اسلام آباد ہائی کورٹ نے ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی آئینی پٹیشن پر نوٹس جاری کردیئے

عافیہ صدیقی کے معاملے میں آئین، بین الاقوامی کنونشنز اور ملکی قوانین کی سنگین خلاف ورزیاں کی گئی ہیں

جمعہ 9 اکتوبر 2015 18:52

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 09 اکتوبر۔2015ء) جسٹس نور الحق قریشی کی سربراہی میں اسلام آباد ہائی کورٹ بنچ نے فیڈریشن، MOFA اور دیگر بمقابلہ ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی پٹیشن WP-10727/2015 کو قبول کر لیااور وفاق پاکستان، وزارت امور خارجہ اور دیگر کو 19 اکتوبر، 2015 کی آئندہ سماعت کیلئے نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔ عافیہ صدیقی کی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے ڈاکٹر نے ساجد قریشی کے ایڈوکیٹ اور دیگر رفقاء کے توسط سے اسلام آباد ہائی کورٹ سے ایک آئینی پٹیشن دائر کی ہے کہ عافیہ صدیقی کی صحت سے متعلق تازہ ترین صورتحال اور آزادانہ ذرائع سے فوری طور پر ان کی زندگی کے بارے میں کہ وہ زندہ بھی ہیں اور وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کے آئندہ دورہ امریکہ کے دوران عافیہ کو وطن واپس لانے کے اپنے وعدے کے مطابق امریکی صدر باراک اوبامہ سے بات کریں۔

(جاری ہے)

پٹیشن 1973کے آئین ، عالمی کنونشنز اور ملکی قوانین کی خلاف ورزی کی بنیاد پر دائر کی گئی ہے ۔ جس میں استدعا کی گئی ہے کہ وفاق پاکستان ، وزارت امورخارجہ ، سیکریٹری حکومت پاکستان اعزاز چوہدری ، قومی سلامتی اور امور خارجہ کے مشیر سرتاج عزیز ، وزارت خارجہ ، وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے امور خارجہ طارق فاطمی ، وزیر اعظم پاکستان کے دفتر و سیکریٹریٹ اور وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی کو احکامات جاری کئے جائیں کہ عافیہ صدیقی کی ذہنی و جسمانی کیفیت سے متعلق مدعی علیہ کو ہفتہ وار رپورٹ سے آگاہ کیا جائے اور پٹیشنر اور ان کے اہلخانہ کو امریکی ویزے کے حصول اور دورے کیلئے مکمل تعاون ، تحفظ اور مدد فراہم کی جائے تاکہ وہ اپنی بہن عافیہ صدیقی سے ملاقات کرسکیں۔

پٹیشنر نے آئینی پٹیشن WP-10727میں استدعا کی ہے کہ وہ اپنی بہن ڈاکٹر عافیہ صدیقی ضمیر کی قیدی کیلئے انصاف کی تلاش میں ہیں جنہیں غیر قانونی طور پر حراست میں لے کر افغانستان منتقل کیا گیا اور پھر امریکہ بھیج دیا گیا۔ ڈاکٹر عافیہ صدیقی قوم کی بیٹی ہیں ، پاکستانی پاسپورٹ رکھتی ہیں، تمام پاکستانی عوام ان کے ساتھ روا رکھے گئے غیر انسانی سلوک سے واقف ہیں جن کے معاملے میں پاکستان اور ہر جگہ گہری عوامی دلچسپی موجود ہے ۔

انہیں فی الحال FMC Carswellجیل امریکی فوجی اڈے میں رکھاگیا ہے جو کہ آئین پاکستان کے کئی آرٹیکلز کی خلاف ورزی پر مبنی ایک عمل ہے ۔پٹیشن میں استدعا کی گئی ہے کہ یہ معاملہ صرف ایک عورت کا نہیں ہے یہ قومی عزت اور وقار کاانتہائی اہم معاملہ ہے جسے قومی اسمبلی اور سینیٹ کے ایوان میں حل کرنے کیلئے حمایت کی جاچکی ہے اور خود وزیر اعظم نے کہا ہے کہ ’’یہ مسئلہ صرف ڈاکٹر عافیہ سے متعلق ایک مسئلہ نہیں ہے ۔

