خیبر پختونخوا می، زلزلے کے بعد جاں بحق ا فراد کی تعداد225ہوگئی ، 2029 افراد زخمی ہوئے،مشتاق غنی

263افراد تاحال زیر علاج ، ریسکیو کیساتھ فضائی اور زمینی ریلیف آپریشن جاری

جمعرات 29 اکتوبر 2015 23:10

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 29 اکتوبر۔2015ء) خیبر پختونخوا میں26اکتوبر کے آنے والے پاکستان کی تاریخی میں سب سے بڑے زلزلے کے بعد جاں بحق ہونیوالے افراد کی تعداد225ہوگئی ہے،15266مکانات کو نقصان پہنچا، زلزلے کے نتیجے میں صوبے کے سرکاری ہسپتالوں میں 2029زخمی لائے گئے جن میں اب بھی263زیر علاج ہیں، ریسکیو کیساتھ فضائی اور زمینی ریلیف آپریشن جاری ہے، متاثرین میں63 ٹرک امدادی سامان کی صورت میں اب تک12ہزار کمبل، ساڑھے8ہزار خیمے،2ہزار چٹائیاں اور5ہزار فوڈ پیکٹ تقسیم کئے جاچکے ہیں جبکہ مزید امدادی سامان کی ترسیل جاری ہے ، وفاقی حکومت متاثرین زلزلہ کی امدادی کیلئے اعلان کردہ پیکج کے تحت صوبائی حکومت کو اپنے حصے کی ڈیڑھ ارب روپے فراہم کررہی ہے، جاں بحق افراد کے لواحقین کو امدادی رقم31اکتوبر تک فراہم کردی جائے گی جبکہ املاک کو پہنچنے والے نقصانات کا تخمینہ کل مکمل کرلیا جائیگا جس کے بعد مالکان کو2سے5نومبر تک مکانات کی تعمیر کیلئے معاوضوں کی ادائیگی ہوگی ،چیک ضلعی انتظامیہ، مقامی نمائندوں اور فوج کے نمائندوں کی موجودگی میں تقسیم ہوں گے، نقصانات کی جامع رپورٹ آنے کے بعد سالانہ ترقیاتی پروگرام منجمد کرنے اور بیرونی امداد حاصل کرنے یا نہ کرنے کا کوئی فیصلہ کیا جائیگا جبکہ حکومت نے ملکی اور غیر ملکی این جی اوز کو کام کرنے کی اجازت دیں دی ہیں جس میں آب تک اٹھ بین الاقوامی این جی اوز نے دورحواستیں دی ہیں جن میں دو کو شانگلہ،تورعر،سوات اور ملاکنڈ میں کام کرنے کی اجازت دیں دی گئی ہے آب تک وفاقی حکومت کی جانب سے اسلامک ریلیف کو شانگلہ اور تور عر میں جبکہ مسلم ینڈز کو سوات اور ملاکنڈ کو اجازت مل گئی ہے ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار وزیر اعلیٰ کے معاون خصوصی مشتاق غنی نے میڈیا کے نمائندوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا، انہوں نے کہاکہ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق 26اکتوبر کے ہولناک زلزلے کے نتیجے میں اب تک 225افراد جاں بحق ہوچکے ہیں جن میں194افراد کا تعلق صرف ملاکنڈ ڈویژن سے ہے مجموعی طور پر15266 مکانات کو نقصان پہنچا ہے، سوات میں37افراد جاں بحق،222زخمی اور3601مکانات تباہ ہوئے ہیں، دیر لوئر میں25افراد جاں بحق،248زخمی اور2397مکانات ملیامیٹ ہوچکے ہیں، اسی طرح بونیر میں9افراد جاں بحق،98زخمی اور429مکانات تباہ ہوئے، چترال میں32جاں بحق