فوری اور سستے انصاف کی فراہمی وکلا کے تعاون کے بغیر ممکن نہیں‘ 2 فیصد وکلا ء98فیصد وکلا ء کی بدنامی کا باعث بن رہے ہیں،وقت آ گیا کہ وکالت کے پیشے کی بدنامی کا باعث بننے والے دو فیصد وکلا کے خلاف کسی مصلحت کے بغیرسخت ایکشن لیا جائے‘،عدالتوں کو تالے لگانے والے وکلا ء کا ہاتھ روکا جائے‘ لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس منظور احمد ملک کا خطاب

پیر 12 اکتوبر 2015 22:42

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 12 اکتوبر۔2015ء) لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس منظور احمد ملک نے کہا ہے کہ عدالتوں کو تالے لگانے والے وکلا ء کا ہاتھ روکا جائے،ججوں کو برا بھلا کہنے والے وکلا ء کے منہ پر ہاتھ رکھنا بار کی ذمہ داری ہے،فوری اور سستے انصاف کی فراہمی وکلا کے تعاون کے بغیر ممکن نہیں۔ وہ پیر کولاہور میں جوڈیشل کمپلیکس کے افتتاح کے موقع پر وکلا سے خطاب کر رہے تھے ۔

چیف جسٹس منظور احمد ملک نے کہا کہ دو فیصد وکلا ء اٹھانوے فیصد وکلا ء کی بدنامی کا باعث بن رہے ہیں۔وقت آ گیا ہے کہ وکالت کے پیشے کی بدنامی کا باعث بننے والے دو فیصد وکلا کے خلاف کسی مصلحت کے بغیرسخت ایکشن لیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ تمام ادارے قابل احترام ہیں ، اداروں کے درمیان ٹکراو اور نفرت کا سلسلہ بند ہونا چاہئے،ایک دوسرے کی عزت اور احترام کو ملحوظ رکھے بغیر اداروں کے درمیان موجود تناو کو ختم نہیں کیا جا سکتا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ فوری اور سستے انصاف کی فراہمی وکلا کے تعاون کے بغیر ممکن نہیں۔نئے کمپلیکس کی تعمیر میں کردار ادا کرنے والے عدالتی اور انتظامی افسران قابل قدر ہیں۔چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ بار مکرے لئے ماں کا درجہ رکھتی ہے اور ماں کی آغوش میں آ کر سکون محسوس کرتا ہوں۔نئے کمپلیکس میں پھٹہ کلچر کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جا ئے گا اور کمپلیکس کی خوبصورتی پر کوئی کمپرو مائز نہیں کیا جائے گا۔قبل ازیں چیف جسٹس نے نئے یجوڈیشل کمپلیکس,,وکلا چیمبرز اور پارکنگ کا افتتاح کیا۔اس موقع پر ہائیکورٹ کے ججز،سیشن جج لاہور بہادرخان ،ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نوید رسول مرزا،ڈ ی جی پنجاب جوڈیشل اکیڈمی شاہد سعید اور بار کے عہدیداربھی موجود تھے۔