سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قومی صحت کے اجلاس میں چیئرمین کمیٹی ساجد طوری اور کریم خواجہ کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ

اجلاس میں سینیٹر خواجہ کا وزیر مملکت اور سیکرٹر ی صحت کی عدم موجودگی پر احتجاج ،انتہائی اہم اجلاس 2 ماہ بعد بلانے پر بھی تشویش

منگل 13 اکتوبر 2015 20:44

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 13 اکتوبر۔2015ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قومی صحت کے اجلاس میں چیئرمین کمیٹی ساجد حسین طوری اور کمیٹی رکن کریم احمد خواجہ کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ‘ کریم احمد خواجہ نے چیئرمین کی جانب سے غیر پارلیمانی زبان کے استعمال پر ناراضگی کا اظہار کیا۔ اجلاس شروع ہوتے ہی کریم احمد خواجہ نے وزیر مملکت صحت اور سیکرٹر ی صحت کی عدم موجودگی پر اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا۔

کمیٹی رکن نے انتہائی اہم اجلاس 2 ماہ بعد بلانے پر بھی چیئرمین کو اپنی تشویش سے آگاہ کیا او راس حوالے سے سینٹ میں تحریک استحقاق پیش کرنے کا عندیہ بھی دیا ۔ رکن کمیٹی عائشہ رضا فارو ق نے صحت سے متعلق بل بعض ممبران نے بل تاخیر سے موصول ہونے کی شکایت بھی کی۔

(جاری ہے)

سینٹ کی قائمہ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی ساجد حسین طوری کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس میں عائشہ رضا فاروق نے صحت سے متعلق بل پیش کیا جس میں انہوں نے بل کے مندرجات بیان کئے اور کمیٹی کو بتایا کہ پاکستان میں 10 میں سے ا یک بہچہ اپنی پانچویں سالگرہ تک نہیں پہنچتا اور پہلے ہی فوت ہو جاتا ہے۔

40 لاکھ بچوں کی ویکسینیشن کے نہ پلانے پر اموات ہو جاتی ہیں اس بل کے ذریعے عوام میں شعور پیدا کرنا ہے کہ وہ اپنے بچو ں کو ویکسینیشن فراہم کریں۔ انہوں نے کہاکہ حکومت بھی ذمہ دار ہے مگر بچوں کے والدین بھی ذمہ دار ہیں ۔ والدین کی زیادہ ذمہ داری بنتی ہے بہت سی ایسی بیماریاں ہیں جن پر صرف ویکسینیشن کے ذریعے ہی قابو پایا جا سکتا ہے۔ وزیر مملکت برائے صحت سائرہ افضل تارڑ نے اس بل پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ بل متفقہ طو رپر منظور ہونا چاہیے کیونکہ اس سے صحت کے حوالے کام کرنے میں مدد ملے گی۔

پی ایم ڈی سی معاملہ جب کمیٹی میں زیر بحث آیا تو وزیر مملکت نے کہاکہ ہم سینٹ کے طرز پر پی ایم ڈی سی میں تمام اکائیوں کی نمائندگی رکھی ہے اور پی ایم ڈی سی آرڈیننس کو دونوں ایوانوں میں پیش کیا جائیگا۔ اگر کوئی اچھی تجویز آئی تو اس کو ضرور قبول کریں گے۔ وزیر مملکت کریم احمد خواجہ کے سوال پر انہوں نے کہا کہ اتنی دیر پیپلز پارٹی اکثریت میں رہی ہم چپ رہے او راس دور میں 100 سے زائد افراد کی کونسل بنائی گئی تھی اور ا بھی کل 35 ممبران ہیں ۔

اس سے قبل بھی عائشہ رضا فاروق کا بل تاخیر سے موصول ہونے کی شکایت پر عائشہ رضا فاروق نے کہا کہ ممبرز کو بل فراہم کیا گیا تھا ان کو تیاری کر کے آنی چاہیے تھی۔ اجلاس میں ایک عرضداشت کے حوالے سے بحث پر کمیٹی نے فارماسٹ کے سروس سٹرکچر میں تصحیح کرنے کی ہدایت کی۔ اجلاس میں ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے سی ای او نے بتایا کہ (ڈی آر اے پی) کے پاس اپنی عمارت نہیں ہے اور یہ ادارہ دیگر اداروں کی عمارتوں میں کام کر رہا ہے۔

پروسیسنگ پالیسی کے حوالے سے اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ 30 جون 2016ء تک ادویات کی قیمتوں کو منجمد کر دیا ہے اور سی پی ایل کے ساتھ منسلک کر کے قیمتوں میں کمی ہے جس پر سینیٹر کلثوم پروین نے کہاکہ قیمتیں کم ہونے کا اثر نظر نہیں آ رہا ہے جس پر ڈی آر اے پی نے بتایا کہ جو کمپنیاں قیمتی ں کم نہیں کریں گی ان کو شوکاز نوٹس جاری کیا جائیگا

متعلقہ عنوان :