وزارت خارجہ اور مذہبی امور منیٰ جیسے حادثات سے دوبارہ بچنے کیلئے کمیٹی کی تجاویز سعودی حکام تک پہنچائیں ، حکومت شہدا ء کے لواحقین کو سعودی عرب بھجوانے کیلئے جلد از جلد انتظامات کرے، حج کے دوران ایسے واقعات میں پاکستانی حاجیوں کی حفاظت اور مدد کیلئے آئندہ خصوصی کمیٹی تشکیل دی جائے

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کی وزارت مذہبی امور کو ہدایت

منگل 13 اکتوبر 2015 22:10

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 13 اکتوبر۔2015ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور نے وزارت مذہبی امور کو ہدایت کی ہے کہ وہ حج کے دوران منیٰ حادثے جیسے حادثات سے بچنے کیلئے کمیٹی کی جانب سے دی جانے والی تجویز وزارت مذہبی امور اور وزارت خارجہ سعودی حکام تک پہنچائے اور منیٰ حادثے میں شہید ہونے والے حجاج کے لواحقین کو سعودی عرب بھجوانے کیلئے جلد از جلد انتظامات کرے، کمیٹی نے یہ بھی ہدایت کی کہ حج کے دوران سانحہ منیٰ جیسے حادثات میں پاکستانی حاجیوں کی حفاظت اور ان کی مدد کیلئے آئندہ سپیشل کمیٹی تشکیل دے جو حاجیوں کو فوراً امداد فراہم کرے۔

رکن کمیٹی شگفتہ جمانی نے کہا کہ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے بھانجے اسد گیلانی کی منیٰ حادثے میں شہادت کی تصدیق حکومت نے نہیں بلکہ سابق وزیراعظم کے مرید نے کی، حکومت ان کی شہادت کو رد کرتی رہی۔

(جاری ہے)

منگل کو کمیٹی کا اجلاس چیئرمین حافظ عبدالکریم کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس میں ممبران کمیٹی کے علاوہ وفاقی وزیر برائے مذہبی امور سردار محمد یوسف ، وزیر مملکت برائے مذہبی امور پیر امیر الحسنات،سیکرٹری وزارت مذہبی امور سہیل عامر اور جوائنٹ سیکرٹری وزارت مذہبی امور محمد فاروقی نے شرکت کی۔

جوائنٹ سیکرٹری وزارت مذہبی امور نے کمیٹی کو سانحہ منیٰ کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ سانحہ منیٰ میں اب تک 90 پاکستانی حجاج شہید ہو چکے ہیں جن میں سے 70کو شناخت کے بعد سعودی عرب میں دفن کر دیا گیا ہے جبکہ 20 کی شناخت ہونا باقی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حادثے میں 47پاکستانی زخمی ہوئے جن میں سے 45 کو ڈسچارج کر دای گیا ہے جبکہ 2ابھی بھی زیر علاج ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان حج مشن نے گزشتہ حج کے دوران اپنے ساتھ وہاں 3ڈاکٹرز اور 5پیرامیڈیکل کا سٹاف ساتھ رکھا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان حج مشن نے حادثے کے فوراً بعد ہیلپ لائن ڈیسک قائم کر دیا اور ہم نے ابتدائی طور پر 23 پاکستانی زخمی حاجیوں کی طبعی امداد فراہم کی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ایک ٹاسک فورس بھی تشکیل دی جس کے ذمے یہ کام لگایا کہ وہ ہسپتالوں، ہنگامی طبی مراکز اور ڈسپنسریوں میں حادثے سے متاثر ہونے والے پاکستانیوں کو تلاش کرے اور ان کی ایک فہرست مرتب کرے اور اس فہرست کو ہم نے اپنی ویب سائٹ پر بھی آویزاں کیا ہم پر 2 گھنٹے بعد اسی فہرست کو اپ ڈیٹ کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں شہید ہونے والے حاجیوں کی شناخت کے حوالے سے بڑی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ بھگدڑ کی وجہ سے بعض حاجیوں کے چہرے بری طرح مسخ ہو چکے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے سعودی حکام سے اس حوالے سے ملاقاتیں بھی کیں اور ان کو اپنی مشکلات سے متعلق آگاہ بھی کیا۔ انہوں نے کہا کہ ابھی تک سانحہ منیٰ میں شہید ہونے والوں میں سے صرف سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے بھانچے کی میت واپس پاکستان آئی ہے جبکہ 2مزید میتیں واپس لانے کیلئے ہمیں درخواستیں موصول ہوئی ہیں ،جن پر کام جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزارت مذہبی امور نے حج کے دوران کسی حادثے میں جاں بحق یا زخمی ہونے والے حجاج کی مالی امداد کیلئے ایک پالیسی بنائی ہے جس کے مطابق حج کے دوران حادثے کی صورت میں شہید ہونے والے حجاج کو 5لاکھ ،حادثے میں معذوری کا شکار ہونے والے حجاج کو 50ہزار دیئے جاتے ہیں ایک سے زیادہ عضو سے محروم ہونے والے حاجیوں کو ایک لاکھ اور حج کے دوران کسی بیماری کا شکار ہو کر فوراً واپس آنے والے حاجیوں کو تین لاکھ روپے دیئے جاتے ہیں۔

اراکین کمیٹی نے کہا کہ کمیٹی کا اجلاس 6,6ماہ نہ ہونے پر احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ وزارت مذہبی امور کے ذمے حج کے علاوہ اور بھی کام ہوتے ہیں مگر کمیٹی کا اجلاس نہ ہونے کی وجہ سے ہمیں ان کے متعلق کچھ پتہ نہیں چلتا اور نہ ہی ہم اس حوالے سے کوئی ایکشن لے سکتے ہیں۔ وزارت مذہبی امور حج کے بعض اپنے من پسند افراد کو لے کر جاتی ہے، وزارت کے ایڈیشنل سیکرٹری کا بیٹا گزشتہ چار سال سے لگاتار حج مشن پر جا رہا ہے۔

اراکین کمیٹی نے کہا کہ حادثے کے بعد تین دن تک پاکستان حج مشن اور متعلقہ وزارت کے حکام غائب رہے اور ہمیں میڈیا کے ذریعے ہی معلومات ملتی رہیں۔چیئرمین کمیٹی نے کمیٹی کا اجلاس رواں ماہ 28تاریخ کو دوبارہ طلب کرلیا اور اجلاس میں وزارت مذہبی امور سے حج پر آنے والے اخراجات، وزارت کے ذریعے جانے والے افراد کی فہرست طلب کرلی۔ چیئرمین کمیٹی نے جوائنٹ سیکرٹری محمد فاروق کا ممبران کے ساتھ ناروا رویے کا نوٹس لیتے ہوئے وضاحت طلب کرلی