حکومت اور ایم کیوایم کے درمیان استعفوں کا معاملہ طے،متحدہ کااستعفے واپس لینے کا اعلان، مفاہمتی یادداشت پر دستخط

ایم کیو ایم کے تحفظات دور کرنے کیلئے 15روز میں 5رکنی شکا یات ازالہ کمیٹی قائم کرنے کا فیصلہ ،متحدہ پیر کو استعفے واپس لے لے گی ملک کو درپیش مسائل کو اتحاد کی طاقت سے حل کیا جا سکتا ہے، حکومت نے کنٹینر والوں سے بات چیت کی اب ایم کیو ایم سے بھی کر رہے ہیں،ایم کیو ایم سے معاملات طے کرانے میں مولانا فضل الرحمان نے اہم کردار ادا کیا ، سینیٹر اسحاق ڈار کراچی آپریشن سے مکمل امن قائم ہو گا، کمیٹی کو حقائق تک پہنچانے میں مدد فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے ایم کیوایم کے رہنما فاروق ستار کا مذاکرات کے بعد وزیر خزانہ کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب

جمعہ 9 اکتوبر 2015 21:01

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 09 اکتوبر۔2015ء) حکومت اور متحدہ قومی موومنٹ کے درمیان استعفوں کا معاملہ طے پا گیا جس کے بعد ایم کیو ایم نے استعفے واپس لینے کا اعلان کردیاہے اور ایم کیو ایم کے تحفظات دور کرنے کے لئے 15روز میں شکا یات ازالہ کمیٹی بنائی جائے گی جو5ممبران پر مشتمل ہو گی،متحدہ پیر کو استعفے واپس لے لے گی ۔ وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ اچھے اور برے عناصر ہر جماعت کے اندر پائے جاتے ہیں، ملک کو درپیش مسائل کو اتحاد کی طاقت سے حل کیا جا سکتا ہے، حکومت نے کنٹینر والوں سے بھی بات چیت کی اب ایم کیو ایم سے بھی کر رہے ہیں،ایم کیو ایم سے معاملات حل کرنے میں مولانا فضل الرحمان نے اہم کردار ادا کیا،فاروق ستارنے کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ جرائم کا مکمل خاتمہ ہو ، کراچی آپریشن سے مکمل امن قائم ہو گا، کمیٹی کو حقائق تک پہنچانے میں مدد فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے، وہ جمعہ کو مذاکرات کے بعد یہاں پنجاب ہاؤس میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔

(جاری ہے)

قبل ازیں وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور ایم کیو ایم کے رہنما ء فاروق ستار سے ملاقات میں کراچی آپریشن سے متعلق ایم کیوایم کے تحفظات اور استعفوں کے حوالے سے گفتگو ہوئی جس کے بعددونوں رہنماؤں میں معا ملات طے پا گئے اور ایم کیوایم نے استعفے واپس لینے پر رضامندی ظاہر کی اور بعدازاں دونوں جانب سے ایک مفاہمتی یادداشت( ایم او یو) پر بھی دستخط کر دئیے گئے ۔

ملاقات کے بعد فارق ستار کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ ایم کیو ایم کا سندھ اور کراچی کی سیاست میں اہم کردار ہے، ایم کیو ایم ایک سیاسی جماعت ہے ،اچھے اور برے عناصر ہر جماعت کے اندر پائے جاتے ہیں۔ اسحاق ڈار نے کہا کہحکومت مفاہمت پر یقین رکھتی ہے اور ملک میں معاشی استحکام کیلئے سیاسی استحکام ضروری ہے،آج پاکستان میں استحکام آیا ہے اور زرمبادلہ کے ذخائر 20 ارب سے تجاوز کر گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کے خد شات سے متعلق 15روز میں شکا یات ازالہ کمیٹی بنائی جائے گی جو کہ 5ممبران پر مشتمل ہو گی، یہ کمیٹی ایم کیو ایم کے تحفظات اور شکایات کا جائزہ لے گی، کمیٹی کے ارکان اتفاق رائے سے لیں گے، کمیٹی 90 دن میں حل پیش کرے گی اور 5 رکنی کمیٹی میں سیکرٹری داخلہ کنوینر ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو درپیش مسائل کو اتحاد کی طاقت سے حل کیا جا سکتا ہے، تعاون پر ایم کیو ایم کے شکر گزار ہیں ، ملک و جمہوریت کیلئے یہ ایک اچھا اقدام ہے، حکومت نے کنٹینر والوں سے بھی بات چیت کی اب ایم کیو ایم سے بھی کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ ملک و قوم کیلئے بہت اچھا اقدام ہے۔ انہوں نے کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ کے استعفے پیر کو واپس لے لیے جائیں گے، ایم کیو ایم کے ساتھ معاملات حل کرنے میں مولانا فضل الرحمان نے اہم کردار ادا کیا، جس پر ان کے مشکور ہیں۔دوسری جانب پریس کانفرنس کرتے ہوئے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے رہنماء فاروق ستار نے کہا کہ حکومت اور متحدہ میں معالات طے کرنے میں مولانا فضل الرحمان نے قلیدی کر دار ادا کیاہے ، ہم مولانا فضل الرحمان کے بے حد مشکور ہیں کہ جنہوں نے ان حالات میں بھی معاملات سلجھانے کی سر توڑ کوشش کی۔

انہوں نے کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ جرائم کا مکمل خاتمہ ہو ، کراچی آپریشن سے مکمل امن قائم ہو گا اور کراچی کی روشنیاں دوبارہ بحال ہوں گی، ہم نے آئین کی پاسداری کا حلف لے رکھا ہے، استعفےٰ دیتے وقت بھی وزیر خزانہ نے فہم و فراست کو استعمال میں لا کر مداخلت کی تھی۔ فاروق ستار نے کہا کہ ہم اگلے ہفتے سے اپنے استعفے واپس لینے کا سلسلہ شروع کر دیں گے، ہم وزیراعظم نواز شریف، وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار اور چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی کا شکر یہ ادا کرتے ہیں ، حکومت نے سیاسی بردباری کا مظاہرہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ کمیٹی کو حقائق تک پہنچانے میں مدد فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے، ہم مبینہ الزامات کا حل چاہتے ہیں ، کراچی آپریشن سے پورے ملک میں امن قائم ہو گا اور دہشت گردی کا خاتمہ ہو گا، ہم آپریشن کے حق میں ہیں ، قائد کی تقریر سے متعلق بات چیت ہو رہی ہے