وزیراعلی نے صوبے کے تمام 282 پولیس سٹیشنوں کو ماڈل پولیس سٹیشنوں میں تبدیل کرنے کا اعلان کردیا

پشاور اور بعض دیگر شہروں میں قائم کئے گئے جدید پولیس سٹیشنوں کی طرز پر صوبے کے تمام پولیس سٹیشنوں کی عمارات کی تعمیراتی بحالی اور مکمل تزئین و آرائش کے علاوہ ان پولیس سٹیشنوں میں تمام جدید سہولیات اور تربیت یافتہ عملہ بھی فراہم کیا جائے گا،پولیس سٹیشنوں کو ماڈرن بنانے کا کام تین سال میں مکمل کیا جائے گا پولیس کی طرز پر سول بیوروکریسی کے تبادلوں ، تقرریوں اور تعیناتیوں کیلئے بھی ایک خود مختار اور آزادانہ نظام ضروری ہے،وزیراعلی خیبرپختونخوا پرویزخٹک کی زیرصدات اعلی سطح اجلاس،اجلاس میں صوبائی وزراء،آئی جی پولیس اوردیگر سول اورسرکار ی افسران کی شرکت

منگل 13 اکتوبر 2015 22:33

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 13 اکتوبر۔2015ء) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے صوبے کے تمام 282 پولیس سٹیشنوں(تھانوں)اور پولیس چوکیوں کو ماڈل پولیس سٹیشنوں میں تبدیل کرنے کا اعلان کیا ہے صوبائی دارلحکومت پشاور اور بعض دیگر شہروں میں قائم کئے گئے جدید پولیس سٹیشنوں کی طرز پر صوبے کے تمام پولیس سٹیشنوں کی عمارات کی تعمیراتی بحالی اور مکمل تزئین و آرائش کے علاوہ ان پولیس سٹیشنوں میں تمام جدید سہولیات اور تربیت یافتہ عملہ بھی فراہم کیا جائے گا انہوں نے پولیس کی طرز پر سول بیوروکریسی کے تبادلوں ، تقرریوں اور تعیناتیوں کیلئے بھی ایک خود مختار اور آزادانہ نظام قائم کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے سول سروسز اصلاحات تجویز کرنے کی غرض سے سینئر وزیر بلدیات کی سربراہی میں اعلیٰ سطحی کمیٹی بھی قائم کردی ہے وزیراعلیٰ نے پولیس ایکٹ میں مجوزہ ترامیم کے قانونی پہلوؤں کا جائزہ لینے کیلئے بھی وزیر بلدیات عنایت اﷲ خان، ایم پی اے انیسہ زیب طاہر خیلی اور داخلہ و قانون کے صوبائی سیکرٹریوں پر مشتمل کمیٹی بھی قائم کی ہے جو آئندہ بدھ تک اپنی رپورٹ پیش کرے گی منگل کے روز وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ میں پولیس ایکٹ میں ترامیم کے حوالے سے منعقدہ اجلاس کی صدار ت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے کہاکہ سول افسروں کی ترقیوں،تبادلوں، تعیناتیوں اور دیگر اُمور سے متعلق وزیراعلیٰ اور کابینہ کے ارکان کے اختیارات بھی ایک ایسے نظام کے سپر د کرنے کی ضرورت ہے جو آزادانہ اور خود کار طریقے سے ان معاملات کو قواعد کے مطابق نمٹائے اور اس مقصدکیلئے وزیراعلیٰ اور وزراء کے اختیارات صوبے کے چیف سیکرٹری اور صوبائی محکموں کو منتقل کئے جانے چاہئیں ۔

(جاری ہے)

چنانچہ وزیراعلیٰ نے اس ضمن میں جامع سول سروسز اصلاحات تجویز کرنے کیلئے صوبائی وزراء عنایت اﷲ خان، شاہرام خان ترکئی، محمد عاطف خان ، شاہ فرمان اور ایم پی اے انیسہ زیب طاہر خیلی پر مشتمل کمیٹی قائم کردی اجلاس میں کابینہ سب کمیٹی کے ارکان ، صوبائی وزراء عنایت اﷲ خان، شہرام خان ترکئی،محمد عاطف خان وشاہ فرمان، ایم پی اے انیسہ زیب طاہر خیلی، چیف سیکرٹری امجد علی خان، انسپکٹر جنرل پولیس ناصر خان درانی،داخلہ و قبائلی اُمور اور قانون کے صوبائی سیکرٹریوں اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی وزیراعلیٰ نے محکمہ پولیس کو اپنا ٹریفک انجینئرنگ ڈپیارٹمنٹ قائم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے متعلقہ حکام سے کہا کہ وہ صوبے کے تمام پولیس سٹیشنوں کو جدید پولیس سٹیشنوں میں تبدیل کرنے اور ان میں تمام ضروری سہولیات کی فراہمی کیلئے پی سی ون تیار کریں انہوں نے کہاکہ پولیس سٹیشنوں کو ماڈرن بنانے کا کام تین سال میں مکمل کیا جائے گا جس کیلئے صوبائی حکومت تمام مطلوبہ مالی وسائل فراہم کرے گی پولیس ایکٹ میں مجوزہ ترامیم پر تبادلہ خیالات کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کابینہ کمیٹی اور پولیس کی جانب سے ضلعی سطح پر پولیس اور بلدیاتی اداروں کے درمیان مربوط تعلقات کار قائم کرنے کے حوالے سے تجویز کی گئی ترامیم کا خیرمقدم کیا اور ویلج و نیبر ہڈ کونسلوں کی سطح پر ناظمین اور کونسلروں اور انکے نامزد کردہ افراد پر مشتمل امن یا سیکورٹی کمیٹیاں تشکیل دینے کی ضرور ت پر زور دیا انہوں نے کہاکہ یہ کمیٹیاں اپنے اپنے علاقوں میں امن و امان قائم کرنے اور شرپسند و جرائم پیشہ افراد پر نظر رکھنے میں پولیس کیلئے معاون ثابت ہو سکتی ہیں اجلاس کے دوران آئی جی پولیس نے پولیس ایکٹ میں مجوزہ ترمیم پر اجلاس کے شرکاء کو تفصیلی بریفینگ دی اور صوبائی و ڈسٹرکٹ پبلک سیفٹی کمیشن کی تشکیل نو کے علاوہ صوبائی اور ریجنل سطح پر پولیس شکایات اتھارٹی اور کریمنل جسٹس کوآرڈنیشن کمیٹی کے قیام کیلئے اقدامات تجویز کئے انہوں نے پولیس افسران اور اہلکاروں کے احتساب کیلئے محکمہ پولیس کے اندراحتساب بیور و قائم کرنے کے علاوہ بلدیاتی اداروں کے سامنے بھی پولیس کی جوابدہی اور احتساب کے اقدامات تجویز کئے ۔

متعلقہ عنوان :