پی اے سی کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں ایف بی آر کے حوالے سے اربوں روپے کے واجبات کی عد م وصولی کا انکشاف،کمیٹی کی مخفی معیشت کے سدباب اور ایف بی آر کے ماتحت اداروں میں ملازمین کی حاضریاں یقینی بنانے کیلئے بائیو میٹرک نظام کی تنصیب کی ہدایت،کمیٹی کا پرنسپل اکاؤنٹ آفیسر ایوی ایشن ڈویژن کے بغیر تیاری اجلاس میں شرکت پر برہمی کااظہار

ٹیکس ریٹرن جمع نہ کرانے والوں کو سالانہ ایک لاکھ نوٹسز جاری ، ان کی تفصیلات بھی اکٹھی کی جارہی ہیں ،صورتحال بتدریج بہتر ہو جائے گی، چیئرمین ایف بی آر کی کمیٹی کوبریفنگ

منگل 13 اکتوبر 2015 19:03

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 13 اکتوبر۔2015ء ) پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں ایف بی آر کے حوالے سے اربوں روپے کے واجبات کی عد م وصولی کا انکشاف ہوا جس پر کمیٹی نے واجبات کی وصولی کی ہدایت کی ۔ کمیٹی نے ہوابازی ڈویژن کے آڈٹ اعتراضات کے حوالے سے پرنسپل اکاؤنٹ آفیسر کی جانب سے تیاری کر کے نہ آنے پر برہمی کا اظہار کیا۔

کمیٹی نے مخفی معیشت کے سدباب اور ایف بی آر کے ماتحت اداروں میں ملازمین کی حاضریاں یقینی بنانے کے حوالے سے بائیو میٹرک نظام کی تنصیب کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایف بی آر کو بلیک اکانومی کے سدباب کے لئے بنکوں سے مدد حاصل کرنی چاہیے جبکہ ایف بی آر کے چیئرمین طارق باجوہ نے پی اے سی کو بتایا کہ ایف بی آر کی جانب سے ٹیکس ریٹرن جمع نہ کرانے والوں کو سالانہ ایک لاکھ نوٹسز جاری کئے جارہے ہیں اور مختلف ذرائع سے ایسے افراد کی تفصیلات بھی اکٹھی کی جارہی ہیں‘ توقع ہے کہ صورتحال بتدریج بہتر ہو جائے گی۔

(جاری ہے)

اجلاس منگل کو پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا جس میں کمیٹی کے ارکان شیخ روحیل اصغر‘ ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو اور شاہدہ اختر علی سمیت متعلقہ سرکاری اداروں کے اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں سول ایوی ایشن اتھارٹی اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے 2005-06ء اور 2007-08ء کے زیر التواء آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔ سول ایوی ایشن اتھارٹی کے آڈٹ اعتراضات کے جائزہ کے دوران پی اے سی نے قومی ایئر لائن پی آئی اے کو تیس لاکھ سے زیادہ کے نقصانات کے حوالے سے آڈٹ اعتراضا نمٹا دیئے تاہم کمیٹی کے کنوینئر سردار عاشق حسین گوپانگ نے کہا کہ انکوائری کمیٹی کی رپورٹ سے پی اے سی مطمئن نہیں ہے۔

مجاز حکام نے اس کو معاف کیا ہے تاہم نقصان کے ذمہ داروں کے ساتھ نرمی کا برتاؤ نہیں ہونا چاہیے۔ ایک اور آڈٹ اعتراض کے جائزے کے دوران سیکرٹری سول ایوی ایشن اتھارٹی نے اعتراف کیا کہ کنٹینر سے بیلٹ تک ڈالنے کے درمیان مسافروں کا سامان چوری ہوتا ہے۔ اس شکایت کے ازالے کے لئے ہم نے کیمرے نصب کردیئے ہیں اس میں ملوث ملازمین کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔

