اپنے وعدوں سے ہر گز پیچھے نہیں ہٹے ،بہتری کی طرف گامزن ہیں، شہرام تراکئی

صوبے میں کئی عشروں سے چلنے والا صحت کانظام مکمل طور پر ناکام ہو چکا ،موجودہ صوبائی حکومت نظام کو تبدیل کرکے عوامی توقعات ،ضروریات کے مطابق بنانے کیلئے سنجیدہ ہے،وزیرصحت خیبرپختونخوا

پیر 12 اکتوبر 2015 20:20

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 12 اکتوبر۔2015ء) خیبر پختونخوا کے سنیئر وزیر برائے صحت شہرام تراکئی نے کہا ہے کہ صوبے میں کئی عشروں سے چلنے والا صحت کانظام مکمل طور پر ناکام ہو چکا ہے اور موجودہ صوبائی حکومت اس نظام کو تبدیل کرکے اسے عوامی توقعات اور ضروریات کے مطابق بنانے کیلئے نہ صرف سنجیدہ ہے بلکہ اس کیلئے ضرروی قوانین سازی کے ساتھ ساتھ دیگر نتیجہ خیز اقدامات بھی کررہی ہے ۔

صوبے کے تمام تدریسی ہسپتالوں کی مکمل مالی و انتظامی خود مختاری اس سلسلے کی اہم کڑی ہے۔وہ پیر کے روز پشاورمیں عالمی یوم امراض قلب کے حوالے سے منعقدہ ایک تقریب سے بحثئت مہمان خصوصی خطاب کر رہے تھے جس کا اہتمام خیبر میڈیکل یوینورسٹی پشاورنے لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے شعبہ امراض قلب کے تعاون سے کیا تھا۔

(جاری ہے)

صوبائی وزیر نے کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت عوام سے کئے گئے اپنے تمام وعدے مکمل کرے گی ہم اپنے وعدوں سے ہر گز پیچھے نہیں ہٹے بلکہ بہتری کی طرف گامزن ہیں لیکن گزشتہ 65سالوں سے چلنے والے نظام کو بدلنے میں وقت ضرور لگتا ہے۔

صحت،تعلیم،پولیس سمیت تمام شعبوں میں تبدیلی اور بہتری نظر آرہی ہے۔انہوں نے کہا کہ کہ موجودہ حکومت نے ہسپتالوں کو مالی اور انتظامی خود مختاری دیکر ان ہسپتالوں کے مسئلے مسائل ہسپتالوں ہی کی سطح پر حل کرنے کا انتظام کر دیا ہے۔ ڈاکٹروں اور ہسپتال انتظامیہ کو سرکاری دفاتر کے چکروں سے نجات دلایا ہے اور اس طرح ان ہسپتالوں سے سیاسی مداخلت ہمیشہ کیلئے ختم کر دی ہے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے خیبر میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر حفیظ اﷲ ،ممتاز ماہر امراض ڈاکٹر عدنا ن گل ، لیڈی ریڈنگ ہسپتال کی ڈاکٹرشازیہ حفیظ، پاکستان کارڈئیک سوسائٹی کی ڈاکٹر عنبر ارشد اور دیگرماہرین نے امراض قلب کے بڑھتے ہوئے رحجان ،اسباب، سدباب، اختیاطی تدابیراوردیگر پہلوؤں پر تفصیلی روشنی ڈالی۔تقریب سے اپنے خطاب میں ڈاکٹر حفیظ اﷲ نے امراض قلب کے سدباب کیلئے اگہی اور شعور اجاگرکرنے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ میڈیا سمیت معاشرے کے تمام پڑھے لکھے طبقوں کو عام لوگوں میں شعور اجاگر کرنے کیلئے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔

اس موقع پر بتایا گیا کہ دنیا بھر میں تیس فیصد اموات امراض قلب کی وجہ سے رونما ہوتے ہیں اور خصوصاً جنوبی ایشاء میں امراض قلب کی وجہ شرح تسویشناک حدتک بڑھ رہی ہے۔ دنیا میں ہر سال 4لاکھ خواتین امراض قلب سے موت کے منہ میں چلی جاتی ہیں جبکہ چھاتی کے سرطان سے خواتین کی اموات کی شرح صرف 40ہزار سالانہ ہے۔ماہرین نے تمباکو نوشی ،شراب نوشی، موٹاپے ، بلند فشار خون، ذہنی و اعصابی دباؤ،ذیا بیطس اور جسمانی ورزش نہ کرنے کو امراض قلب کی بنیادی وجوہات قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے رہن سہن اور عادات و اطوار میں معمولی تبدیلی کے ذریعے ان تمام مسائل سے چھٹکارا پاسکتے ہیں ۔

انہوں نے نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ عوامی مقامات پر سیگریٹ نوشی کی مخالفت سے متعلق بنائے گئے قوانین پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے اور امراض قلب کے مسئلے کو قومی پالیسی کے ایجنڈے میں شامل کیا جائے۔

متعلقہ عنوان :