بجلی کی قلت پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ ہے جسے حل کر کے قوم کے سامنے سرخرو ہونگے، لوڈ شیڈنگ و دہشت گردی کا خاتمہ اور اقتصادی بحالی کے چیلنجز کو ذمہ داری سمجھ کر قبول کیا ہے، حکومتی اقدامات کے مثبت نتائج سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں، قوم کا ایک ایک پیسہ امانت سمجھ کر خرچ کر رہے ہیں، تنقید کرنے والوں کو اور کچھ نہیں آتا، خلوص نیت کے ساتھ عوام کی خدمت کر رہے ہیں جس سے قوم کی تقدیر بدلے گی

وزیراعظم محمد نوازشریف کاحویلی بہادر شاہ گیس پاور پلانٹ کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب

جمعہ 16 اکتوبر 2015 20:05

بجلی کی قلت پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ ہے جسے حل کر کے قوم کے سامنے سرخرو ..

جھنگ ۔16 اکتوبر (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 16 اکتوبر۔2015ء) وزیراعظم محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ بجلی کی قلت پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ ہے جسے حل کر کے قوم کے سامنے سرخرو ہونگے، لوڈ شیڈنگ و دہشت گردی کا خاتمہ اور اقتصادی بحالی کے چیلنجز کو ذمہ داری سمجھ کر قبول کیا ہے، اس حوالے سے حکومتی اقدامات کے مثبت نتائج سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں، قوم کا ایک ایک پیسہ امانت سمجھ کر خرچ کر رہے ہیں، تنقید کرنے والوں کو اور کچھ نہیں آتا، عوام نے ہمیں مینڈیٹ دیا ہے اور خلوص نیت کے ساتھ ان کی خدمت کر رہے ہیں جس سے قوم کی تقدیر بدلے گی۔

وہ جمعہ کو حویلی بہادر شاہ گیس پاور پلانٹ کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ وزیراعظم نے کہا کہ وہ اپنے خواب کو شرمندہ تعبیر ہوتا دیکھ رہے ہیں، قوم سے بجلی کی لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کا وعدہ کیا تھا جو پورا ہوتا نظر آ رہا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ حویلی بہادر شاہ کے علاوہ بھکی اور بلوکی میں بھی گیس سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبے لگائے جائیں گے جبکہ بھاشا، بھونجی اور داسو جیسے پن بجلی کے بڑے منصوبوں کے علاوہ کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبے بھی لگائے جا رہے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ ان منصوبوں کے نتیجہ میں 2017-18ء میں ملک سے بجلی کی لوڈ شیڈنگ ختم ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ لوڈ شیڈنگ ملک کا بڑا مسئلہ ہے لیکن اس پر پچھلے 10 سالوں میں کسی نے کام نہیں کیا۔ مشرف کے زمانے سے لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے اور گزشتہ حکومت نے بھی 12 سے 16 گھنٹوں کی لوڈ شیڈنگ ہو رہی تھی۔ ان حالات میں 2017ء میں لوڈ شیڈنگ کو ختم کرنا کوئی معمولی کامیابی نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے تین شعبوں پر توجہ مرکوز کی ہے جن میں بجلی کی قلت اور دہشت گردی کا خاتمہ اور اقتصادی بحالی شامل ہیں۔ یہ تین بڑے چیلنجز ہم نے ذمہ داری سمجھ کر قبول کئے اور ان پر بھرپور طریقے سے کام ہو رہا ہے۔ یہ کام 10 سے 15 سال پہلے ہونا چاہئے تھا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے کام کا آغاز ہم نے کیا ہے جس کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں اور دہشت گردی میں واضح کمی آ گئی ہے۔