ہم ایسے معاملات کے سخت خلاف ہیں۔ اس حوالے سے مزید اقدامات بھی اٹھائے جارہے ہیں۔ ایف بی آر کے آڈٹ اعتراضات کے جائزہ کے دوران آڈٹ حکام نے پی اے سی کو بتایا کہ ایف بی آر کو گاڑیوں اور دیگر سامان کی بروقت نیلامی نہ کرنے سے نقصان ہوا۔ کمیٹی کی رکن ڈاکٹر عذرا فضل نے کہا کہ کم قیمت پر اچھی گاڑیاں بھی نیلام کردی جاتی ہیں۔ چیئرمین ایف بی آر طارق باجوہ نے کہا کہ گاڑیوں کی نیلامی کھلی بولی کے ذریعے شفاف انداز میں کی جاتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ہم چیزوں کو الگ الگ کرکے نیلام نہیں کرتے بلکہ لاٹ بنا کر نیلام کرتے ہیں۔ پی اے سی نے ہدایت کی کہ گاڑیوں کو مختلف کیٹگریز میں تقسیم کرکے نیلام کیا جائے۔ ایف بی آر کو چاہیے کہ معاملات جلد از جلد نمٹانے کے لئے ڈی اے سی کا انعقاد باقاعدگی سے کیا جائے۔ ایک سوال کے جواب میں چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ ہم نے گزشتہ کچھ سالوں کے دوران تمام درآمدات کا جائزہ لے کر دیکھا ہے کہ 40 فیصد درآمدات ایسی ہیں کہ جن کی تشخیص کم ویلیو پر کی گئی ہے۔

اس حوالے سے ہم نے رولنگ بھی دی ہے۔ شیخ روحیل اصغر نے کہا کہ ایف بی آر اور اس کے ماتحت اداروں کے ملازمین کی حاضری یقینی بنانے کے لئے حاضری کا بائیو میٹرک نظام وضع کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ڈرائی پورٹس اور فیلڈ سٹاف میں بھی کام کرنے والے ملازمین کی حاضریاں یقینی بنائی جائیں۔ چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ ایف بی آر اور دیگر اہم مقامات پر الیکٹرانک سسٹم لگا دیا گیا ہے۔

باقی مقامات پر بھی لگانے کے لئے اقدامات اٹھائے جارہیہ یں۔ شیخ روحیل اصغر نے کہا کہ دنیا بھر میں مخفی معیشت ہوتی ہے۔ چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ پاکستان میں مخفی معیشت کا حصہ بہت زیادہ ہے۔ ہم اس سلسلے میں اقدامات اٹھا رہے ہیں۔ توقع ہے کہ صورتحال بتدریج بہتر ہو جائے گی۔ ٹیکس ریٹرن جمع نہ کرانے والوں کے حوالے سے مختلف ذرائع سے معلومات حاصل کر رہے ہیں۔

غیر ملکی دوروں‘ بجلی کے بلوں‘ بچوں کی فیسوں‘ بیرون ملک تعلیم دلوانے والوں کی تفصیلات کے ذریعے اندازہ لگایا جارہا ہے۔ کنوینئر عاشق حسین گوپانگ نے کہا کہ صرف بنک اکاؤنٹس کھول کر ہی دیکھ لیا جائے تو مسئلہ حل ہو سکتا ہے۔ چیئرمین ایف بی آر طارق باجوہ نے کہا کہ پارلیمنٹ نے 565-19 کا قانون منظور کیا تھا جس کے تحت دس لاکھ سے زائد ٹرانزیکشن والوں کے نام بینک ہمیں بتانے کا پابند ہوگا تاہم لاہور ہائیکورٹ میں اس کو چیلنج کیا گیا۔ ہم کیس جیت گئے ہیں لیکن فریقین انٹرا کورٹ اپیل میں چلے گئے ہیں۔ امید ہے ہم کیس جیت جائیں گے۔ سالانہ ایک لاکھ سے زائد لوگوں کو نوٹسز بھیجے جارہے ہیں۔ پی اے سی نے ہدایت کی کہ مخفی معیشت کو منظر عام پر لانے کے لئے بنکوں سے مدد لی جائے

متعلقہ عنوان :