آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کی غلامی قبول نہیں ،جن لوگوں نے قرضے لیکر ملک و قوم کو صیہونی اداروں کے غلام بنایا ہے وہی یہ قرضے ادا کریں گے ، ان قرضوں کی شفافیت اور جانچ پڑتال تک قومی خزانے سے ان کی ادائیگیاں بھی کرپشن کے زمرے میں آتی ہیں

امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق کا کسان راج تحریک کے مرکزی ذمہ داران کے اجلاس سے خطاب

جمعہ 9 اکتوبر 2015 21:14

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 09 اکتوبر۔2015ء ) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کی غلامی قبول نہیں ۔جن لوگوں نے قرضے لیکر ملک و قوم کو صیہونی اداروں کے غلام بنایا ہے وہی یہ قرضے ادا کریں گے ۔جب تک آئینی بنیادوں پر ان قرضوں کی شفافیت اور جانچ پڑتال نہیں ہوتی قومی خزانے سے ان قرضوں کی ادائیگیاں بھی کرپشن کے زمرے میں آتی ہیں۔

جن لوگوں نے اربوں روپے کے قرضے معاف کروانے ہیں ، وہ غریب نہیں تھے ۔ ان کے اثاثوں کو نیلام کر کے ان کے ذمے واجب الوصول رقم واپس لی جائے ۔قومی مالیاتی اداروں کوکنگال کرنے کے بعدعالمی اداروں سے شرمناک شرائط پر قرضے لینے والوں کو ملک وقوم کے خیر خواہ نہیں کہا جاسکتا ۔ 68سال سے ملکی اقتدار پر قابض اشرافیہ کو لوٹی گئی ایک ایک پائی کا حساب دینا پڑے گا۔

(جاری ہے)

ملک بھر کے کسان ایک خاندان ہے اس خاندان نے متحد ہوکراپنا بچاؤ نہ کیا تو سرمایہ دار وں اور جاگیر داروں کا ٹولہ ان کی آئندہ نسلوں کو بھی غلام بنالے گا۔ جماعت اسلامی کے مرکزی میڈیا سیل کے مطابق وہ اسلام آباد میں کسان راج تحریک کے مرکزی ذمہ داران کے اجلاس سے خطاب کر رہے تھے ۔اس موقع پر صدر کسان بورڈ پاکستان صادق خان خاکوانی ،ارسلان خان خاکوانی ،محمد رمضان روہاڑی و دیگر بھی موجود تھے ۔

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ قومی خزانے کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنے والوں کا عبرت ناک انجام بہت جلد سامنے آنے والا ہے ،ایک دوسرے کی کرپشن کو چھپانے والے آزاد میڈیا کے سامنے چوہے بلی کا یہ کھیل جاری نہیں رکھ سکیں گے ،انہوں نے کہا کہ چہرے بدل بدل کر اقتدار پر قابض ہونے والے اب عوام کے سامنے بے نقاب ہوچکے ہیں ،ان کے سیاہ کرتوتوں کو لوگ اچھی طرح جان چکے ہیں ،اب ضرورت اس بات کی ہے کہ مخلص اور دیانتدار لوگ آگے آئیں اور ملک کو ان لیٹروں کے چنگل سے نجات دلائیں ۔

انہوں نے کہا کہ وڈیرے اور جاگیر دار غریبوں کے مسائل کو نہیں جانتے وہ اپنی دولت ،بنگلوں اور خارکانوں میں اضافے کے بارے میں سوچتے ہیں ،غریب کے مسائل کو غریب ہی سمجھ سکتا ہے ،انہوں نے کہا کہ مزدوروں ،تانگہ ،ریڑھی اور رکشہ والوں کی مشکلات جہازوں اور پراڈو میں سفر کرنے والے نہیں سمجھ سکتے ،یہ لوگ اپنے شہزادوں کو نئے ماڈل کی قیمتی گاڑیاں تحفہ میں دیتے ہیں جبکہ محنت کش اور غریب اپنے بچوں کو دووقت کی روٹی اور قلم اور کتاب تک نہیں دے سکتے ۔

انہوں نے کہا کہ ان ظالموں نے ہمارے معصوم بچوں اور ضعیف و ناتواں بزرگوں کو بھی محنت مزدوری پر مجبور کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس استحصالی اور ظالمانہ نظام کے خلاف لاکھوں کسان متحد ہوچکے ہیں، جماعت اسلامی نے ملک بھر کے کسانوں اور مزدوروں کو اسلامی و خوشحال پاکستان کے ایجنڈے پر جمع کیا ہے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ہم پاکستان کو مدینہ کی طرز پر ایک اسلامی و فلاحی ریاست بنانا چاہتے ہیں جس میں عام آدمی کو بھی تعلیم ،صحت روز گارکی وہی سہولتیں مل سکیں جو وزیروں اور مشیروں کے بچوں کو حاصل ہیں ۔

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ پاکستان کو اﷲ تعالیٰ نے قدرتی وسائل سے مالا مال کررکھا ہے ،محنتی اور جفاکش عوام اور زرخیز زمین سے نواز اہے ،سونے چاندی کوئلے اور تانبے اور کوئلے کے ذخائر ہماری سینکڑوں سال تک کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے کافی ہیں مگر کاسہ لیس حکمرانوں نے اپنے وسائل اور عوام پر بھروسہ کرنے کی بجائے غیروں کے آگے ہاتھ پھیلانے شروع کردیئے جس سے آج تک ملکی معیشت اپنے پاؤں پر کھڑی نہیں ہوسکی اور جب تک حکمران سودی نظام اور قرضوں کے جال میں پھنسے رہیں گے اقتصادی ترقی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوگا۔