آنے والے وقت میں اس کا مکمل خاتمہ کر دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں امن قائم ہوا ہے جبکہ اس کی رونقیں بحال ہونا شروع ہو گئی ہیں، غیر ملکی سرمایہ کار اب کراچی آنے لگے ہیں، یہ چھوٹے چیلنجز نہیں تھے اعتراف کیا جانا چاہئے، کوئی کیسے کہہ سکتا ہے کہ حکومت ڈلیور نہیں کر رہی۔ وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ حویلی بہادر شاہ گیس پاور پلانٹ کی لاگت کا تخمینہ 93 ارب روپے لگایا گیا تھا جسے بہتر گورننس اور شفافیت کے نتیجے میں کم کر کے 55 ارب روپے میں لگایا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر اس منصوبے کو 93 ارب روپے میں لگایا جاتا تو کوئی اعتراض نہ کرتا اور کرپٹ لوگ پیسہ جیبوں میں ڈال کر گھروں کو چلے جاتے، ہم قوم کا ایک ایک پیسہ امانت سمجھ کر خرچ کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایل این جی سے بجلی پیدا کرنے والے تین منصوبوں میں 110 ارب روپے کی بچت ہو گی۔ ہر پلانٹ سے سالانہ 6 ارب روپے کی بچت ہو گی، اس طرح تین منصوبوں کی بچت کا تخمینہ 18 ارب روپے ہے، ان پلانٹس کی عمر کا اندازہ 30 سال ہے جس سے مجموعی طورپر 570 ارب روپے کی بچت ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ یہ قوم کا پیسہ ہے جس کا درست استعمال ہونا چاہئے۔ منصوبے کیلئے پائپ لائن اور ٹرمینل کی تعمیر پر بھی کام شروع ہو چکا ہے۔ ان منصوبوں سے 3600 میگاواٹ بجلی حاصل ہو گی اور مجھے پورا یقین ہے کہ 2017-18ء میں بجلی کی قلت کو باآسانی ختم کر دیا جائے گا۔ انہوں نے اس منصوبے کیلئے کام کرنے والی حکومتی ٹیم اور بالخصوص وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے انہیں شاباش دی۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہمارا مقصد لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ ہی نہیں بلکہ سستی بجلی فراہم کرنا بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دیگر شعبوں میں بھی بہتری آئی ہے، پاک چین اقتصادی راہداری پر کام تیزی سے جاری ہے جس کی تکمیل سے ہر صوبے میں ترقی ہوتی نظر آئے گی۔ ملک میں ایک نیا کلچر قائم ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مہنگائی کی شرح اس وقت کم ترین جبکہ زرمبادلہ کے ذخائر تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہیں۔

پاکستان کی معاشی درجہ بندی بہتر ہوئی ہے، شرح نمو بڑھی ہے جس میں آنے والے سالوں میں مزید اضافہ ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کو ریلیف دینے کیلئے حکومتی پیکیج پر ہائیکورٹ کے فیصلے کے بعد فوری کام شروع کر دیا گیا ہے۔ ڈی اے پی کھاد کی قیمت آج سے 500 روپے فی بوری کم کر دی گئی ہے، نائیٹرو فاسفیٹ کی قیمت 218 روپے فی بوری کم کی گئی ہے جبکہ یوریا کی قیمت میں 150 روپے فی بوری کم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، کپاس اور چاول کے کسانوں کو فی ایکڑ 5 ہزار روپے معاوضہ دیا جائے گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ گردوغبار اڑتا رہتا ہے اور قافلے چلتے رہتے ہیں، ہم منزل پر پہنچیں گے اور قوم خوشحال ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ عوام کب تک خوشحالی اور ترقی کو ترستے رہیں گے، وقت آ گیا ہے کہ ہمیں آگے بڑھنا چاہئے، تنقید کرنے والوں کو اور کچھ نہیں آتا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں عوام نے مینڈیٹ دیا ہے اور ہم خلوص نیت کے ساتھ ان کی خدمت کر رہے ہیں، ہماری خدمت سے قوم کی تقدیر بدلے گی، ملک میں امن قائم ہو گا، معاشی ترقی ہو گی اور خوشحالی آئے گی۔ اس موقع پر گورنر پنجاب رفیق رجوانہ، وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف، وفاقی و صوبائی وزراء اور دیگر حکام بھی موجود تھے۔

متعلقہ عنوان :