سے آگے ہے۔

ضلع گھوٹکی میں کامیابی کے بعد پیپلز پارٹی کے صوبائی وزیر جام مہتاب کی رہائش گاہ پر امیدواروں اور ووٹروں کی جانب سے مبارکباد دینے کا سلسلہ جاری ہے۔جیکب آباد میں بھی گزشتہ روز کے بلدیاتی انتخابات کے بعد جیتنے والی پارٹی خوشیاں منارہی ہیں۔پیپلز پارٹی کے امیدواروں کے حامیوں کا جشن جاری ہے۔دوسر ی جانب غیر سرکاری تنظیم فافن نے پنجاب اور سندھ میں بلدیاتی الیکشن کے پہلے مرحلے کی رپورٹ جاری کر دی۔

جس میں بتایا گیا کہ بلدیاتی الیکشن میں وہی خامیاں پائی گئیں جو 2013کے انتخابات میں تھیں۔لاہور پریس کلب میں بلدیاتی الیکشن کے حوالے سے رپورٹ جاری کرتے ہوئے فافن کے نمائندے سرور باری نے بتایا کہ فافن نے پنجاب کے 12اضلاع میں 249 پولنگ اسٹشینز کامشاہدہ کیا جن میں سے 14 پر تشدد کے واقعات ہوئے۔انتخابی عمل کے مشاہدے کے دوران 35 پولنگ اسٹیشنز پر ان کے نمائندوں کو روکا گیا، 10 پولنگ اسٹیشنز پر امیدواروں کے حامی ووٹ مانگتے نظر آئے۔ رپورٹ میں بتایاگیاکہ لاہور، قصور، بہاولنگر، لودھراں سمیت 10 پولنگ اسٹیشنز پر دیر سے انتخابی عمل شروع ہوا۔