انسانی سمگلنگ کا مکروہ دھندہ ایک معاشرتی برائی ہے، ماہر ابلا غیات`

جمعہ 9 اکتوبر 2015 18:03

پشاور ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 09 اکتوبر۔2015ء)انسانی سمگلنگ کا مکروہ دھندہ ایک معاشرتی برائی ہے جس نے ہمارے ملک میں غیر قانونی کاروبار کی حیثیت اختیار کی ہے اور حالیہ سالوں میں یہ مکروہ دھندہ خطرناک حد تک بڑھ گیا ہے ۔ حالیہ اعداد و شمار کے مطابق انسانی سمگلنگ کے مکروہ دھندے کے کاروبار سے ملک میں 1.2سے تقریباً 1.5ملین ڈالر کی ناجائز کمائی کا اندازہ لگایا گیا ہے۔

ان خیالات کا اظہار آج ممتاز اسکالر اور ماہر ابلا غیات پروفیسر ڈاکٹر مسرور عالم خان نے ہزارہ یونیورسٹی مانسہرہ میں "انسانی سمگلنگ کے فروغ اور تحفظ میں میڈیا کے کردار"کے عنوان سے منعقدہ ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا۔ سیمینار کا اہتمام ہزارہ یونیورسٹی کے شعبہ کمیونیکیشن اینڈ میڈیا سٹڈیز نے کیا تھا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر ڈاکٹر مسرور عالم خان نے انکشاف کیا کہ پاکستان کا شمار دنیا میں انسانی سمگلنگ کے حوالے سے تیسرے نمبر پر آتا ہے اور پوری دنیا میں انسانی سمگلنگ کے شکار افراد میں تقریباً 27فیصد بچے ہوتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ 2013کے انتہائی مطلوب انسانی سمگلروں کی فہرست میں 141افراد کا تعلق پاکستان سے ہے۔ ڈاکٹر مسرور نے مزید بتایا کہ بنی نوع انسان کا استحصال تو مدتوں سے کیا جارہا ہے تاہم انسانی سمگلنگ کے مکروہ دھندے نے غلام بنانے کا ایک جدید روپ اختیار کیا ہے جس میں انسان کو بنیادی حقوق سے محروم کیا جاتا ہے اور وہ ان سمگلروں کے متوقع مطالبات پوری کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا سکالرز اور شعبہ صحافت سے وابستہ لوگوں کو اس حساس اور پوشیدہ مسئلے کو اجاگر کرنا چاہیے اور میڈیا کو اپنے پروگراموں اور کوریج میں اس بنیادی مسئلے کی طرف خصوصی توجہ دینا چاہیے۔ سیمینار میں دانشوروں، اساتذہ کرام اور طلباء و طالبات نے شرکت کی۔ `