سلامتی کے ادارے کب تک نااہل حکومت کے حصے کا کام کرتے رہیں گے ؟حکومت نے دہشتگردی کے خاسلامتی کے ادارے کب تک نااہل حکومت کے حصے کا کام کرتے رہیں گے ؟حکومت نے دہشتگردی کے خاتمہ کی جنگ سے علامتی توجہ بھی ہٹا لی‘8 ماہ میں دہشتگردی کے 8سو سے زائد واقعات اور سینکڑوں شہادتیں حکومتی ناکامی ہیں‘انتخابی اصلاحات اور الیکشن کمیشن کے غیر آئینی ممبرز کی رخصتی تک کوئی شفاف انتخابات کا تصور نہ کرے ‘نااہل ہونیوالے کو دوبارہ سپیکر بنانے تک اسمبلی اجلاس نہ بلانا کہاں کی جمہوریت ہے؟

پاکستان عوامی تحریک کے قائد طاہر القادری کی سنٹرل کور کمیٹی کے ممبران سے ٹیلیفونک گفتگو تمہ کی جنگ سے علامتی توجہ بھی ہٹا لی‘8 ماہ میں دہشتگردی کے 8سو سے زائد واقعات اور سینکڑوں شہادتیں حکومتی ناکامی ہیں‘انتخابی اصلاحات اور الیکشن کمیشن کے غیر آئینی ممبرز کی رخصتی تک کوئی شفاف انتخابات کا تصور نہ کرے ‘نااہل ہونیوالے کو دوبارہ سپیکر بنانے تک اسمبلی اجلاس نہ بلانا کہاں کی جمہوریت ہے؟ پاکستان عوامی تحریک کے قائد طاہر القادری کی سنٹرل کور کمیٹی کے ممبران سے ٹیلیفونک گفتگو

پیر 12 اکتوبر 2015 20:14

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 12 اکتوبر۔2015ء) پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ قومی سلامتی کے ادارے کب تک نااہل حکومت کے حصے کا کام کرتے رہیں گے۔حکومت نے دہشتگردی کے خاتمہ کی جنگ سے علامتی توجہ بھی ہٹا لی ہے۔گزشتہ8 ماہ میں ملک بھر میں دہشتگردی کے 8سو سے زائد واقعات اور سینکڑوں شہادتیں حکومت کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔

پہاڑوں اور غاروں میں دہشتگردوں کے خلاف حاصل ہونے والے فوجی کامیابیوں کو سول حکومت شہروں میں ناکام بنارہی ہے۔قومی ایکشن پلان اور اس پر ہونے والا قومی اتفاق رائے کہاں ہے؟وہ گزشتہ روز سنٹرل کور کمیٹی کے ممبران خرم نوازگنڈاپور، مخدوم ندیم ہاشمی اور ڈاکٹر ایس ایم ضمیر سے ٹیلی فون پر گفتگو کررہے تھے۔

(جاری ہے)

سربراہ عوامی تحریک نے کہا کہ ملک نازک دور سے گزررہا ہے۔

وزیراعظم کو سیاسی تماشوں سے فرصت نہیں۔ نااہل ہونے والے کو دوبارہ سپیکر بنانے تک قومی اسمبلی کا اجلاس نہ بلانا خاندانی بادشاہت کا ناقابل تردید ثبوت ہے،کیا اسے جمہوریت کہتے ہیں؟کیا اس وقت ملک اور عوام کو درپیش کوئی ایک بھی ایسا ایشو نہیں جس پر پارلیمنٹ میں بحث ہو سکے؟ انہوں نے کہا کہ دہشتگردی ، کرپشن ،غربت اور لاقانونیت آج بھی کور ایشوز ہیں جن کے حوالے سے حکومتی کردار مجرمانہ رویے پر مبنی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مدارس کی اصلاحات، امن نصاب، نیکٹا کو فعال بنانا اور کوئیک رسپانس فورسز کے حوالے سے حکمران زبانی جمع خرچ تک محدود ہیں اور کروڑوں عوام کے جان و مال کو دہشتگردوں کی طرف سے آج بھی خطرات لاحق ہیں۔رواں سال دہشتگردی کے 8سو سے زائد واقعات اس کا کھلا ثبوت ہیں۔ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ پاکستان کا جمہوری نظام موروثی سیاست اور ’’ون مین شو‘‘کے نرغے میں ہے ۔

حکمران جماعت کی ساری سیاست موروثیت اور شخصیت کے اردگرد گھومتی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان عوامی تحریک اور تحریک منہاج القرآن نے فروغ امن اور دہشتگردی کے خاتمہ کے حوالے سے جو نصاب مرتب کیا دنیا بھر میں اس کی پذیرائی ہورہی ہے جبکہ دہشتگردوں کیلئے نرم گوشہ رکھنے والے حکمران اس قومی اور ملی مسئلہ پر بھی انتقامی سیاست اور منفی رویے کا شکار ہیں اور ہماری اس علمی ،تحقیقی ،فکری کاوش سے آنکھیں چرارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم امن پسند عوام کی طاقت سے حکمرانوں کو انتہا پسندوں سے فکری تعلق ختم کرنے پر مجبور کر دینگے۔سربراہ عوامی تحریک نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن میں جب تک حکومت کے حاشیہ بردار ممبرز بیٹھے ہیں عوام کو ووٹ کے استعمال کا آئینی حق اس کی روح کے مطابق نہیں ملے گا۔انتخابی اصلاحات اور الیکشن کمیشن کے غیر آئینی صوبائی ممبرز کی رخصتی تک کوئی شفاف انتخابات کا تصور بھی نہ کرے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان عوامی تحریک نے 2012 ء میں الیکشن کمیشن کی تشکیل نو کے حوالے سے جس اہم آئینی ،انتخابی مسئلہ کی طرف قوم کی توجہ مبذول کروائی تھی وہ مسئلہ آج بھی جوں کا توں ہے اور آج بھی وہی انتخابی ڈھانچہ مسائل کی جڑ ہے۔