حلقہ این اے 122 کے نتیجہ نے 2013ء کے انتخابی نتائج کی سچائی پر مہر لگا دی اور پی ٹی آئی کے جعلی جمہوریت اور جعلی پارلیمنٹ کے الزامات کو غلط ثابت کردیا‘پی ٹی آئی کے سربراہ جمہوریت اور جمہوری اداروں کو کمزور کرنے کیلئے جھوٹ‘ دشنام اور گالی کا سہارا لیتے ہیں‘ وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات و قومی ورثہ سینیٹر پرویز رشید کا تقریب سے خطاب

پیر 12 اکتوبر 2015 22:10

اسلام آباد ۔ 12 اکتوبر (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 12 اکتوبر۔2015ء) وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات و قومی ورثہ سینیٹر پرویز رشید نے کہا ہے کہ حلقہ این اے 122 کے نتیجہ نے 2013ء کے انتخابی نتائج کی سچائی پر مہر لگا دی اور پی ٹی آئی کے جعلی جمہوریت اور جعلی پارلیمنٹ کے الزامات کو غلط ثابت کردیا‘پی ٹی آئی کے سربراہ جمہوریت اور جمہوری اداروں کو کمزور کرنے کیلئے جھوٹ‘ دشنام اور گالی کا سہارا لیتے ہیں۔

پیر کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اڑھائی سال سے پی ٹی آئی جعلی جمہوریت، جعلی پارلیمنٹ کے الزامات لگا رہی تھی‘ این اے 122 کے انتخابی نتائج سے یہ الزامات غلط ثابت کردیئے۔ انہوں نے کہا کہ لاہور کی طرح اوکاڑہ میں بھی پی ٹی آئی کے مقابلے میں مسلم لیگ (ن) نے کامیابی حاصل کی جہاں مسلم لیگ (ن) کا کوئی ایک رہنما بھی انتخابی مہم میں نہیں گیا جبکہ عمران خان نے انتخابی مہم میں بھرپور حصہ لیا اور جلسہ کیا۔

(جاری ہے)

ان کے امیدوار کو 7 ہزار ووٹ اور ہمارے امیدوار کو 45 ہزار سے زائد ووٹ ملے۔ عمران خان اوکاڑہ کا نتیجہ دیکھ لیں تو انہیں یہ فرق واضح طور پر سمجھ آ جائے گا کہ 2013ء کے انتخابات میں پی ایم ایل (این) کے ڈیڑھ کروڑ کے قریب جبکہ پی ٹی آئی کو 70 لاکھ ووٹ کیسے پڑے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان انتخابی عمل کو متنازعہ بنانے، جمہوری اداروں پر کیچڑ اچھالنے اور عوام کو ووٹ کے حق کے ذریعے حکومت بنانے سے محروم کرنے کی سیاست سے باز آجائیں ۔

پرویز رشید نے کہا کہ کل جو انتخابات ہوئے وہ اس پس منظر میں تھے کہ اڑھائی سال سے جو الزام تراشی کی جا رہی تھی کہ پارلیمنٹ جعلی ہے اور الیکشن چوری کر کے وجود میں آئی، سپیکر پر بھی الزام لگایا گیا کہ وہ 50 ہزار جعلی ووٹ لے کر منتخب ہوئے۔ یہ سب عمران خان کے الزامات تھے جو وہ کنٹینر پر کھڑے ہو کر لگاتے تھے۔ عمران خان جن چار حلقوں کی بات کرتے تھے ان میں سے ایک حلقہ سردار ایاز صادق کا تھا۔

جوڈیشل انکوائری کمیشن نے عمران خان کے الزامات کو غلط ثابت کیا۔ ان کے الزامات میں کوئی صداقت نہیں۔ عوام نے ثابت کیا کہ 50 ہزار ووٹ جعلی نہیں تھے۔ اگر 50 ہزار ووٹ جعلی ہوتے تو سردار ایاز صادق کو 20 ہزار ووٹ ملتے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ 2013ء کے انتخابات کے بعد ایاز صادق تمام جماعتوں کے اتفاق رائے سے سپیکر منتخب ہوئے تھے جنہوں نے اس عرصہ میں اپنے وقار کو قائم رکھا۔

انہیں برا بھلا کہا گیا جس کا جواب انہوں نے خندہ پیشانی سے مسکرا کر دیا جنہوں نے اپنی ذات کو سپیکر کے عہدے پر حاوی نہیں ہونے دیا حالانکہ ان کی میز پر پی ٹی آئی کے ارکان کے استعفے بھی موجود تھے، انہوں نے جذباتیت کا مظاہرہ نہیں کیا اور وہی کیا جو پاکستان کے آئین اور قانون میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز کے انتخابات میں ہم کہیں جیتے اور کہیں نہیں لیکن ہم نے انتخابی نتائج کو تسلیم کیا۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ہم نے تو 2013ء کے انتخابات کے بعد نہ صرف اپنے لب و لہجہ کو دھیما رکھا بلکہ دوستانہ رویہ بھی اپنایا ۔ ہم نے ماضی کی تلخیوں کو نہ صرف بھلایا بلکہ دفن کردیا جسے عمران خان نے دوبارہ زندہ کیا۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ یہ کہنا درست نہیں کہ ضمنی انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کا ووٹنگ مارجن کم ہوا ہے۔ 12 اکتوبر کے یوم سیاہ کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ماضی کی تلخ یادوں کے ساتھ زندہ رہ کر ہم اپنے بچوں کا مستقبل نہیں سنوار سکتے۔

انہوں نے عمران خان کو دعوت دیتے ہوئے کہا کہ آئین مل کر پاکستان کو توانائی کے بحران‘ دہشتگردی اور جہالت کے اندھیروں سے نکالیں۔ مسائل قبل ازیں یہاں گرل چائلڈ رپورٹ کے اجراء کے موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ قائداعظم محمد علی جناح نے جو پاکستان دیا تھا اس میں بیٹے یا بیٹی کی تفریق نہ تھی وہ جب پہلے گورنر جنرل بنے تو کہہ سکتے تھے کہ آج سے لڑکے اور لڑکیوں کے اسکول علیحدہ ہوں گے، انہوں نے ایسا کوئی حکم جاری نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم قوانین میں بہتری کے ساتھ ساتھ اپنے سماجی رویوں اور سوچ کو تبدیل کریں اس کے لئے علم اور بہادری کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ یہ سوچ صرف اپنے لئے نہ ہو بلکہ آنے والی نسلوں، گھر، خاندان، ملک اور سارے سماج کی بہتری کے لئے ہو۔ اچھی سوچ اور اچھے پیغام کو عام کیا جائے۔ انہوں نے شرکاء کی اس سوچ کی حمایت کی کہ بچیوں کی کم عمری میں شادی کی بجائے پہلے انہیں بہتر تعلیم و تربیت دی جائے۔

انہوں نے کہا کہ جو بچیاں اسکول نہیں جا سکتیں ان کو تعلیم میں مدد دی جائے۔ وفاقی وزیر نے لڑکیوں کی تعلیم کے حوالے سے پی ٹی وی اور ریڈیو کی خدمات کی پیشکش کی اور کہا کہ اس سلسلے میں کوئی نظم، مذاکرہ یا مباحثہ ہو، سرکاری میڈیا پر اسے موقع فراہم کیا جائے گا اور اس پیغام کو عام کرنے میں، میں اس سفر میں ہمیشہ ہمسفر رہوں گا۔

متعلقہ عنوان :