ای پی اے سندھ نے آلودگی پھیلانے والی فیکٹریوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کردیا

پہلے مرحلے میں آلودگی پھیلانے والی ایک فیکٹری کو بند جبکہ دو سو فیکٹریوں کو ماحولیاتی قانون پر عمل نہ کرنے پر نوٹسز جاری کردئیے گئے ای پی اے سندھ کا کوئی نمائندہ اگر کسی فیکٹری سے کوئی ناجائز مطالبہ کرے تو فوری طور پر اس کی شکایت براہ راست مجھ سے کی جائے، نعیم مغل

منگل 13 اکتوبر 2015 20:56

کرا چی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 13 اکتوبر۔2015ء ) ادارہ تحفظ ماحولیات حکومت سندھ (ای پی اے سندھ) نے صوبے بھر میں آلودگی پھیلانے والی فیکٹریوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کرتے ہوئے نوری آباد میں قائم پاور سیمنٹ فیکٹری کو مٹی ، دھول اور مضر صحت گیسز کے اخراج کی روک تھام نہ کرنے پر بند کرنے کے احکامات جاری کردئیے ہیں جبکہ حیدرآباد ریجن کی دو سو سے زائد فیکٹریوں کو ماحولیاتی قوانین پر عمل نہ کرنے کے باعث نوٹسز جاری کردئیے گئے ، جن پر ضابطے کی کارروائی کے نتیجے میں آلودگی پھیلانے والی مزید فیکٹریوں کو بھی بند کرنے کے احکامات جاری کئے جاسکتے ہیں۔

دوسرے مرحلے میں آج منگل کے روز ای پی اے سندھ کے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے اپنے ڈائریکٹر جنرل نعیم احمد مغل کی زیر قیادت کورنگی ایسو سی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری کے اعلیٰ عہدیداروں بشمول قائم مقام چیئرمین کاٹی سلیم الزماں صدیقی، چیئرمین پاکستان ٹینرز ایسوسی ایشن گلزار فیروز اور زبیر چھایا سے ملاقات کی اور واضح الفاظ میں عندیہ دیا کہ چونکہ اور چنانچہ کا وقت گزر چکا اور اب ایسی تمام فیکٹریوں کے خلاف بلاتفریق کارروائی کی جائے گی جو کسی بھی قسم کی آلودگی پھیلانے کی ذمہ دار ہیں۔

(جاری ہے)

اس موقع پر نعیم مغل نے صنعتی لیڈروں کو بتایا کہ اس سے قبل آلودگی پھیلانے والی فیکٹریوں کے خلاف قانونی کارروئی کا معاملہ اس لئے دب جاتا تھا کیونکہ یہ طے نہیں ہوا تھا کہ صنعتیں اپنے آبی فضلے کو انفرادی ٹریٹمنٹ پلانٹ لگا کر بے ضرر بنائیں گی یا اس کے لیے حکومت کی جانب سے وعدہ کئے گئے مشترکہ ٹریٹمنٹ پلانٹ کے لگائے جانے کا انتظار کیا جائے۔

انہوں نے مزید کہا بنیادی مسئلہ یہ بحث نہیں کہ آبی فضلے کو انفرادی طور پر بے ضرر بنایا جائے یا اجتماعی طور پر، بلکہ توجہ طلب مسئلہ تو یہ ہے کہ آبی صنعتی آلودگی کو کس طرح کم سے کم کرتے ہوئے اپنی آب گاہوں اور آبی حیات کو محفوظ کیا جائے، اس لیے ای پی اے سندھ اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ انفرادی اور اجتماعی ٹریٹمنٹ پلانٹ کی بحث میں الجھنے سے بہتر ہے کہ آلودگی پھیلانے والی ایسی تمام صنعتوں کے خلاف کارروائی کی جائے جو اس بحث کی اوٹ میں چھپ کر خود کو ماحولیاتی قانون پر عملدرآمد سے بچائے ہوئے ہیں۔

اس موقع پر قائم مقام چیئرمین کاٹی سلیم الزمان صدیقی نے ای پی اے سندھ کی سابقہ کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ ادارے نے ہمیشہ کوشش کی ہے کہ صنعتوں کو ہراساں کئے بغیر ان سے ماحولیاتی قوانین پر عملد رآمد کرایا جائے اور امید کی جاتی ہے کہ مستقبل میں بھی صنعتوں کے مسائل سمجھتے ہوئے ماحولیاتی قواعد ضوابط کے تحت کارروائی کی جائے گی۔نعیم مغل نے صنعتی نمائندوں کی تشویش بھانپتے ہوئے کہا کہ ای پی اے سندھ کا کوئی بھی نمائند ہ اگر کسی فیکٹری سے کوئی ناجائز مطالبہ کرے تو فوری طور پر مذکورہ عملدار کی انہیں شکایت کی جائے تاکہ ایسی کالی بھیڑوں کی بھی بروقت نشاندہی کرتے ہوئے ان کے خلاف سخت سے سخت قانونی کارروائی کی جائے۔

اس موقع چیئرمین پاکستان ٹینرز ایسوسی ایشن گلزار فیروز نے کہا کہ اس طرح براہ راست ایکشن لینے سے تو تمام کی تمام صنعتوں کو بند کرنا پڑے گا کیونکہ فیکٹریوں کے پاس انفرادی ٹریٹمنٹ پلانٹ لگانے کے لیے کوئی جگہ دستیاب نہیں جبکہ مشترکہ ٹریٹمنٹ پلانٹ کا معاملہ کافی عرصہ سے کھٹائی میں پڑا ہے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ آبی آلودگی پھیلانے والی صنعتوں کے خلاف ماحولیاتی قوانین کے تحت کارروائی جاری رکھی جائے گی اور کسی بھی کتابی عذر کو قبول نہیں کیا جائے گا جبکہ زمینی صنعتی آلودگی کی روک تھام کے لیے جلد از جلد ایک اجلاس بلایا جائے گا جس میں ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشن، کراچی میونسپل کارپوریشن اور سالڈ ویسٹ منیجمنٹ بورڈ کے نمائندہ گان کو مدعو کیا جائے گا تاکہ صنعتوں سے نکلنے والے ٹھوس فاضل و فالتو مواد کو اس کی منز ل مقصود یعنی لینڈ فل سائٹ تک پہنچانے کا بندوبست یقینی بنایا جائے۔

اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ ضرر رساں ٹھوس فاضل مادوں کو ٹھکانے لگانے کے لیے ای پی اے سندھ مذکورہ کام کی خدمات فراہم کرنے والی مستند کمپنیوں کی فہرست اپنے ممبران میں تقسیم کرنے کے لیے کاٹی کو فراہم کرے گی۔

متعلقہ عنوان :