اعلی ثانوی تعلیمی بورڈ کے چیئرمین اختر غوری کی جانب سے بورڈ میں کرپشن کا عجیب نقشہ کھینچے جانے سے بورڈ کے اعلی معیار پر منفی اثر پڑا

منگل 13 اکتوبر 2015 20:06

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 13 اکتوبر۔2015ء) اعلی ثانوی تعلیمی بورڈ کے چیئرمین اختر غوری کی جانب سے بورڈ میں کرپشن کا عجیب نقشہ کھینچے جانے سے بورڈ کے اعلی معیار پر منفی اثر پڑا ہے جبکہ چیئرمین کے بورڈ کے بارے میں وقتا فوقتا سامنے آنیوالے بیانات جاری تحقیقات پر اثر انداز ہو رہے ہیں اور ان کی جانب سے انتظامی تبدیلیاں اور تقرریو ں جیسے اقدامات خود کو الزامات سے بچانے کی کوشش قرار دیا جا رہا ہے ۔

ذرائع کے مطابق اعلی ثانوی تعلیمی بورڈ کے چیئرمین اختر غوری کی کم تعلیمی قابلیت کے سامنے آنے اور اہم عہدے کے معیار پر سوالیہ نشان لگنے کے بعد سے ہی بورڈ کے انتظامی معاملات بگڑنے شروع ہو گئے تھے ۔ذرائع نے بتایا کہ چیئرمین بورڈ اختر غوری کی بورڈ کے حوالے سے سنسنی خیز انکشافات جو ابھی تک ثابت نہیں ہوئے لیکن پیش اس طرح کیا گیا کہ طلباء وطالبات کے ذہنوں میں بورڈ انتظامیہ کے بارے میں بد اعتمادی پیدا ہو جائے ۔

(جاری ہے)

ذرائع نے بتایا کہ یہ پہلا موقع ہے کہ کسی اعلی عہدے پر فائز شخص کی جانب سے اپنی من مانی کو پورا کروانے کی خاطر بورڈ کے کئی برسوں کے اعلی کردار کو داغ دار بنا دیا گیا ۔ذرائع نے بتایا کہ ناظم امتحانات عمران چشتی تو چیئرمین بورڈ اختر غوری کے خلاف چشم کشاہ حقائق سامنے لے کر آگئے لیکن اختر غوری ناظم امتحانات کے خلاف ٹھوس ثبوت سامنے نہ لاسکے ، چیئرمین انٹر بورڈ اختر غوری نے پوزیشن فروخت ہونے کا الزام اور بورڈ میں کرپشن کا واویلا مچا کر خود اپنے بارے میں ظاہر ہونے والے چشم کشا حقائق سے بچنے کی کوشش کی۔

ذمہ دار ذرائع نے بتایا کہ چیئرمین بورڈ پر ان کی اپنی تعلیمی قابلیت کو چھپانے کے لئے بورڈ میں کرپشن کا رونا رویاگیااور طلبا و طالبات کے دماغ میں اس تاثر کو ابھارا گیا کہ بورڈانتظامیہ نے کراچی کے حقیقی پوزیشن ہولڈرز کا مینڈنٹ چرایا ہے تحقیقات میں جو راز بھی فاش ہو چاہے یہ درست ہو یا غلط لیکن شاید اس کی گونج کئی برسوں تک سنائی دیتی رہے گی۔

متعلقہ عنوان :