بجلی کے بلوں پر گیس انفراسٹرکچرسرچارج کا نفاذ کے خلاف دائر درخواست پر چھ بڑی کمپنیوں کے نمائندوں سے تفصیلی جواب طلب

منگل 13 اکتوبر 2015 17:56

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 13 اکتوبر۔2015ء) لاہور ہائیکورٹ کی جسٹس عائشہ اے ملک کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی.درخواست گزار کے وکیل اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ بجلی کے بلوں پرصارفین پہلے ہی کئی طرح کے ٹیکسز ادا کر رہے ہیں مگر اس کے باوجود نیپرا نے غیر قانونی طور پر گیس انفراسٹرکچر ٹیکس عائد کردیا,,قانون کے مطابق بلوں پر بجلی کی قیمت وصول کی جا سکتی ہے کوئی نیا ٹیکس عائد نہیں کیا جا سکتا. نیپرا خود مختار ادارے کی بجائے حکومتی ادارے کا کردار ادا کر ر ہاہے۔

(جاری ہے)

یہ ٹیکس پاور سپلائی کمپنیوں سے وصول کیا جانا تھا مگر حکومتی ملی بھگت سے پاور سپلائی کمپنیوں سے سرچارج کی مد میں رقم وصول کرنے کی بجائے اربوں روپے ٹیکس براہ راست عوام پر منتقل کر دیا گیالہذا عدالت سرچارج کالعدم قرار دے۔جس پر عدالت نے بجلی پیدا کرنے والی چھ بڑی کمپنیوں کے نمائندوں کو اکیس اکتوبر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے تفصیلی جواب سمیت طلب کر لیا

متعلقہ عنوان :