سینیٹ میں متفقہ طور پر نیشنل یونیورسٹی آف میڈیکل سائنس کا بل منظور
کسی کو بھی فوج کے تحت میڈیکل یونیورسٹی کے قیام پر اعتراض نہیں ، ملک کی دیگر میڈیکل یونورسٹیوں کی طرح اسے بھی پی ایم ڈی سی کے تحت کام کرنا چاہیے، بل میں بہت ساری شقیں ایسی ہیں جن پر نظرثانی کی ضرورت ہے، سینیٹر فرحت اﷲ بابر کا اظہار خیال
جمعہ 9 اکتوبر 2015 21:00
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 09 اکتوبر۔2015ء ) سینیٹ میں متفقہ طور پر نیشنل یونیورسٹی آف میڈیکل سائنس (نمز)کا بل منظور کر لیا گیا۔ اس بل کی منظوری سینیٹ میں بہت جاندار بحث مباحثے کے بعد اور حکومت کی جانب سے وزیردفاع کی اس یقین دہانی کے بعد منظور ہوا کہ اس بل میں دو سینٹروں سینیٹر فرحت اﷲ بابر اور سینیٹر عطاالرحمن کی جانب سے پیش کی جانے والی ترامیم منظور کر لی جائیں گی۔
جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی) ہی اس تعلیمی ادارے کے تمام امور کو ریگولیٹ کرے گی جس طرح وہ ملک کے دیگر تمام تعلیمی اداروں کے ریگولیٹ کرتی ہے۔ ان ترامیم پر بحث کے دوران اس میں تقریباً ایک درجن اراکین نے حصہ لیا کہا گیا کہ نمز کو بھی دیگر اداروں کی طرح پی ایم ڈی سی کے قوانین کے مطابق چلنا چاہیے۔(جاری ہے)
اس بات پر اختلاف پایا جاتا تھا کہ یہ ترامیم ابھی منظور کر لی جائیں یا بعد میں۔
وزیردفاع نے کہا کہ اگر یہ ترامیم ابھی منظور کی جاتی ہیں تو بل کی منظوری میں دیر ہو جائے گی کیونکہ ابھی اس بل کو دوبارہ قومی اسمبلی میں بھیجنا پڑے گا کیونکہ اس بل کو قومی اسمبلی پہلے ہی منظور کر چکی ہے۔ سینیٹر فرحت اﷲ بابر نے بل میں ترامیم کی وجوہات بتاتے ہوئے کہا کہ کسی کو بھی فوج کے تحت میڈیکل یونیورسٹی کے قیام پر اعتراض نہیں لیکن ملک کی دیگر میڈیکل یونورسٹیوں کی طرح اسے بھی پی ایم ڈی سی کے تحت کام کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ حالانکہ بل میں بہت ساری شقیں ایسی ہیں جن پر نظرثانی کی ضرورت ہے لیکن اگر اس یونیورسٹی کو پی ایم ڈی سی کے ماتحت کر دیا جائے تو ان ساری شقوں پر نظرثانی کی ضرورت نہیں رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس بل کے تحت انتظامیہ کے ہاتھوں میں بہت زیادہ اختیارات دے دئیے گئے ہیں مثلاً اس یونیورسٹی پروچانسلر جو کہ آرمی کے چیف آف اسٹاف ہیں کو یہ اختیارات حاصل ہیں کہ وہ اس کے بورڈ آف گورنر اور وائس چانسلر کا تقرر کر سکتے ہیں اور انہیں ان کی برطرفی کے اختیارات بھی حاصل ہیں۔ ان کو یہ اختیارات بھی حاصل ہے کہ وہ بورڈ آف گورنر کو دعوت دیں کہ وہ اپنے کسی بھی فیصلے پر نظرثانی کرے اور اگر بورڈ آف گورنر ایسا نہیں کرتا تو وہ شوکاز نوٹس بھی جاری کر سکتے ہیں۔ اسی طرح بورڈ آف گورنر کے اراکین کے لئے قابلیت کا معیار مبہم ہے جیسا کہ کہا گیا ہے کہ یہ لوگ معروف ماہرین تعلیم ہوں گے۔ سینیٹر فرحت اﷲ بابر نے کہا کہ پی ایم ڈی سی ایک ریگولیٹر ہے اور کوئی دوسرا ادارہ اس کا کردار ادا نہیں کر سکتا۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی انتظامیہ کو ریگولیٹر بننے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسی فوجی ادارے کو سیویلین قانونی ادارے کے ماتحت ہونے کا اصول تسلیم نہیں کیا جاتا تو اس کے بعد یہ ایک مثال بن جائے گی اور آج کا ووٹ صرف پی ایم ڈی سی کے کردار کے لئے نہیں بلکہ قانونی طور پر قائم شدہ سویلین ریگولیٹر ادارے کی برتری کا ووٹ ہے۔ فرحت اﷲ بابر نے اس بل پر گزشتہ ہفتے سینیٹ کی ڈیفنس کمیٹی میں اعتراضی نوٹ جمع کرایا تھا جسے سینیٹ کی ڈیفنس کمیٹی کے چیئرمین مشاہد حسین سید نے گزشتہ پیر کو رپورٹ کا حصہ بنا دیا تھا۔مزید اہم خبریں
-
سموسہ فروش کی 2 بیٹیاں کمیشن پاس کرکے گزیٹڈ آفیسر بن گئیں
-
یو اے ای اور پاکستان میں عید الفطر کی تاریخ سے متعلق پیش گوئی کر دی گئ
-
پاکستان میں ایکس کی بندش دوسرے ماہ میں داخل
-
پاک افغان سرحد پر کشیدگی کے بعد لڑائی رُک گئی ہے، طالبان حکومت
-
پوٹن کا دوبارہ انتخاب، روس میں کون سی تبدیلیاں آ سکتی ہیں؟
-
حسن اور حسین نواز فلیگ شپ،ایون فیلڈاور العزیز ریفرنسز سے بری
-
پرویز الٰہی جیل واش روم میں گر گئے،فریکچر ہوگیا،جیل رپورٹ
-
پاکستان کیلئے ایک اوربڑا اعزاز
-
کور کمیٹی میں اندرونی معاملات پر بات ہوئی، کسی پر کوئی پابندی نہیں لگی، بیرسٹر گوہر
-
زین قریشی کومریم نوازسے پوچھنے کی بجائے خود شرم سے ڈوب مرنا چاہیے‘ عظمیٰ بخاری
-
قدرتی آفات سے پیداہونے والی صورتحال سے نمٹنے اور لوگوں کے ریسکیو و مدد کےلئے جامع لائحہ عمل ضروری ہے،امداد کو شفاف انداز سے لوگوں تک پہنچایا جائے،حالیہ طوفانی بارشوں کے متاثرین کو کسی قیمت اکیلا ..
-
’اس نے سارے پاکستان کو او ایل ایکس پر لگا دیا‘
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.