تھر کول منصوبہ بینظیر بھٹو شہید کا خواب تھا، امید ہے کہ سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی کی جانب سے شروع ہونے والا منصوبہ 2018تک مکمل ہوجائے گا، ضرورت اس بات کی ہے کہ اس منصوبے سے ملک میں بجلی کا بحران ختم ہونے کے ساتھ ساتھ تھر کے مقامی باشندوں کی زندگیوں میں بھی معاشی تبدیلی آنی چاہیے،بلاول بھٹو زرداری

پیر 19 اکتوبر 2015 23:26

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔19اکتوبر۔2015ء) پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ تھر کول منصوبہ ان کی والدہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو کا خواب تھا اور امید ہے کہ سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی کی جانب سے شروع ہونے والا منصوبہ 2018تک مکمل ہوجائے گا، ضرورت اس بات کی ہے کہ اس منصوبے سے ملک میں بجلی کا بحران ختم ہونے کے ساتھ ساتھ تھر کے مقامی باشندوں کی زندگیوں میں بھی معاشی تبدیلی آنی چاہیے،پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین نے پیر کو بلاول ہاؤس میں سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی کے چیف ایگزیکیوٹو افسر شمس الدین شیخ کی جانب سے تھر کول منصوبے کے متعلق دی جانے والی بریفنگ کے موقع پر کیا، اس موقع پروزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ، صوبائی وزیر انرجی اور خزانہ مراد علی شاہ، وزیر صحت جام مہتاب ڈہر، وزیر لائیواسٹاک جام خان شورو، سینیٹر تاج حیدر اور جمیل سومرو بھی شریک تھے، سندھ اینگرو کول کمپنی میں 51 فیصد شیئرز سندھ حکومت اور 49فیصد شیئرز اینگرو اور ان کے پارٹنرز کے ہیں، سندھ حکومت نے پہلے ہی خودمختیاری گارنٹی دے چکی ہے، جبکہ اب اسٹیٹ بینک اور نیشنل بینک کی منظوری کے ساتھ ساتھ وفاقی حکومت کی تائید کا انتظار ہے، 2بلین امریکی ڈالرز لاگت والا یہ منصوبہ خانگی سرمائے کاری میں اپنی نوعیت کا سب سے بڑا منصوبہ ہے اور یہ منصوبہ پاک چائنا ایکنامک کوریڈور کے اولیتی منصوبوں میں بھی شامل ہے جو کہ 2018تک مکمل ہونا ہے، بریفنگ کے دوران بلاول بھٹو زرداری کو بتایا گیا کہ 38مہینوں کے اندر 485ملین ڈالرز کی لاگت سے 3.8ملین ٹن سالانہ اوپن مائننگ منصوبہ تیار کیا جائے گا اور اس کے ساتھ ساتھ 1.1بلین ڈالرز کی لاگت سے 330-330میگا واٹ کے 2 یونٹ بھی قائم کیے جائیں گے، شمس الدین شیخ نے مزید بتایا کے تھر کول منصوبے کے حوالے سے متعلقہ تمام اسٹڈیز، معاہدے، ریگیولیٹری ضروریات، قرضوں کے معاملات اور جامع انجنیئرنگ پہلے سے ہی مکمل ہو چکی ہے جبکہ تھر کول کے دوسرے بلاک کی مائننگ میں بھی کافی پیش رفت ہے، اس موقع پر بلاول بھٹو زرداری نے زور دیا کہ اس منصوبے میں تھر کے مقامی باشندوں کے مفادات کو اولیت دی جائے ، میں اس منصوبے کے مکمل ہوتے ہی تھر کے مقامی باشندوں کی زندگیوں میں تبدیلی دیکھنا چاہتا ہوں، انہوں نے کہا کہ تھر کول منصوبے میں مقامی لوگوں کو نوکریاں دی جائیں اور بے دخل ہونے والے باشندوں کو مکمل شہری سہولیات کے ساتھ بحال کیا جائے، پیپلزپارٹی کے چیئرمین کو مزید بتایا گیا کہ اس حوالے سے حکومت سندھ پہلے ہی ری-سیٹلمینٹ پالیسی منظور کر چکی ہے ، پہلے گاؤں کو 2017تک مکمل سہولیات کے ساتھ منتقل کیا جائے گا اور یہ نہ صرف تھر بلکہ پاکستان کے لیے بھی رول ماڈل منصوبہ ہوگا جس میں صحت اور تعلیم کے ساتھ ساتھ تمام سہولیات میسر ہونگی، اینگرو کمپنی کے حکام نے بریفنگ کے دوران تھر میں بائیو سیلائین ایگری کلچر متعارف کروانے کے حوالے سے کہا کہ اس منصوبے سے تھر میں مال مویشی کے لیے سال بھر کے لیے چارہ میسر رہے گا اور تھر کے مختلف علاقوں سے دودھ جمع کرنے لیے سولر انرجی پر چلنے والے کول باکس استعمال کیے جا سکتے ہیں�

(جاری ہے)