منیٰ حادثے میں اب تک 99پاکستانی حجاج کرام شہید ہو چکے ہیں ، 18 لاپتہ ہیں، 70کو شناخت کے بعد سعودی عرب میں دفنا دیا گیا ، ابھی 29 حجاج کی شناخت نہیں ہوئی، سانحہ میں47پاکستانی حجاج زخمی، 45کو علاج کے بعد ہسپتال سے فارغ کر دیا گیا ، 2زیر علاج ہیں، لاپتہ افراد کی تلاش کیلئے سعودی حکام سے مکمل رابطے میں ہیں

وفاقی وزیر برائے مذہبی امور سردار محمد یوسف کا سینیٹ اجلاس میں منیٰ حادثے کے حوالے سے پالیسی بیان اپوزیشن ارکان کا وفاقی وزیر مذہبی امور کے بیان پر عدم اعتماد کا اظہار ، ایوان سے واک آؤٹ پاکستانی حکومت سعودی حکام سے معلومات لینے میں بے بس نظر آتی ہے، چیئرمین سینیٹ کے ریمارکس، معاملہ متعلقہ کمیٹی کے سپرد

منگل 13 اکتوبر 2015 20:43

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 13 اکتوبر۔2015ء) وفاقی وزیر برائے مذہبی امور سردار محمد یوسف نے کہا ہے کہ منیٰ حادثے میں اب تک 99پاکستانی حجاج کرام شہید ہو چکے ہیں، جن میں 70کی شناخت ہو چکی ہے، ان کو دفنا دیا گیا ہے جبکہ 29کی شناخت ابھی نہیں ہوئی، 47پاکستانی حجاج زخمی ہوئے جن میں سے 45کو ڈسچارج کر دیا گیا ہے اور 2زیر علاج ہیں جبکہ منیٰ حادثے میں ابھی بھی 18پاکستانی لاپتہ ہیں، لاپتہ افراد کی تلاش کیلئے سعودی حکام سے مکمل رابطے میں ہیں۔

وہ منگل کو سینیٹ اجلاس میں منیٰ حادثے پر پالیسی بیان دے رہے تھے۔ جبکہ اس موقع پر اپوزیشن ارکان وفاقی وزیر برائے مذہبی امور کے بیان پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کرگئے ۔ چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے معاملہ متعلقہ کمیٹی کو ارسال کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ پاکستانی حکومت سعودی حکومت سے منیٰ حادثے کے حوالے سے معلومات لینے میں بے بس نظر آتی ہے۔

(جاری ہے)

قبل ازیں وفاقی وزیر برائے مذہبی امور نے کہا کہ منیٰ حادثہ مسلم امہ اور پوری دنیا کیلئے انتہائی افسوسناک تھا، یہ حادثہ 24ستمبر صبح 10بجے منیٰ204نمبر روڈ پر پیش آیا، جس دن حادثہ پیش آیا پاکستانی حج مشن سمیت وزارت سیکرٹری اور میں خود بھی وہاں موجود تھا۔ انہوں نے کہا کہ حادثے کے فوراً بعد ہم نے ہیلپ لائن مقرر کی اس کے علاوہ لاپتہ افراد کی تلاش کیلئے ایک ٹاسک فورس بھی تشکیل دی، جس کے ذمے یہ کام لگایا کہ وہ حاجیوں کی رہائش گاہوں میں جائے اور لاپتہ افراد کے کوائف جمع کرے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں سعودی عرب میں میتیں حاصل کرنے میں بڑی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، جس پر ہم نے سعودی حج وزیر سے ملاقات کی اور ان کو اپنی مشکلات سے آگاہ کیا، جس کے بعد سعودی حج وزیر نے ہماری مشکلات دور کرنے کیلئے ایک فوکل پرسنبھی تعینات کیا۔ سردار محمد یوسف نے کہا کہ ابھی تک منیٰ حادثے میں 99 پاکستانی حجاج شہید ہو چکے ہیں ، جن میں سے 70کی شناخت کرکے ان کو دفن کر دیا گیا ہے اور 29کی شناخت ہونا باقی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حادثے میں ٹوٹل 47پاکستانی حجاج زخمی ہوئے جن میں سے 45کا علاج مکمل کر کے ان کو ڈسچارج کر دیا گیا ہے جبکہ 2حجاج ابھی بھی زیر علاج ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ابھی تک 18پاکستانی لاپتہ ہیں جن میں سے 8پرائیویٹ حج سکیم کے تحت ،3گورنمنٹ سکیم کے تحت اور 7اقامہ ہولڈر پاکستانی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لاپتہ افراد کی شناخت کیلئے سعودی حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں۔

اس موقع پر سینیٹر محسن عزیز اور سینیٹر شاہی سید نے کہا کہ وفاقی وزیر نے ایوان میں آ کر جو باین دیا ہے وہ ہماری تشویش کو کم کرز کی بجائے، بڑھانے کا سبب بنا ہے۔ وفاقی حکومت وہاں اپنے حجاج کی حفاظت اور اگلی فیسیں واپس لانے میں مکمل طور پر ناکام ہو گئی ہے۔ سینیٹر ستارہ ایاز نے کہا کہ منیٰ حادثے کے بعد وہاں پاکستانی حج مشن میں رابطے کا فقدان دیکھا گیا۔

سینیٹر فرحت اﷲ بابر نے کہا کہ وفاقی وزیر کے بیان پر مایوسی ہوئی۔ منیٰ حادثے کے فوراً بعد بھارت اور ایران کے شہید ہونے والے حجاج کی فیسیں واپس آگئیں تو پاکستانی حجاج کی فیسیں واپس کیوں نہیں آ سکیں؟۔ انہوں نے کہا کہ وزارت خارجہ کے پاس سعودی عرب میں کام کی غرض سے رہائش پذیر پاکستانیوں کے ڈی این اے موجود ہیں کیا وزارت خارجہ نے سعودی حکام سے ڈی این اے کے ذریعے شہید حجاج کرام کی شناخت کی درخواست کی۔

یقیناً کسی کی اور یہ ہماری مجرمانہ غفلت ہے۔ اس موقع پر انکی وزیر برائے مذہبی امور نے کہا کہ ہماری ذمے داری پاکستانی حاجیوں کیلئے مناسب انتظامات کرنے تھے جو ہم نے احسن طریقے سے کئے، سعودیہ میں تمام انتظامات کی ذمہ داری سعودی حکومت کی ہے اور انہوں نے حادثے کی وجوہات جاننے کیلئے اعلیٰ سطحی کمیٹی بنائی ہے جس کی رپورٹ آنے تک کچھ کہنا قبل از وقت ہو گا۔

اس موقع پر چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا کہ یہ بات واضح ہو گئی کہ پاکستان بے بس ہے ، سعودی حکام سے اپنے حجاج کی تو یہ معلومات لیتے ہیں حادثے کے فوراً بعد بھارتی اور ایرانی حاجیوں سے متعلق معلومات سعودی حکومت ان کو دے سکتی ہے تو پاکستان کو کیوں نہیں، یہ تفریق کیوں۔ اس موقع پراپوزیشن نے وفاقی وزیر برائے مذہبی امور کے بیان پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کیا اور چیئرمین سینیٹ نے اپوزیشن کو منانے کیلئے قائد ایوان راجہ ظفر الحق اور وفاقی وزیر برائے خزانہ اسحاق ڈار کو بھیجا۔ اس موقع پر چیئرمین سینیٹ نے اپوزیشن کے تکرار پر معاملہ متعلقہ کمیٹی کو ارسال کر دیا۔