معاشی استحکام کیلئے سیاسی استحکام ضروری ہے، ایم کیو ایم کا اسمبلیوں سے استعفےٰ واپس لینے کا اعلان خوش آئند ہے

مولانا فضل الرحمن کا مصالحتی کردار قابل تعریف ہے وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار کا وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید اور ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب

جمعہ 9 اکتوبر 2015 22:47

اسلام آباد ۔09 اکتوبر (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 09 اکتوبر۔2015ء) وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ معاشی استحکام کیلئے سیاسی استحکام ضروری ہے، ایم کیو ایم کا اسمبلیوں سے استعفےٰ واپس لینے کا اعلان خوش آئند ہے، مولانا فضل الرحمن کا مصالحتی کردار قابل تعریف ہے۔ جمعہ کو یہاں پنجاب ہاؤس میں وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات و قومی ورثہ سینیٹر پرویز رشید اور ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم ایک سیاسی جماعت ہے جس کا سندھ خصوصاً کراچی، حیدر آباد اور سکھر میں اپنا ووٹ ہے۔

ہماری جماعت قومی مفاد میں مصالحت پر یقین رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کی مبینہ شکایات کے حل کیلئے پانچ رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے جو رولز آف بزنس طے کرے گی، کمیٹی 90 روز میں شکایات پر اپنا کام مکمل کرے گی جو اپنی رپورٹ وفاقی حکومت کو پیش کرے گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ کراچی آپریشن ایم کیو ایم کے اتفاق رائے سے شروع کیا گیا تھا جو آج بھی اس کی حمایت کرتی ہے جس سے حالات بہتر ہوئے ہیں جو جمہوریت کیلئے اچھی پیش رفت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم سے طے ہوا ہے کہ وہ اپنے استعفےٰ واپس لے لیں گے۔ وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان میں سیاسی استحکام آیا ہے، زرمبادلہ کے ذخائر 20 ارب ڈالر ہو گئے ہیں، یہ استحکام تمام سٹیک ہولڈرز کے اشتراک سے ممکن ہوا۔ انہوں نے کہا کہ اب ہمیں چارٹر آف معیشت کی ضرورت ہے، ہم چاہتے ہیں کہ ملک میں سیاسی استحکام آئے۔ بعد ازاں وفاقی وزیر خزانہ اور ایم کیو ایم کے رہنما فاروق ستار نے دونوں سیاسی جماعتوں پاکستان مسلم لیگ (ن) اور متحدہ قومی موومنٹ کے درمیان میمورنڈم آف انڈرسٹینڈنگ پر دستخط کئے جس کے تحت ایم کیو ایم کے سینیٹرز، ارکان قومی و صوبائی اسمبلی فوری طور پر اپنے استعفےٰ واپس لے لیں گے۔

ایم کیو ایم یا کسی بھی دوسری سیاسی جماعت کی شکایات کے حل کیلئے مسلم لیگ (ن) وفاقی حکومت سے ایک شکایات کمیٹی کی تشکیل کیلئے ایک نوٹیفکیشن جاری کرنے کا اہتمام کرے گی۔ کمیٹی 5 ارکان پر مشتمل ہو گی جس میں سیکرٹری داخلہ کمیٹی کے سیکرٹری اور عہدہ بالحاظ رکن ہونگے۔ وفاقی حکومت کمیٹی کو سیکرٹریل تعاون فراہم کرے گی جو 90 روز میں شکایات پر اپنا کام مکمل کرے گی۔