لاہور میں وکلاء نے ملزم کو ضمانت نہ ملنے پر جوڈیشل مجسٹریٹ کے کمرے کو تالا لگا دیا

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کا واقعہ کا نوٹس ، تالا کھلوانے پولیس کی بھاری نفری کے ہمرا ہ کچہری پہنچ گئے واقعے کی تحقیقات کیلئے سینئر وکلا ء پر مشتمل4 رکنی کمیٹی تشکیل دیدی، عدالت کو تالا لگانے کا واقعہ قابل برداشت نہیں، چیف جسٹس منظور احمد ملک کی گفتگو

جمعہ 9 اکتوبر 2015 18:31

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 09 اکتوبر۔2015ء) لاہور میں وکلا ء نے ملزم کو ضمانت نہ ملنے پر جوڈیشل مجسٹریٹ کے کمرے کو تالا لگا کر بند کر دیا ، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس منظور احمد ملک واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے پولیس کی بھاری نفری کے ساتھ خود تالا کھلوانے کچہری پہنچ گئے، واقعے کی تحقیقات کے لئے سینئر وکلا ء پر مشتمل چار رکنی کمیٹی تشکیل دے دی ۔

بتایا گیا ہے کہ لاہور میں ایک وکیل ندیم ضیاء بٹ نے ملزم کی ضمانت نہ ہونے پر سول جج افتخار حسین کو کام سے روکنے کیلئے ان کی عدالت کو تالا لگا دیا ۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس منظور احمد ملک جوڈیشل مجسٹریٹ کے کمرے کو تالا لگانے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے تالا کھلوانے خود ماڈل ٹان کچہری پہنچ گئے۔اس موقع پر سی سی پی او لاہور سمیت پولیس کی بھاری نفری بھی چیف جسٹس کے ہمراہ تھی، ماڈل ٹان کچہری میں چیف جسٹس منظور ملک نے مجسٹریٹ کا کمرہ عدالت کھلوا دیا اور تمام ججوں کو کمرہ عدالت میں کیس سننے کی ہدایت کی ۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس منظور احمدملک نے واقعہ کی تحقیقات کے لیے سینئر وکلا ء پر مشتمل چار رکنی کمیٹی تشکیل دے دی اور ہدایت کی اس واقعہ میں ملوث ذمہ دار وکلا کا تعین کرکے فوری رپورٹ پیش کی جائے ۔ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کو بتایا گیا کہ ایک وکیل ندیم ضیابٹ نے سول جج افتخارحسین کو کام سے روکنے کے لیے ان کی عدالت کو تالا لگادیا ۔چیف جسٹس کے ہمراہ جسٹس منصور علی شاہ رجسٹرار لاہور ہائی کورٹ اور سیشن جج لاہور بہادرعلی خان بھی موجود تھے۔

اس دوران چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ عدالت کو تالا لگانے کا واقعہ قابل برداشت نہیں،وکلا کو تنبیہ کرتے ہوئے جسٹس منظور ملک نے کہا کہ کیا وکلا چاہتے ہیں کہ جج سائلین کو انصاف دینا چھوڑ دیں،اگر وکلا اس نظام سے تنگ ہیں تو ہم خود یہ سسٹم بند کر دیتے ہیں۔