یہ ایک بین الاقوامی مسئلہ ہے جہاں غیر یقینی نظام انصاف کی وجہ سے لاتعداد لوگ اپنے شہری اور بین الاقوامی حقوق سے محروم کردیئے گئے ۔یہ اقدام انصاف کی امید رکھنے والے ان سیکنڑوں کیسوں کے متاثرین کو انصاف فراہم کرے گا ۔ ڈاکٹر عافیہ کا کیس قومی وقار کیلئے اولین ترجیح کی حیثیت رکھتا ہے اور اس معاملے میں خاموشی پوری قوم کی تذلیل ہوگی ۔

یہ واقعہ ملکی وقار پر بھی ایک دھبہ ہے جہاں قوم کی ایک بیٹی کو غیرقانونی حراست میں سے گمنام مقامات پر رکھنے کے بعد برسوں کیلئے جیل میں قید کردیا گیا ہے ۔ وقت کا تقاضہ ہے کہ مایوسی اور ناامیدی کے خاتمے کیلئے موثر اقدامات اٹھائے جائے لیکن ابھی تک ایسے اقدامات نہیں اٹھائے گئے۔درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ عافیہ غیرقانونی حراست میں بھی ہے اور عافیہ کو باقاعدہ بدسلوکی اور نفسیاتی تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے اوراسے 24 گھنٹے کی نگرانی کے ساتھ ایک چھوٹی سی تنہائی کے کمرے میں رکھا جاتا ہے۔

عافیہ کو اپنے خاندان اور اس کے 3 بچوں کے بارے میں معلومات اور خیریت کے بارے میں رسائی تک سے محروم رکھا گیا ہے۔ ڈاکٹر عافیہ کے ساتھ بدسلوکی کی رپورٹ امریکہ میں پاکستان کے سفارتخانے اور دفتر خارجہ کے تمام حکام اور ذاتی طور پر وزیر اعظم نواز شریف اور وزیر داخلہ چوہدری نثار دونوں کو درخواست گزار کی طرف سے زبانی اور تحریری طور پر امریکی وکیل محترمہ ٹینا فوسٹرکے توسط سے دے دی گئی ہے۔

ان شخصیات کی جانب سے تحقیقات کیلئے کوئی اقدام نہیں اٹھایا گیااور نہ ہی انہوں نے کوئی احتجاج کیا جبکہ بھارتی مجرم خاتون کے معمولی سے اقدام کے خلاف بھارتی حکومت نے سخت نوٹس لیا اور اس مجرم خاتون شہری کی واپسی تک انتہائی سخت احتجاج کیاگیا ورمعافی بھی حاصل کی گئی ہے۔یہاں حافظ قرآن، اعتدال پسند، انتہائی تعلیم یافتہ، اسلامی جمہوریہ پاکستان کی معصوم بیٹی کی روزانہ تذلیل کی جارہی ہے۔

ایک سال سے زائد عرصہ قبل صرف ٹیلی فون کی اجازت دی گئی ۔درخواست گزارکو اس کے بعدکوئی مصدقہ اور ٹھوس ذرائع سے کوئی خبر ہے کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی واقعی زندہ ہے۔درخواست گزار اپنی بہن کی صحت اور حفاظت کے بارے میں بہت فکر مند ہے اورپٹیشنر کو صحیح صورتحال سے آگاہ نہیں کیاجارہاہے ۔ درخواست گذار کیلئے صحیح صورتحال سے آگاہی کیلئے فوری آئینی پٹیشن کے علاوہ کوئی دیگر ذرائع دستیاب نہیں۔درخواست گزاراپنے وکیل ڈاکٹر ساجد قریشی کے توسط سے معزز عدالت سے استدعا کرتی ہے کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی صحت اور زندہ ہونے کے بارے میں موجودہ، تازہ ترین صورتحال اور آزادانہ ذرائع سے آگاہ کرنے کے احکامات جاری کرے ۔

متعلقہ عنوان :