اورکزئی ایجنسی کے علاقے شیخان میں کوئلے کی کانیں جلد کھولنے علاقے میں روزگار کے مواقع بڑھیں گے اور معیشت میں بھی بہتری آئیگی،گورنر خیبر پختونخوا

جمعہ 9 اکتوبر 2015 20:10

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 09 اکتوبر۔2015ء) گورنرخیبرپختونخوا سردار مہتاب احمدخان نے اورکزئی ایجنسی کے علاقے شیخان میں کوئلے کی کانیں بہت جلد کھولنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس نہ صرف علاقے میں روزگار کے مواقع بڑھیں گے بلکہ معیشت میں بھی بہتری آئیگی۔ انہوں نے کہاکہ معاشی ترقی ہی پائیدار امن کی ضمانت ہے ۔ قبائلی خطے میں روزگار کے مواقع اور معیشت کی بہتری کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں تاکہ ان علاقوں کو بھی قومی دھارے میں شامل کیاجاسکے۔

انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ فوری طور پرایک کمیٹی قائم کی جائے جو ایجنسی میں کان مالکان اور منرل انڈسٹری سے وابستہ لوگوں کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرے اور ان کی ہرممکن معاونت کی جائے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ خطے کی بہتری کیلئے معاشی انقلاب کی پالیسی پرعمل کرتے ہوئے تمام ترقدرتی وسائل کو بروئے کار لایاجارہاہے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ منرل سیکٹر کے مسائل کو فوری طورحل پرکرنے کیلئے کمیٹی علاقے کاتفصیلی سروے کرکے لیز ہولڈرکے مسائل کو حل کریں اور منرل ریسکیو سیٹلائٹ سنٹرکو مزید فعال کرنے کے ساتھ ساتھ کام کی رفتار میں بہتری لائی جائے۔

گورنر نے یہ ہدایت بھی کی کہ ایجنسی میں سڑکوں کو کوئلے کی کانوں تک مکمل رسائی دی جائے اور بارش کے پانی سے کانوں کو ہونیوالے نقصانات سے بچانے کیلئے پانی کی نکاسی کا بہترین نظام بنایاجائے اور جدید واٹرپمپ سسٹم نصب کیاجائے۔ انہوں نے کہاکہ کمیٹی فوری طور پر تمام نقصانات کا جائزہ لیکر ان کا ازالہ کرے اور علاقے میں کوئلے کی کانوں کی بہتری کیلئے مزیداقدامات اٹھائے۔

گورنرنے کہاکہ منرل سیفٹی کے اصولوں کے مطابق نئی منرل پالیسی پرعملدرآمد کو یقینی بنایاجائے،واٹر سیفٹی کو مدنظر رکھاجائے اور تمام لیز ہولڈرزاور محکموں کونئی منرل پالیسی کا پابند بنایاجائے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کے روز گورنرہاؤس پشاور میں اورکزئی ایجنسی کے شیخان قبیلے سے تعلق رکھنے والے کوئلے کے کانوں کے مالکان کے ایک وفدسے گفتگوکرتے ہوئے کیا۔

وفدکی سربراہی ملک عزت گل کررہے تھے۔ وفد میں ملک فضل حکیم، ملک حاجی سید نور شاہ، ملک محمدرفیق ، ملک قابل خان، ملک فضل رحمان، ملک ماسٹر اکبر حاجی، ملک نوراکبر، ملک تازہ خان، ملک حکمت خان، ملک شیرین، ملک اولس خان، ملک سرتاج اور ملک سناب خان شامل تھے جبکہ اس موقع پر پرنسپل سیکرٹری برائے گورنر سکندر قیوم ،سیکرٹری سوشل سیکٹر وقار خان اورپولیٹیکل ایجنٹ اورکزئی بھی موجود تھے۔

وفد نے گورنرسے مطالبہ کیا کہ علاقے میں گذشتہ چھ برسوں سے کوئلے کے کانیں نامساعد حالات کی باعث بند پڑی ہیں جس سے کافی نقصان اٹھانا پڑرہاہے۔وفد کے اس مطالبے پر گورنرنے کہاکہ بہت جلد اورکزئی ایجنسی کے علاقے شیخان میں کوئلے کی کانیں کھول دی جائیں گی۔جبکہ وفد کے شرکاء نے گورنر کوانہیں درپیش دیگر مسائل سے بھی آگاہ کیا ۔ گورنرنے وفد کی معروضات غورسے سنیں اور انہیں حل کرنے کی یقین دہانی کرائی۔

وفد سے گفتگو کرتے ہوئے گورنرنے کہاکہ منرل انڈسٹری کی نہ چلنے سے نہ صرف مقامی لوگوں کو تکالیف ہے بلکہ ملک کابھی معاشی نقصان ہوتاہے اور ہماری کوشش ہے کہ امن کی بحالی کے بعد اب اس خطے کی بہتری کیلئے معاشی انقلاب کی پالیسی پرعمل کرتے ہوئے تمام ترقدرتی وسائل کو بروئے کار لایاجائے اورایجنسی میں کوئلے کی کانوں اور دیگر قدرتی وسائل کو استعمال کرتے ہوئے فاٹا کے عوام کے مسائل دورکرنے کی حتی الوسع کوشش کی جائیگی۔

گورنرنے کہاکہ معاشی ترقی ہی پائیدار امن کی ضمانت ہے اور اس مقصد کیلئے فاٹا کے وسائل سے بڑے پیمانے پر استفادہ حاصل کیاجائے تاکہ اس خطے میں معاشی ترقی ممکن ہوسکے اور عسکریت پسندی کا خاتمہ ہوسکے۔ انہوں نے کہاکہ خطے میں کوئلے کی کانوں سے کوئلہ نکالنے کیلئے مالکان اور انڈسٹری سے وابستہ تمام محکموں کو قانون کی پاسداری کرناہوگی۔ گورنرنے کہاکہ حکومت معاشی بحالی کی پالیسی پر عمل پیراہے اورفاٹا میں اقتصادی بحالی ہماری اولین ترجیح ہے ۔

گورنرنے کہاکہ وطن عزیز کی بقاء ، ترقی و بحالی امن میں قبائلی عوام کا کردراقابل ستائش ہے اور امن وامان کے استحکام کیلئے ملک کی بہترمستقبل کیلئے قبائلی عوام نے جتنی قربانیاں دی ہیں انہیں ہمیشہ یادرکھاجائیگا۔ انہوں نے کہاکہ قبائلی عوام نے ہمیشہ ملک دشمن عناصر کیخلاف بہادری سے مقابلہ کیا اور اس ضمن میں خاطرخواہ کامیابیاں حاصل کیں ہے۔

انہوں نے کہاہے کہ سیکورٹی فورسز اور قبائلی عوام کی قربانیوں سے خطے میں امن لوٹ آیا ہے اورخطے میں قبائل کی قربانیوں کو ہمیشہ یاد رکھاجائیگا۔ انہوں نے کہاکہ گذشتہ کئی دہائیوں سے ہمارے قبائل جن مشکلات سے گزررہے ہیں حکومت کو اس کا پوری طرح احساس ہے اور جامع حکمت عملی کے تحت قبائلی علاقہ جات میں آئی ڈی پیز کی واپسی وبحالی اور تعمیر نو کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھائے جارہے ہیں تاکہ قبائلی عوام کے دکھ درد کا حقیقی معنوں میں مداوا کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں قومی دھارے میں شامل کیاجاسکے۔ `

متعلقہ عنوان :