Live Updates

وفاقی حکومت کی پالیسیاں ٹیکسٹائل انڈسٹری کیلئے تباہ کن ہیں ، ، حکومت کی ناقص پالیسیوں کی بھینٹ چڑھ رہا ہے،ٹیکسٹائل کی صنعتوں میں استعمال ہونے والے اجزاء پر ڈیوٹی کی شرح میں اضافہ پاکستان کے مقابلے میں بھارت کی ٹیکسٹائل انڈسٹری کیلئے سود مند ثابت ہوگا

تحریک انصاف میڈیا اور پالیسی کے سربراہ اور رکن قومی اسمبلی اسد عمر کی بیان میں حکومت کی پالیسیوں پرکڑی تنقید

منگل 13 اکتوبر 2015 21:52

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 13 اکتوبر۔2015ء ) پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنمارکن قومی اسمبلی اور تحریک انصاف میڈیا اور پالیسی کے سربراہ اسد عمر نے وفاقی حکومت کی پالیسیوں کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے پاکستان کی ٹیکسٹائل انڈسٹری کیلئے تباہ کن قرار دیا ہے ، پاکستان میں ٹیکسٹائل انڈسٹری جو کہ بڑے پیمانے پر نوکریاں فراہم کرنے اور ملکی برآمدات میں قابل قدر اضافے کا باعث ہے، حکومت کی ناقص پالیسیوں کی بھینٹ چڑھ رہا ہے۔

منگل کو اسلام آباد سے جاری بیان میں ان کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے بجلی کی قیمتوں میں انتہائی تیزی سے اضافے کے باعث پاکستان میں ٹیکسٹائل کے شعبے سے منسلک افراد کیلئے کاروباری لاگت بڑھ چکی ہے جبکہ دوسری طرف اس انڈسٹری کو نشوونما کے مساوی مواقع سے محروم کیا جارہا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ٹیکسٹائل کی صنعتوں میں استعمال ہونے والے اجزاء پر ڈیوٹی کی شرح میں اضافہ پاکستان کے مقابلے میں بھارت کی ٹیکسٹائل انڈسٹری کیلئے سود مند ثابت ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے گیس ڈیولپمنٹ سرچارج کے نفاذ کے بعد صنعتکار 6.7ڈالر فی ایم ٹی بی یو ادا کرنے پر مجبور ہے۔ ان کے مطابق حکومتی ناانصافی کا احوال یہ ہے کہ ایسے وقت میں گیس کی قیمتیں بڑھائی جا رہی ہیں جب بین الاقوامی سطح پر گیس کے نرخ انتہائی تیزی سے کم ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت اور بنگلہ دیش میں صنعتکاروں کوبالترتیب 4.2اور 3.1ڈالر کے عوض گیس فراہم کی جارہی ہے۔

علاقائی حریفوں کی جانب سے 6اور 9 centsکے مقابلے میں پاکستانی صنعتکار 14.5سینٹس کی ادائیگی پر مجبور ہے۔ ان کے مطابق پاکستان میں ٹیکسٹائل کے شعبے کو مزید صدمہ پہنچانے کیلئے حکومت 5فیصد ڈیوٹی کے ساتھ بھارتی سود کی درآمد کی اجازت دیے ہوئے ہے، جبکہ پاکستانی سود کو 28فیصد ڈیوٹی کے عوض بھارت بھیجا جاتا ہے جس کے نتیجے میں پاکستان کی منڈی برآمدات کیلئے بتدریج ایک گودام کی شکل اختیار کر رہی ہے۔

انہوں نے استفسار کیا کہ حکومت قوم پر واضح کرے کہ وہ اپنی ان پالیسیوں کے ذریعے پاکستانی صنعتوں اور اس وابستہ کارکنان کے مفادات کا تحفظ چاہتی ہے یا بھارتی سرمایہ کاروں کے مفادات کی نگرانی کر رہی ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ عالمی منڈی میں پاکستانی ٹیکسٹائل کا حجم گزشتہ 7برس میں 2.2پرسنٹ سے گھٹ کر 1.7فیصد رہ گیا ہے، جبکہ اسی عرصے کے دوران ٹیکسٹائل کی عالمی منڈی میں بھارت کا حصہ 3.4فیصد سے 4.7فیصد جبکہ بنگلہ دیش کا حصہ 1.9فیصد سے 3.3فیصد تک بڑھ چکا ہے جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان نے نہ صرف کروڑوں روپوں کے روزگار پیداکرنے کا موقع گنوایا ہے بلکہ اربوں ڈالر کی برآمدات بھی گنوائی ہیں۔

تحریک انصاف کے رہنما نے مزید بتایا کہ یورپی یونین کی جانب سے جی ایس پی پلس سٹیٹس کے باوجود پاکستان کی ٹیکسٹائل برآمدات میں کمی دیکھنے میں آئی جبکہ رواں برس کے پہلے دو ماہ میں بھی گراوٹ ہی کا رجحان رہا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں موجود ٹیکسٹائل یونٹس اپنی استعداد سے کم پیداوار کرر ہے ہیں جبکہ بہت سے مکمل طور پر بند ہو چکے ہیں جس سے ہزاروں کارکنان روزگار سے محروم ہوئے ہیں۔

ان کے مطابق حکومت برآمدات میں اضافے کیلئے صنعتوں کی مدد کرنے کی بجائے بھاری شرح سود پر عالمی مالیاتی اداروں سے قرضہ لینے پر خوش ہے اور ملک کو مزید قرضوں کی دلدل میں جھونکنے اور بے روزگاری کو فروغ دینے کی حکمت عملی پر گامزن ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت پاکستان مخالف پالیسیاں فوری طور پر ترک کرے جن کا حقیقی فائدہ پاکستان کی بجائے غیر ملکی صنعتکاروں، بین الاقوامی مہاجن اور بھارتی سرمایہ کاروں کو پہنچا رہا ہے۔

Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات