`کوئٹہ،ای او بی آئیکے ذریعے عمررسیدہ اشخاص وکارکنان کومالی مشکلات وخدشات سے متعلق آگاہی اورعوامی نمائندگان سے روشناس کرانے کیلئے ایک روزہ سیمینار`

پیر 12 اکتوبر 2015 23:11

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 12 اکتوبر۔2015ء) پاکستان ورکرز فیڈریشن کے زیراہتمام18آئینی ترمیم کے بعد ایمپلائزاولڈایج بینیفٹ انسٹیٹیوشن(EOBI)کے ذریعے بلوچستان کے عمررسیدہ ضعیف العمراشخاص وکارکنان کومالی مشکلات وخدشات سے متعلق آگاہی حاصل کرنے اورعوامی نمائندگان پرروشناس کرانے کی خاطر کوئٹہ کے مقامی ہوٹل میں ایک روزہ سیمینارمنعقد کیاگیاسیمینارمیں حکومت بلوچستان کی جانب سے عوامی نمائندگان،ٹریڈیونینز،اتحادوں اورصحافیوں اورخصوصی طورپرسوشل سیکورٹی ڈاکٹرعبدالسلام بلوچ،ریجنل ڈائریکٹر ڈاکٹرمحمدفاروق شہزاداوردیگربڑی تعدادمیں شرکت کی پروگرام کی صدارت صوبائی حکومت کی جانب سے ڈاکٹراسحاق بلوچ نے کی جبکہ مہمان خصوصی میٹرو پولٹین کارپوریشن کے ڈپٹی میئرمحمدیونس بلوچ تھے سیمینارمیں 18ویں آئینی ترمیم کے بعدایمپلائزاولڈایج بینیفٹ انسٹیٹیوشن(EOBI) بلوچستان میں ضعیف العمرکارکنان کیلئے پیداشدہ پریشان کن صورتحال پرپاکستان ورکرز فیڈریشن کے مرکزی نمائندے محمداسحاق ،شوکت انجم،اعجاز صدیقی اورفیڈریشن کے مرکزی رہنماء عبدالسلام بلوچ نے شرکاء کو18ویں آئینی ترمیم کے بعد کی صورتحال سے متعلق آگاہی دیتے ہوئے کہاکہ موجودہ حالات میں بلوچستان میں ایمپلائزاولڈایج بینیفٹ انسٹیٹیوشن(EOBI)کے اداروں کوسالانہ 90لاکھ کی اضافی رقم کی ضرورت ہے بصورت دیگرمذکورہ ادارے کے ذریعے بلوچستان میں ضعیف العمرکارکنان کوپینشن دیگرمراعات کی ادائیگی سے یکسرمحروم رہ جائیں گے بلکہ اس ادارے کیلئے چلنابھی محال ہوگا ان حالات میں اس امرکی ضرورت ہے کہ وفاقی اورصوبائی حکومت سنجیدگی سے مزدوروں کی اس اہم مسئلہ کانوٹس لیکرانہیں حل کرنے کی کوشش کریں18ویں ترمیم کے بعد بلوچستان میں ایمپلائزاولڈایج بینیفٹ انسٹیٹیوشن(EOBI)سے فوائد حاصل کرنے والے ضعیف العمر کارکنان کے پریشان کن حالات سے یہ بات واضح ہورہی ہے کہ صوبائی سطح پراختیارات کی منتقلی بلوچستان جیسے پسماندہ صوبے میں ایمپلائزاولڈایج بینیفٹ انسٹیٹیوشن(EOBI)کے ادارہ نہ توخود قائم رہ سکتاہے اورنہ ہی اس ادارے کے ذریعے کارکنان کوملنے والی مراعات دے سکتے ہیں جس کیلئے ضروری ہے کہ وفاقی اورصوبائی حکومتیں باہمی گفت وشنید اورقانون سازی کے ذریعے مسائل حل کریں انہوں نے کہاکہ موجودہ صورتحال میں صوبائی حکومت پریہ ذمہ داری عائدہوتی ہے کہ 18ویں آئینی ترمیم کے بعد کسی بھی ادارے کی خسارہ اورمزدوروں کوملنے والے فوائد کی ضمانت دے کہ وہ ایک متبادل کے طورپرمالی معاونت کریں بصورت دیگر ایسے اداروں کوواپس وفاق کوآئین کے آرٹیکل 147سے مدد حاصل کیاجاسکتاہے سیمینار سے آخرمیں پروگرام کے صدر ڈاکٹر اسحاق بلوچ،ڈپٹی میئرکوئٹہ محمدیونس بلوچ،بی این پی کے مرکزی میڈیاسیل کے سربراہ آغاحسن بلوچ ایڈووکیٹ،عوامی ورکرز پارٹی کے صباح الدین ،ڈاکٹرخالد انجمن تاجران زمینداران،کے مرکزی صدر ملک نصیراحمدشاہوانی،ممتازصحافی ندیم مراد بلوچ،چوہدری امیتاز ودیگررہنماؤں نے اس موقع پرخطاب کرتے ہوئے کہاکہ 18ویں آئینی ترمیم کے بعد ایمپلائزاولڈایج بینیفٹ انسٹیٹیوشن(EOBI)کے ذریعے بلوچستان کے ضعیف العمر کارکنان کونقصانات کاہرلحاظ سے دفاع کریں گے انہوں نے کہاکہ جہاں تک 18ویں ترمیم کامسئلہ ہے وہ پاکستان کے چھوٹے صوبوں بالخصوص بلوچستان کے عوام کیلئے زندگی اورموت کی حیثیت رکھتاہے جنہیں کسی بھی لحاظ سے نہیں چھیڑاجائے گاانہوں نے کہاکہ18ویں آئینی ترمیم اورصوبائی خودمختاری کیلئے ہمارے بزرگوں میرغوث بخش بزنجو،خان عبدالصمدخان ،سردارعطاء اﷲ مینگل،نواب خیربخش مری اوردیگرہزاروں سیاسی وطلباء تنظیموں کے رہنماؤں اورکارکناننے قید وبند کی صعبتیں اورجانوں کی قربانیاں دیں اورآج تک دیتے آرہے ہیں سیمینارمیں ڈاکٹراسحاق بلوچ نے اس اہم مسئلے پرسرکاری سطح پرجلدازجلد میٹنگ طلب کرنے اورباہمی مشاورت سے سفارشات کووزیراعلیٰ بلوچستان سے فوری عملدرآمد کی یقین دہانی کرائی گئی۔

`