سینٹ نے متفقہ طور پر نیشنل یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز کے قیام کا بل منظور کرلیا

جمعہ 9 اکتوبر 2015 16:40

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 09 اکتوبر۔2015ء) سینٹ نے متفقہ طور پر نیشنل یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز کے قیام کا بل منظور کرلیا‘ وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے بل پیش کیا‘ فرحت الله بابر اور طلحہ محمود نے بل میں مجوزہ ترمیم واپس لے لی‘ ترامیم کو پرائیویٹ ممبرز بل میں دوبارہ ایوان میں پیش کیا جائیگا‘ وزیر دفاع نے فرحت الله بابر کو یقین دلایا کہ ان کی مجوزہ ترمیم کو ایوان سے متفقہ منظور کیا جائے گا‘ فرحت الله بابر نے کہا کہ تمام میڈیکل کے اداروں کو ماتحت چلایا جاتا ہے۔

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ ہمیں فرحت الله بابر کی ترمیم پر اعتراض نہیں اور پی ایم ڈی سی کو مضبوط کیا جائے گا اور پی ایم ڈی سی کے زیر انتظام ہی ہوگا اور فرحت الله بابر کی تر میم کو پرائیویٹ ممبر بل کے ذریعے ایوان میں لایا جائے گا۔

(جاری ہے)

سینٹر فرحت الله بابر نے کہا کہ اگر اس پر حکومت اور دیگر ممبران پرائیویٹ ممبرز بل اگر منظوری کے لئے تعاون فراہم کرتے ہیں تو یہ لائق تحسین ہے سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ پی ایم ڈی سی کو ریگولیٹ کرنا چاہئے بل کی شق نمبر32 میں فرحت الله کی ترمیم اور مولانا عطاء الرحمن کی ترمیم واپس لی گئی اور پرائیویٹ ممبر بل کے ذریعے پیش کئے جائینگے۔

نیشنل یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز کے حوالے سے وزیر دفاع کے پیش کردہ بل بحث میں حصہ لیتے ہوئے فرحت الله بابر نے کہا کہ ایسے ادارے بننے چاہئے مگر یہ ریگولیٹری اتھارٹی سے مبرا نہیں ہیں آرمی چیف ہی اس کے چانسلر ہیں اور بورڈ آف گورنرز کے اختیارات اور کسی بھی عہدے پر تقرری کے اختیارات بھی آرمی چیف کے پاس ہیں مگر ہم ترمیم چاہتے ہیں کہ ان کو پی ایم ڈی سی کے قانون کے ماتحت کیا جائے کیونکہ تمام سرکاری اور نجی اداروں کو پی ایم ڈی سی ہی کے قانون کے مطابق چلایا جاتا ہے اور اس ادارے کو پی ایم ڈی سی کے قانون کے مطابق چلایا جائے اس معاملے پر ایچ ای سی سے مشاورت کی گئی مگر پی ایم ڈی سی سے مشاورت نہیں کی گئی انہوں نے کہا کہ آرمی کے زیر انتظام تعلیمی ادارہ تمام ریگولیٹری اتھارٹی سے مبرا ہے تو اس سے برے اثرات مرتب ہورہے ہیں سینیٹر باز محمد خان نے کہا کہ اسے پی ایم ڈی سی کے ماتحت ہونا چاہئے۔

سینیٹر کریم احمد خواجہ نے کہا کہ پی ایم ڈی سی کی منظوری کے بغیر اس ادارے سے جو بھی ڈاکٹر بنے گا اس کی ڈگری کی کوئی وقعت نہیں ہوگی سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ زمینی حقائق یہ ہیں کہ پی ایم ڈی سی پر اس وقت آرمی کے ہی لوگوں کو تعینات کیا گیا ہے اپوزیشن لیڈر اعتزاز احسن نے کہا کہ اصول کے تحت اگر دیکھا جائے تو سارے میڈیکل ادارے پی ایم ڈی سی کے ماتحت ہیں اور پی ایم ڈی سی کو ہی اس کا انتظام دیکھنا چاہئے ۔