دس سال گزر جانے کے باوجود زلزلہ سے متاثرہ خاندان ابھی تک صدمہ اور کسمپرسی کی حالت میں ہیں ، حکومتوں نے اعلانات اور دعوؤں کے باوجود بحالی کے اقدامات مکمل نہیں کیے

سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلو چ کاکسان راج تحریک کے قائدین سے خطاب

جمعہ 9 اکتوبر 2015 21:14

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 09 اکتوبر۔2015ء ) سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلو چ نے کہاکہ دس سال گزر جانے کے باوجود زلزلہ سے متاثرہ خاندان ابھی تک صدمہ اور کسمپرسی کی حالت میں ہیں ۔ حکومتوں نے اعلانات اور دعوؤں کے باوجود بحالی کے اقدامات مکمل نہیں کیے ، آزاد کشمیر کے متاثرین زلزلہ کا مطالبہ ہے کہ 90 ارب روپے کی رقم ریلیز کی جائے اور ادھورے کام مکمل کیے جائیں ۔

وفاقی حکومت زلزلہ متاثرین کی رقم پر سانپ بن کر نہ بیٹھے، حق داروں کو ان کا حق دیا جائے ۔جماعت اسلامی کے مرکزی میڈیا سیل کے مطابق وہ باغ آزاد کشمیر ، اسلام آباد اور راولپنڈی میں 8 اکتوبر (2005) زلزلہ متاثرہ خاندانوں اور کسان راج تحریک کے قائدین سے خطاب کررہے تھے ۔لیاقت بلوچ نے کہاکہ حکومت کا اعلان کردہ کسان پیکیج محض دھوکہ ہے ، عملاً اس سے زراعت ، کسان ، ہاری کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا ۔

(جاری ہے)

انہوں کہاکہ تیار اجناس کی سپورٹس پرائس دی جائے اور زرعی مداخل پر سبسڈی دی جائے ۔ جب کہیں زراعت کو سہارا ملے گا ، زرعی اجناس کی برآمدات سے تجارت کا پہیہ چلے گا ۔ انہوں نے کہاکہ حکومت ہوش کے ناخن لے اور کسانوں اور زرعی اجناس کے برآمد کنندگان کے مسائل حل کرے ۔لیاقت بلوچ نے راولپنڈی میں جماعت اسلامی کے رہنماحاجی طاہر خان کے المناک قتل کی شدید مذمت کی اور مطالبہ کیا کہ قاتلوں کو گرفتار کیا جائے ۔ وزیراعظم ، وزیر داخلہ ، وزیر اعلیٰ پنجاب اور پولیس کے افسران کو بار بار آگاہ کیا گیاہے ۔ کئی ماہ گزر جانے کے باوجود قاتل گرفتار نہیں کیے جارہے ۔تھانہ کے باہر مظاہرہ کے بعد سی پی او اور آر پی او کے دفاتر کے باہر احتجاجی دھرنا دیا جائے گا ۔