امر یکہ اور طالبان کے در میان مذاکرات کی کوئی امید نہیں‘ اور امریکی فوج کے مکمل انخلا تک پاکستان بھی کچھ نہیں کر سکتا ‘حقانی نیٹ ورک اور لشکر طیبہ کیخلاف کاروائی کے امر یکہ مطالبے کے بعد خوش فہمی دور ہو جانی چاہیے ‘بھارت کے ساتھ جارحانہ رویہ اپنانا ہو گا ‘ملکی سیاست تبدیلی کا تقاضہ کر رہی ہے ‘ ناصر خان جنجوعہ کو قومی سلامتی کا مشیر بنانے سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ قومی سلامی کے معاملات پاک افواج کے ہاتھ میں ہیں،سابق چیف آف آرمی سٹاف اور دفاعی تجزیہ نگارجنرل (ر) مرزا اسلم بیگ کا انٹر ویو

اتوار 25 اکتوبر 2015 20:06

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔25اکتوبر۔2015ء) سابق چیف آف آرمی سٹاف اور دفاعی تجزیہ نگارجنرل (ر) مرزا اسلم بیگ نے کہا ہے کہ امر یکہ اور طالبان کے در میان مذاکرات کی کوئی امید نہیں اور امریکی فوج کے مکمل انخلا تک پاکستان بھی کچھ نہیں کر سکتا ‘حقانی نیٹ ورک اور لشکر طیبہ کیخلاف کاروائی کے امر یکہ مطالبے کے بعد خوش فہمی دور ہو جانی چاہیے ‘بھارت کے ساتھ جارحانہ رویہ اپنانا ہو گا ‘ملکی سیاست تبدیلی کا تقاضہ کر رہی ہے ‘ جنر ل (ر) ناصر خان جنجوعہ کو قومی سلامتی کا مشیر بنانے سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ قومی سلامی کے معاملات پاک افواج کے ہاتھ میں ہیں۔

اپنے ایک انٹر ویو کے دوران جنرل (ر) مرزا اسلم بیگ نے کہا کہ امر یکہ کو بھارتی دہشت گردی کے ثبوت دینا برا لگا ہے اسی وجہ سے امر یکہ نے پاکستان کو کہہ دیا کہ تم حقانی نیٹ ورک کا خاتمہ سوچنے کی بات یہ ہے جدید ٹیکنالوجی اور دنیا بھر کی فوجوں کی ساتھ جس قوت کے ساتھ امر یکہ15سالوں سے طالبان کے خلاف لڑ رہا ہے وہ خود انکو ختم نہیں کر سکا اور اب یہ ذمہ دار ی پاکستان کو پوری کر نے کا کہہ رہا ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا خطے میں موجود عالمی طاقتوں کی طرف سے رجوع کرنا تزویراتی لحاظ سے درست ہے اوراس وقت روس ‘چین ‘پاکستان اور ایران پر مشتمل نیا عالمی اتحاد بن رہا ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں مرزا اسلم بیگ نے کہا کہ جنر ل (ر) ناصر خان جنجوعہ کو قومی سلامتی کا مشیر بنانے سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ قومی سلامی کے معاملات پاک افواج کے ہاتھ میں ہیں ۔