موجودہ حکومت نے بجلی کے مختصر اور طویل المدت متعدد منصوبے شروع کئے ہیں، 10600 میگا واٹ کے منصوبے 2018ء تک پیداوار شروع کر دیں گے جس سے بجلی کا مسئلہ حل کرنے میں مدد ملے گی، غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ آئی ایم ایف سے قرضے کے حصول کا نتیجہ نہیں، حکومت آئی ایم ایف کی فنڈنگ کو گزشتہ حکومت کی جانب سے لئے گئے قرضوں کی واپسی کے لئے استعمال کر رہی ہے ‘وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار کا سیمینار سے خطاب

منگل 13 اکتوبر 2015 17:40

اسلام آباد ۔ 13 اکتوبر (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 13 اکتوبر۔2015ء) وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت نے بجلی کے مختصر اور طویل المدت متعدد منصوبے شروع کئے ہیں، 10600 میگا واٹ کے منصوبے 2018ء تک پیداوار شروع کر دیں گے جس سے بجلی کا مسئلہ حل کرنے میں مدد ملے گی۔ غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر سے متعلق یہ تاثر درست نہیں کہ ان میں اضافہ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ سے قرضے کے حصول کا نتیجہ ہے۔

حکومت آئی ایم ایف کی فنڈنگ کو گزشتہ حکومت کی جانب سے لئے گئے قرضوں کی واپسی کے لئے استعمال کر رہی ہے۔ وہ منگل کو اقتصادی ترقی سے متعلق ایک سیمینار سے خطاب کر رہے تھے۔ اس سیمینار کا انعقادکوریا کے سفارتخانے اور غیر سرکاری ادارے انسٹیٹیوٹ فار پالیسی ریفارمز کے اشتراک سے کیا گیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ غیر ملکی سرمایہ کو پاکستان میں راغب کرنے کے لئے ہماری بیان الاقوامی مارکیٹ میں موجودگی ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 20 ارب ڈالر سے تجاوز کرنے سے غیر ملکی سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہو گا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستانی معیشت میں مجموعی بہتری بڑے اقتصادی اشاریوں میں بہتری سے ظاہر ہوتی ہے۔ مالی سال 2014ء میں جی ڈی پی کی شرح نمو چھ سال کی بلند ترین سطح 4.02 فیصد ریکارڈ کی گئی جو مالی سال 2015ء میں مزید بڑھ کر 4.24 فیصد ہو گئی جو گزشتہ سات سال کی بلند ترین شرح ہے۔

مالیاتی خسارے کو کم کرکے 5.3 فیصد تک لایا گیا ہے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ گزشتہ 18 ماہ کے دوران غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں نمایاں اضافہ ہوا ہے جبکہ مثبت اقتصادی کارکردگی کے نتیجے میں سٹاک مارکیٹ میں تیزی آئی ہے اور سرمایہ کاری میں اضافہ ہوا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ 2018ء تک 10600 میگا واٹ اضافی بجلی قومی گرڈ میں شامل کی جائے گی جس سے بجلی کے بحران پر قابو پالیا جائے گا۔

اس وقت ہمیں تقریبا 5000 ہزار میگا واٹ کی کمی کا سامنا ہے، 24000 میگا واٹ کے منصوبے مختلف مراحل میں ہیں جن میں سے بعض 2017ء کے آخر اور 2018ء کے شروع میں پیداوار شروع کردیں گے جن سے 10600 میگا واٹ بجلی حاصل ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ 14000 میگا واٹ کے دیگر منصوبے 2020ء کے بعد پیداوار شروع کریں گے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ موجودہ حکومت صرف اپنے دور تک محدود منصوبوں پر ہی کام نہیں کر رہی۔

انہوں نے کہا کہ پن بجلی کے دو بڑے منصوبے دیامر بھاشا اور داسو ڈیم پر بھی کام جاری ہے جس سے نہ صرف ملک میں توانائی کے بحران پر قابو پانے میں مدد ملے گی بلکہ آبپاشی کے لئے پانی کے ذخائر بھی میسر آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سول نیوکلیئر انرجی کے منصوبوں پر بھی کام کررہی ہے جن سے اگلے سات سالوں کے دوران ایک ہزار میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل ہو گی۔

وزیر خزانہ نے کوریا کی حکومت اور عوام کا پاکستان کے ساتھ مسلسل اور دیرینہ اقتصادی تعاون پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ پاکستان کوریا سے فنانسنگ کے ساتھ ساتھ کوریا کے علم اور تجربہ سے بھی مستفید ہو رہا ہے جبکہ مستقبل میں ہم ایک دوسرے کے تجربات سے استفادہ کرسکتے ہیں۔ اس موقع پر جمہوریہ کوریا کے سفیر ڈاکٹر سانگ جونگ ہوان نے کہا کہ پاکستان تیزی کے ساتھ ترقی کررہا ہے اور مستقبل میں یہ 20 کروڑ نفوس کی آبادی پر مشتمل ایک اچھی معاشی قوت بن جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی کوریا پاکستان کو مختلف شعبوں میں مدد فراہم کرنے کے لئے تیار ہے۔