گلگت چترال ایکسپرس وے کی تعمیر کاکام اگلے سال سے شروع کرنیکا فیصلہ، اہم منصوبے پر پونے ایک ارب سے زائد رقم خرچ ہوگی

جمعہ 9 اکتوبر 2015 22:36

غذر ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 09 اکتوبر۔2015ء ) گلگت چترال ایکسپرس وے کی تعمیر کاکام اگلے سال سے شروع کرنے کا فیصلہ، اس اہم منصوبے پر پونے ایک ارب سے زائد رقم خرچ ہوگی ،اس موجودہ روڈ کو مزید کشادہ کیا جائے گا اوراس سڑک کو شاہراہ قراقرم طرز کا تعمیر کیا جائے گا اس روڈ کی تعمیر سے گلگت بلتستان میں سیاحت کے زبردست فروغ ملے گا اور گلگت سے پشارو تک صرف بارہ گھنٹے کی مسافت ہوگی جب کہ اس اہم شاہراہ کی تعمیر سے ہر سال منعقد ہونے والا سہہ روزہ شندور میلے میں بھی ہزاروں سیاح شرکت کرینگے گلگت چترال ایکسپریس وے کی تعمیر کا اعلان گلگت اور چترال کے عوام کے لئے ایک بہت ہی اچھی خبر کے اس روڈ کی تعمیر سے یہ شاہراہ کو شاہراہ قراقرم کے متبادل کے طور پر بھی استمال کیا جائے گا اور اس اہم شاہراہ کی تعمیر سے ملکی و غیر ملکی ہزاروں سیاح ان خوبصورت علاقوں کا رخ کرینگے اس سٹرک کی خستہ حالی کی وجہ سے عوام خصوصا سیاحوں کو امد و رفت کے سلسلے میں شدید مشکلات کا سامنا تھا اس روڈ کی تعمیر سے گلگت بلتستان اورچترال کے عوام کو امدورفت کے سلسلے میں اسانی پیدا ہوسکتی ہے حالانکہ ایکنیک نے پانچ سال قبل اس شاہراہ کی تعمیر کی منظوری بھی دی ہے مگرتا حال اس اہم شاہراہ کی تعمیر کا کام شروع نہ ہوسکا 2010 کے سیلاب سے گلگت چترال روڈ کا50 کلومیٹر حصہ صحفہ ہستی سے مٹ چکا تھا جس کے بعد سے اب تک یہ روڈ خستہ حالی کا شکار ہے اور حالیہ دنوں میں چترال میں تباہ کن سیلاب نے علاقے کی سٹرکوں کو تباہ و برباد کرکے رکھ دیا ہے جس کے باعث گلگت بلتستان اور چترال کے عوام کو سخت سفری مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جبکہ گرمیوں کے موسم میں اس خوبصورت علاقے کو دیکھنے کے لئے انے والے ملکی وغیر ملکی سیاحوں کو روڈ کی خستہ حالی کی وجہ سے شدید پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور دیناکے بلند ترین پولو گراونڈ شندور انے والے سیاح بھی اس روڈ کی حالت دیکھ کر ان علاقوں کا رخ کرنے سے کتراتے ہیں اگر حکومت اس اہم شاہراہ کی تعمیر پر توجہ دے تو یہ سٹرک کو شاہراہ قراقرم کے متبادل کے طور پر بھی استعمال میں لایاجاسکتاہے اور اگر شاہراہ قراقرم بلاک ہو تو یہ روڈ متبادل کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے اور اگر سیاح اسلام ابادسے چترال کے راستے گلگت اتے ہیں تو وہ شاہراہ قراقرم کے راستے واپس اسلام اباد جائینگے اور اس سٹرک کی تعمیر سے بڑی تعداد میں لوگ گلگت بلتستان اور چترال کا رخ کرینگے۔