پاک چین اقتصادی راہداری کے مغربی روٹ کی تعمیر روکی گئی ہے نہ ہی اس کے طے شدہ روٹ میں کوئی تبدیلی لائی گئی ، مغربی روٹ پر کام روکنے کے حوالے سے ارکان کے تحفظات ، بدگمانیوں پر مبنی ہیں ، وزیراعظم کی زیر صدارت مئی میں ہونیوالی اے پی سی میں اقتصادی راہداری پر ہونے والے اتفاق رائے پر لفظ بلفظ عمل کیا جائے گا ، یہ منصوبہ پاکستان کے ایٹمی پروگرام کی طرح اہم ہے ، حسن ابدال سے ڈیرہ اسماعیل خان ، مغل کوٹ ، ژوب ، قلعہ سیف اللہ اور کوئٹہ گوادر روٹ پر کام جاری ہے ، مغربی روٹ کی تعمیر کے دوران ایف ڈبلیو اوکے 16 جوانوں نے جان کی قربانی دی ، اپوزیشن کا واویلا درست نہیں

احسن اقبال کا ایوان میں خصوصی کمیٹی برائے پاک چین اقتصادی راہداری کی رپورٹ پر بحث سمیٹ ہوئے اظہار خیال

منگل 13 اکتوبر 2015 16:47

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 13 اکتوبر۔2015ء ) سینیٹ میں وفاقی وزیر ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال نے ارکان کو یقین دلایا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری کے مغربی روٹ کی تعمیر روکی گئی ہے نہ ہی اس کے طے شدہ روٹ میں کوئی تبدیلی لائی گئی ، مغربی روٹ پر کام روکنے کے حوالے سے ارکان کے تحفظات ، بدگمانیوں پر مبنی ہیں ، وزیراعظم کی زیر صدارت مئی میں ہونیوالی اے پی سی میں اقتصادی راہداری پر ہونے والے اتفاق رائے پر لفظ بلفظ عمل کیا جائے گا ، یہ منصوبہ پاکستان کے ایٹمی پروگرام کی طرح اہم ہے ، حسن ابدال سے ڈیرہ اسماعیل خان ، مغل کوٹ ، ژوب ، قلعہ سیف اللہ اور کوئٹہ گوادر روٹ پر کام جاری ہے ، مغربی روٹ کی تعمیر کے دوران ایف ڈبلیو اوکے 16 جوانوں نے جان کی قربانی دی ، اپوزیشن کا واویلا درست نہیں ۔

(جاری ہے)

وہ منگل کو ایوان میں خصوصی کمیٹی برائے پاک چین اقتصادی راہداری کی رپورٹ پر بحث سمیٹ رہے تھے ۔ احسن اقبال نے کہا کہ اقتصادی راہداری منصوبے بارے اپوزیشن جماعتوں کے تحفظات بے بنیاد ہیں ، کچھ بدگمانیاں پیدا ہوئی ہیں ، جنہیں دور کرنا ضروری ہے ، یہ منصوبہ صرف ایک روڈ کا نام نہیں ہے بلکہ ایک مکمل پیکج ہے ، پہلا منصوبہ گوادر کو آپریشنل کرنا اور دوسر شعبہ انرجی کا ہے ، معیشت کی ترقی کیلئے انرجی کے شعبے کو ابتدائی مراحل میں دکھایا گیا ہے چھوٹے صوبوں کے خلاف کوئی سازش نہیں کی جارہی ہے ، ارلی ہاروسٹ کی اصلاع عالمی اصطلاع ہے ، یہ کسی کے خلاف سازش نہیں ، ٹیکس ٹو جی ڈی پی کو 16 سے 18 فیصد کیے بغیر بڑے منصوبے مکمل نہیں ہوسکتے ، 1999ء میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی 13 فیصد تھا جو 2013ء میں ہمیں 9 فیصد کی سطح پر ورثے میں ملا ، راہداری منصوبے کا تیسرا حصہ سڑکوں کی تعمیر اور چوتھا اقتصادی زونز بارے ہے ، یہ منصوبہ ترقی کا ایک جامع پیکج ہے ، اسے صرف سڑک تک محدود نہ کیا جائے ، 46 ارب کی سرمایہ کاری میں سے 38 ارب ڈالر انرجی کے شعبوں کیلئے ہے جو چین کی نجی کمپنیوں نے شروع کرنے ہیں ، توانائی کے منصوبے جغرافیائی کوٹے پر نہیں لگائے جاسکتے بلکہ اپنی فزیبیلٹی اور محل وقوع کی اہمیت پر لگائے جاتے ہیں ، اقتصادی راہداری منصوبے کے روٹ میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ، یہ منصوبہ ایٹمی پروگرام کی طرح پاکستانی سالمیت کیلئے ضروری ہے ، میرے بیان کی تکمیل سے پہلے اپوزیشن کا واک آؤٹ بلا جواز ہے ، اے پی سی میں اتفاق رائے پر کوئی تبدیلی نہیں کی جارہی ہے ۔