پشاور، کم عمری کی شادیاں ایک سنگین مسئلہ ہے بچیوں کو با اختیار بنانا اس مسئلے کا موثر حل ہے،امتیاز قریشی

پیر 12 اکتوبر 2015 21:48

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 12 اکتوبر۔2015ء) خیبرپختونخوا کے وزیر قانون و انسانی حقوق امتیاز احمد قریشی نے کہا ہے کہ کم عمری کی شادیاں ایک سنگین مسئلہ ہے بچیوں کو با اختیار بنانا اس مسئلے کا موثر حل ہے۔ نوجوانوں کی قیادت سازی کے ذریعے تبدیلی لانا وقت کی اہم ضرورت ہے ا ور اسے نظرانداز کرنے سے مسائل میں اضافہ ہوگا۔ وہ گزشتہ روز پشاور مختلف غیر سرکاری تنظیموں بلیو وینز ، پی وی ڈی پی ، پختونخوا سول سو سائٹی نیٹ ورک اور محکمہ ڈائریکٹوریٹ آف ہیو من رائٹس کے زیر اہتمام منعقدہ سیمینار میں میڈیا سے گفتگو کررہے تھے جس میں خواتین کے صوبائی کمیشن کی سربرای نیلم طورو، صوبائی ڈائریکٹر انسانی حقوق نور زمان خٹک،بلیو وینز کے قمر نسیم ‘ زرعلی ‘ تیمور کمال اور دیگر نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

امتیاز احمد قریشی نے کہا کہ بچپن کی شادیوں کی روک تھام کے حوالے سے بچیوں اور لڑکیوں کیساتھ ملکر آگاہی مہم چلائی جائے تاکہ موثر ، مثبت اور دیر پا نتا ئج حاصل کیے جاسکیں۔انہوں نے کہا کہ لڑکیوں اور بچیوں کو بااختیار بنانا ہی ان ہی کے مسائل کا حل ہے تاکہ وہ اپنے لئے محفوظ اور باعزت زندگی کا راستہ چن سکیں۔ دیگر شرکاء نے کہاکہ بچپن کی شادیوں سے نہ صرف لڑکیوں کی زندگی پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں ہیں لڑکے بھی متاثر ہو تے ہیں اسلئے حکومت کم عمری میں شادی کی روک تھام کیلئے موثر قانون سازی کرکے اس پر عملدرآمد یقینی بنائی جائے ۔

متعلقہ عنوان :