سکھ مذہب کے بانی اور سکھوں کے روحانی پیشوا با با گور نانک دیو جی کے 546ویں جنم دن کی تقریبات کے حوالے سے اجلاس

منگل 13 اکتوبر 2015 18:33

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 13 اکتوبر۔2015ء)سکھ مذہب کے بانی اور سکھوں کے روحانی پیشوا با با گور نانک دیو جی کے 546ویں جنم دن کی تقریبات کے حوالے سے متروکہ وقف املاک بورڈ کے سیکرٹریٹ میں ایک اعلی سطحی اجلاس چیئرمین بور محمد صدیق الفاورق کی زیر صدارت منعقد ہواجس میں پاکستان سکھ گوردواہ پر بندھک کمیٹی کے پر دھان سردار شام سنگھ، ایڈیشنل سیکر ٹری شرائن خالد علی ،سیکرٹری بورڈ اکرام الحق ، ڈپٹی سیکرٹری عمران خان، پی آر او عامر حسین ہاشمی سمیت حساس اداروں، امور داخلہ،خارجہ، پولیس، فوج، رینجرز، مختلف اضلاع کے ڈی سی او، ڈی پی او، واپڈا، کسٹمز،ریلوے ،امیگریشن اور دیگر اہم اداروں کے نمائندوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

چیئرمین بورڈ صدیق الفاروق نے اجلاس سے خطاب کر تے ہوئے بتایا کہ جنم دن کی تقریبات کے سلسلہ میں یاتری 20نومبر کو پاکستان آئیں گے جبکہ تقریبات 29 نومبر تک جاری رہیں گی اور وزیر اعظم پاکستان میاں نواز شریف کی خصوصی ہدایات پر با با گورونانک کے جنم دن کی تقریبات کے تمام تر انتظامات فول پروف ہو نگے ،ہم یاتریوں کی سیکورٹی، رہائش ، لنگر، میڈیکل سمیت دیگر کسی انتظامی امور سے غافل نہیں ، اجلاس کے بعد میڈیا کے نمائندوں کو بریفنگ دیتے ہوئے انہوں نے مزید کہاکہ ہم اسلامی و اخلاقی اور آئینی تقا ضوں کے مطابق دنیا بھر سے آنے والے یاتریوں کی مثالی مہمان نوازی کریں گے جبکہ میں ہمسایہ ملک بھارت سے بھی امید رکھتا ہوں کہ وہ سکھ یاتریوں کو پاکستان بھجوانے میں بھرپور تعاون کریں گے اور ہم بھارت سمیت دیگر مماملک سے آنیوالے ہزاروں یاتریوں کی سیکورٹی ، رہائش، سفری ، میڈیکل سمیت تما م وی آئی پی سہولیات فراہم کریں گے تاکہ دنیا بھر میں ملک پاکستان اور مسلمانوں کاامیج بہتر ہو سکے اور خاص طور پر ہمسایہ ملک بھارت کیساتھ دوستانہ تعلقات میں مزید بہتری آ سکے۔

(جاری ہے)

یاتریوں کو سیکورٹی کے حوالے سے درپیش مسائل کے سوال کے جواب میں چیئرمین بورڈ کا کہنا تھا کہ میں دعاء کرتا ہوں کہ اﷲ کرے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان تعلقات ایسے ہی ہوں جیسے امریکہ اور کنیڈا کے درمیان ہیں ، اگر بھارت بھی مسئلہ کشمیر سمیت دیگرتمام مسائل حل کرنے کیلئے سنجیدہ اور مخلص ہو جائے ، انکا کہنا تھا کہ یاتری جب اپنا مذہبی فریضہ ادا کرنے آئیں تو یہ ہماری اسلامی فریضہ ہے کہ دوسرے مذاہب کے لوگوں کو ہم تمام سہولتیں دیں،، انکا بہتر خیال رکھیں۔

ہم نے اپنا انتظام ہر لحاظ سے مکمل کیا ہے۔سیکورٹی کے حوالے سے دی گئی تمام تجاویز کو ہم عملی جامہ پہنائیں گے۔ایک سوال کے جواب میں انکا کہنا تھا کہ ٹرینویں کے آمد میں تاخیر کے حوالے سے میری گزشتہ سال انڈین ہائی کمیشنر سے بات ہوئی تھی انہوں نے متعلقہ اداروں تک ہماری بات پہنچائی اور اس کے بعد ٹرینیں لیٹ نہیں ہوئیں۔