بی جے پی منظم منصوبہ بندی کے تحت جگہ جگہ فسادات کی آگ بھڑکار ہی ہے‘واہگہ بارڈر پر سمجھوتہ ایکسپریس روکنا اور سری نگر پارلیمنٹ میں کشمیری لیڈر پر تشددتعصب کی انتہا ہے‘مسلمانوں کے قتل اور ذبیحہ پر پابندیوں کے مسئلہ پر خاموشی اختیار کرنا جرم ہے‘حکومت پاکستان اور تمام سیاسی و مذہبی جماعتیں کو اس سلسلہ میں بھرپور آواز بلند کرنی چاہیے

امیر جماعۃالدعوۃ پاکستان پروفیسر حافظ سعید کاجامع مسجد القادسیہ میں اجتماع سے خطاب

جمعہ 9 اکتوبر 2015 18:43

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 09 اکتوبر۔2015ء) امیر جماعۃالدعوۃ پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعید نے کہا ہے کہ گائے کے ذبیحہ پر پابندی جیسے فیصلوں سے پورے بھارت میں نظریہ پاکستان اجاگر ہو رہا ہے‘بی جے پی منظم منصوبہ بندی کے تحت جگہ جگہ فسادات کی آگ بھڑکار ہی ہے‘واہگہ بارڈر پر سمجھوتہ ایکسپریس روکنا اور سری نگر پارلیمنٹ میں کشمیری لیڈر پر تشددتعصب کی انتہا ہے‘مسلمانوں کے قتل اور ذبیحہ پر پابندیوں کے مسئلہ پر خاموشی اختیار کرنا جرم ہے‘حکومت پاکستان اور تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کو اس سلسلہ میں بھرپور آواز بلند کرنی چاہیے‘عیدالاضحی پر سید علی گیلانی اور آسیہ اندرابی کی قیادت میں کشمیر کے تقریبا ہر شہر میں قربانی کی گئی‘ بھارت کی اسلام و پاکستان مخالف پالیسیوں سے کشمیر میں تحریک آزادی بہت مضبوط ہوئی ہے۔

(جاری ہے)

جامع مسجد القادسیہ میں خطبہ جمعہ کے دوران انہوں نے کہاکہ بی جے پی کے برسراقتدار آنے کے بعد مقبوضہ کشمیر میں مظالم کی طرح ہندوستان میں مسلم کش فسادات میں بھی زبردست اضافہ ہوا ہے۔پچھلے دو ماہ سے گائے کے ذبیحہ کی افواہیں پھیلا کر مسلمانوں کا جینا دوبھر کیا جارہا ہے۔ پہلے بھارتی حکومت نے مختلف ریاستوں میں گائے کے ذبیحہ پر پابندی لگائی اور پھر ہندوستانی سپریم کورٹ نے عید الاضحی سے چند دن قبل گائے، بیل وغیرہ پر پابندی کا فیصلہ سنا دیا جس پر ہندو انتہاپسندوں کے حوصلے بلند ہوئے اور انہوں نے جگہ جگہ فسادات پھیلانا شروع کر دیے۔

انہوں نے کہاکہ اترپردیش میں بھی ہندو انتہاپسندوں نے یہی کھیل کھیلا اور گائے کا گوشت گھر میں رکھنے کی افواہ پھیلا کر اخلاق احمد نامی مسلمان کو پتھر مار مار کر شہید اور اس کے بیٹے کو شدید زخمی کر دیا گیا۔ لیکن افسوسناک امر یہ ہے کہ مغربی ممالک اور بین الاقوامی اداروں کو ہندو انتہاپسندوں کی یہ دہشت گردی نظر نہیں آتی۔ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ پورے انڈیا میں ایک کشمکش جاری ہے۔

جگہ جگہ ہنگامے کھڑے کئے جارہے ہیں۔ سری نگر پارلیمنٹ میں بی جے پی اراکین نے گائے کے ذبیحہ پر ایک کشمیری مسلم لیڈر کو تشدد کا نشانہ بنایا اور اب واہگہ بارڈر پر سمجھوتہ ایکسپریس روک کر کہا جارہا ہے کہ مسافروں کو انتہاپسند نشانہ بنا سکتے ہیں ‘ اسلئے ہم انہیں سکیورٹی نہیں دے سکتے۔ حافظ محمد سعید نے کہاکہ انڈیا خود کو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت اور سیکولرازم کا علمبردار ملک گردانتا ہے لیکن بھارتی حکومت اور ان کی عدالتیں اسلام اور مسلمانوں کے خلاف انتہائی متعصبانہ فیصلے کر رہی ہیں۔

گائے کے ذبیحہ پر پابندی مسلمانوں کے مذہبی معاملات میں مداخلت اور اسلام کے عظیم عمل پر عملدرآمد سے روکنے کی کوشش ہے۔ہم سمجھتے ہیں کہ یہ کسی جماعت یا پارٹی بازی کا مسئلہ نہیں ہے۔ہر کسی کو اس سلسلہ میں آواز بلند کرتے ہوئے اپنا بھرپورکردار ادا کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ ہندوستانی عدالت نے جیسے ہی گائے کے ذبیحہ پر پابندی کا فیصلہ سنایا مقبوضہ کشمیر میں بزرگ کشمیری رہنما سید علی گیلانی کی قیادت میں شہر شہر گائے کی قربانی کی گئی ۔

اسی طرح دختران ملت کی سربراہ سیدہ آسیہ اندرابی نے انتہائی جرأت کا مظاہرہ کرتے ہوئے مختلف علاقوں میں گائے کی قربانی کی اور واضح طور پر یہ پیغام دیا کہ وہ مسلمانوں کے مذہبی معاملات میں مداخلت کے فیصلے قبول کرنے کیلئے کسی صورت تیار نہیں ہیں۔انہوں نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر میں عدالتی فیصلہ کے باوجود آسیہ اندرابی کے گھروں پر چھاپے مارے گئے اور انہیں گرفتار کیا گیا۔

دختران ملت کی سربراہ کے حوالہ سے عدالتی فیصلے بھی قبول نہیں کئے جارہے جوکہ انتہائی افسوسناک ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستانی حکمرانوں نے نظریہ پاکستان کو نظرانداز کرتے ہوئے ہندوؤں سے دوستیاں نبھانے کی بہت کوششیں کیں اور کہا گیاکہ پاکستان اور بھارت میں دوستانہ تعلقات پروان چڑھیں گے تو دونوں ملک ترقی کریں گے ۔ حکمرانوں و سیاستدانوں کے ذہنوں میں پائی جانے والی اس سوچ سے بہت زیادہ نقصانات ہو رہے تھے لیکن بھارت سرکار کی اسلام و پاکستان مخالف پالیسیوں سے سب کی آنکھیں کھل رہی ہیں۔

اﷲ تعالیٰ حالات کو صحیح رخ پر لارہا ہے۔ ماضی میں کہاجاتا تھا کہ کشمیر میں صرف سیاسی یا محض حقوق کے حصول کی تحریک ہے تاہم اب یہ حقیقت ساری دنیا پر واضح ہو رہی ہے کہ کشمیری مسلمان خالص دینی بنیادوں پر تحریک آزادی میں حصہ لے رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ فرقہ واریت ختم کر کے امت میں اتحادویکجہتی کا ماحول پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