اور200افراد زخمی ہوئے جبکہ1486مکانات تباہ ہوئے، ناگہانی آفت کے دوران شانگلہ میں50 افراد جاں بحق250زخمی اور3311مکانات زمین بوس ہوئے، ملاکنڈ میں2افراد جاں بحق،79زخمی اور792مکانات تباہ ہوئے، انہوں نے کہاکہ محکمہ صحت کی رپورٹ کے مطابق صوبہ کے مختلف سرکاری ہسپتالوں میں کل2059زخمی لائے گئے جن میں263تاحال زیر علاج ہیں جبکہ باقی صحت یاب ہوکر واپس جاچکے ہیں، ضلع چترال کے 5شدید زخمیوں کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے اسلام آباد اور راولپنڈی پہنچادیا گیا ہے، ہولناک زلزلے کے نتیجے میں سب سے زیادہ تباہی شانگلہ، چترال، دیر ،سوات اور بونیر میں ہوئی جبکہ صوبہ بھر میں147سکولوں کو بھی نقصان پہنچا ہے، صوبائی حکومت کی جانب سے متاثرہ علاقوں میں ریلیف کے کاموں کیلئے ایک ہیلی کاپٹر استعمال کیا جارہا ہے جمعرات کے روز ہیلی کاپٹر کے ذریعے شانگلہ اور تورغر کے دوردراز علاقوں میں فوری طور پر ریلیف کی سرگرمیوں اور امدادی سامان کی ترسیل یقینی بنائی گئی ، ہیلی کاپٹر آپریشن متاثرہ اضلاع میں امدادی کاموں کی تکمیل تک جاری رہے گا، انہوں نے کہاکہ26اکتوبر کے زلزلے کے فورا ً بعد2ہزار خیمے،2ہزارکمبل ،2ہزار چٹائیاں اور 1ہزار فود پیکٹ متاثرین میں تقسیم کئے گئے اسی طرح27اور28اکتوبر کو متاثرہ اضلاع میں مزید32 ٹرک امدادی سامان تقسیم کیا گیا جبکہ مزید سامان کی ترسیل اور متاثرین کو فراہمی کا سلسلہ جاری ہے، تمام اضلاع میں ضلعی انتظامیہ کے پاس ہنگامی صورتحال کیلئے فنڈز موجود ہیں اور صوبے میں کہیں بھی مالی وسائل کی کوئی کمی نہیں، متاثرہ اضلاع میں پی ڈی ایم اے کے علاوہ پی ڈی ایم اے پنجاب، ایس ڈی ایم اے کشمیر، این ڈی ایم اے کی امدادی ٹیموں کے علاوہ ملکی اور غیر ملکی این جی اوز کے اہلکار ریلیف کاموں میں مصروف ہیں تمام اضلاع میں میڈیکل عملہ الرٹ ہے صوبہ پنجاب کی تین میڈیکل ٹیمیں ملاکنڈ ڈویژن میں مفت طبی امداد فراہم کررہی ہے، انہوں نے کہاکہ وفاقی اور صوبائی حکومت کی جانب سے متاثرین کیلئے اعلان کردہ پیکج کی فراہمی کیلئے تیاریاں جاری ہیں اور وفاقی حکومت اپنے حصے کے ڈیڑھ ارب روپے فراہم کررہی ہے، زلزلے میں جاں بحق افراد کے لواحقین کو امدادی رقم31اکتوبر تک فراہم کردی جائے گی جبکہ املاک کو پہنچنے والے نقصانات کا تخمینہ کل مکمل کرلیا جائیگا جس کے بعد مالکان کو2سے5نومبر تک مکانات کی تعمیر کیلئے معاوضوں کی ادائیگی ہوگی ،چیک ضلعی انتظامیہ، مقامی نمائندوں اور فوج کے نمائندوں کی موجودگی میں تقسیم ہوں گے، نقصانات کی جامع رپورٹ آنے کے بعد سالانہ ترقیاتی پروگرام منجمد کرنے اور بیرونی امداد حاصل کرنے یا نہ کرنے کا کوئی فیصلہ کیا جائیگا ۔

متعلقہ عنوان :