ارکان قومی اسمبلی نے آرٹیکل 64 کے تحت استعفے دیے ہیں تو پھر رکن نہیں رہے ٗسپریم کورٹ
پارلیمنٹ کی کارروائی آرٹیکل 69 کے تحت عدالت میں چیلنج نہیں ہوسکتی ٗچیف جسٹس
جمعہ 9 اکتوبر 2015 20:13
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 09 اکتوبر۔2015ء)سپریم کورٹ میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے ارکان کے قومی اسمبلی سے استعفوں سے متعلق درخواست کی سماعت کے دوران چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا ہے کہ ارکان قومی اسمبلی نے اگر آرٹیکل 64 کے تحت استعفے دیے ہیں تو پھر وہ رکن نہیں رہے۔جمعہ کو چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما ظفر علی شاہ کی پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم کے استعفوں کے حوالے سے درخواست کی سماعت کی۔
چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے ریمارکس دیئے کہ ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی کے ارکان اگرمستعفی ہو چکے ہیں تو استعفے اب تک منظور کیوں نہیں ہوئے اور تنخواہیں کیوں جاری کی گئیں۔(جاری ہے)
نجی ٹی وی کے مطابق چیف جسٹس نے کہاکہ پارلیمنٹ کی کارروائی آرٹیکل 69 کے تحت عدالت میں چیلنج نہیں ہوسکتی، تاہم ارکان اسمبلی اگر آرٹیکل 64 کے تحت مستعفی ہوں تو وہ پارلیمنٹ کے رکن نہیں رہتے۔
جسٹس امیر ہانی مسلم نے درخواست گزار سے استفسار کیا کہ اگر کوئی عمل اسپیکر کے سامنے زیر التواء ہو تو کیا سپریم کورٹ فیصلہ کر سکتی ہے۔ظفر علی شاہ نے کہا کہ عدالت عظمیٰ مداخلت کر سکتی ہے محمد نواز شریف بنام ریاست کے ایک مقدمے میں استعفوں کا ذکر آیا تھااس وقت استعفے اسپیکر کی بجائے ایوان صدر میں جمع کرائے گئے تھے۔جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہاکہ استعفے دینے والے ارکان پارلیمنٹ تھے یا نہیں اس کا تعین کون کرے گا، سپریم کورٹ اس وقت تک عمل دخل نہیں کر سکتی جب تک اسپیکر اس کا تعین نہ کرلے۔درخواست گزار ظفر علی شاہ نے کہاکہ ایم کیو ایم کے استعفوں سے متعلق چیئرمین سینیٹ نے ایک رولنگ دی مگر پی ٹی آئی سے متعلق نہیں، اس رولنگ کی کاپی رجسٹرار سپریم کورٹ کو بھی بھجوائی گئی ہے۔سماعت کے دوران اعتزاز احسن نے عدالت کو بتایا کہ سینٹ میں قائد ایوان اور قائد حزب اختلاف کو بغیر کسی جواز کے فریق بنایا گیا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اگر آپ فریق نہیں رہنا چاہتے تو ایک درخواست دے دیں ٗپیپلز پارٹی کو شاید اس لیے فریق بنایا جارہا ہوں تاکہ عدالت میں رونق ہو۔پاکستان تحریک انصاف کے وکیل حامد خان نے عدالت کو بتایا کہ پی ٹی آئی ارکان قومی اسمبلی اجلاس میں شریک ہوچکے، اب استعفوں کا معاملہ نہیں رہا۔متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے کسی کے پیش نہ ہونے پر عدالت نے سخت برہمی کا اظہار کیا اور تمام فریقین کو دوبارہ نوٹسز جاری کرتے ہوئے چار ہفتے میں جواب طلب کر لیا۔مزید اہم خبریں
-
بھارت: بی جے پی کے اکلوتے مسلم اُمیدوار کون ہیں؟
-
مریم نواز کا پولیس یونیفارم پہننا معاملہ،اندراج مقدمہ کی درخواست پر پولیس سے جواب طلب
-
گھیراوٴ جلاوٴ اور مار دھاڑ کی گندی سیاست نہیں چل سکتی ہے، سعدرفیق
-
سٹاک مارکیٹ کی تیزی معاشی استحکام کی علامت ہیں،محمد اورنگزیب
-
ہمارے سیاسی قیدیوں کی رہائی تک ڈیل ہو گی نہ مفاہمت
-
پنجاب پولیس نے وزیراعلیٰ مریم نواز کے وردی پہننے کوپولیس ڈریس ریگولیشنز کے مطابق قرار دےدیا
-
اپنی رہائی یا وقتی فائدے کیلئے پاکستانیوں کے حقوق سے دستبردار نہیں ہوں گا
-
تحریک انصاف کا 9 مئی کو جلسہ عام کے انعقاد کا فیصلہ
-
کتنے لوگوں کے منہ بند کرلو گے؟ جب ظلم کے خلاف آواز اٹھتی ہے تو ظلم کا خاتمہ ہوتا ہے
-
عدلیہ میں مبینہ مداخلت کے خلاف سوموٹو پر سماعت کیلئے نیا بنچ تشکیل دے دیا گیا
-
نواز شریف عمران خان سے مذاکرات پر آمادہ ہیں، رانا ثنا اللہ
-
اولاد کی خوشی کیلئے اپنی بیوی پر سوتن لانے کا ظلم نہیں کرسکتا، شیر افضل مروت
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.