سینٹ اجلاس ،سنیٹرز کی نیپرا رپورٹ پر حکومت اور وزارت پانی و بجلی پرشدید تنقید، ذمہ داروں خلاف کارروائی کا مطالبہ

جمعہ 9 اکتوبر 2015 16:40

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 09 اکتوبر۔2015ء) سینٹ کے ارکان نے نیپرا رپورٹ پر حکومت اور وزارت پانی و بجلی کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ کردیا‘ مشاہد حسین سید نے کہا کہ لوڈشیڈنگ جوں کی توں موجود ہے وزارت پانی و بجلی میں مالی بدعنوانی کے ساتھ انتظامی بدعنوانی بھی ہورہی ہے‘ سینیٹر شاہی سید نے کہا کہ نیپرا نے اگر حکومت کی نااہلی کی نشاندہی کی تو حکومت کو سنجیدگی سے اس پر سوچنا ہوگا‘ پچھلی حکومتوں کے جانے کے بعد الزامات لگتے تھے مگر موجودہ حکومت پر انہی کے دور حکومت میں الزام لگ رہے ہیں‘ سینیٹر فرحت الله بابر نے کہا کہ حکومت کے صرف دعوے تھے وزیراعلیٰ پنجاب کا چھ ماہ میں لوڈشیڈنگ ختم کرنے کا دعویٰ ہوا ثابت ہوا‘ سینیٹر رحمن ملک نے کہا کہ آج عوام ضرب المثل استعمال کرتے ہیں ”بجلی کی طرح آئے اور بجلی کی طرح گئے“ لوڈشیڈنگ کے بحران پر حکومت قابو پانے میں ناکام ہوچکی ہے۔

(جاری ہے)

جمعہ کو سینٹ کے اجلاس میں اراکین سینٹ نے نیپرا رپورٹ پر وزارت پانی و بجلی کو آڑے ہاتھوں لیا بحث میں حصہ لیتے ہوئے سینیٹر مشاہد حسین سید نے نیپرا رپورٹ کے حوالے سے کہا کہ لوڈشیڈنگ کا معاملہ جوں کا توں ہے اور لائن لاسز ہورہے ہیں بجلی چوری ہورہی ہے اور حکومت کو ڈھائی سال ہوچکے ہیں کیا حکومت بجلی کے معاملے پر کرپشن کو روکنے میں ناکام ہوچکی ہے اس میں عوام پریشان ہوچکی ہے اور صرف مالی بدعنوانی نہیں بلکہ انتظامی بدعنوانی بھی سامنے آرہی ہے اور گورننس کا بہت بڑا مسئلہ ہے اور بیوروکریسی پتہ نہیں کہاں رپورٹ کررہی ہے گردشی قرضے اسی طرح ہیں کہا گیا تھا کہ گردشی قرضے ختم ہونگے تو لوڈشیڈنگ ختم ہوجائے گی۔

تحریک پر بحث کرتے ہوئے سینیٹر شاہی سید نے کہا ک نیپرا نے اپنی رپورٹ میں موجودہ حکومت کی نااہلی کی نشاندہی کی ہے حکومت کا اپنا ادارہ جب حکومت کے خلاف ہوگا تو یہ نہ ہو کہ کل کو واپڈا بھی فوج کے حوالے کرنا پڑے۔ پچھلی حکومتوں کے جانے کے بعد الزامات لگتے تھے مگر موجودہ حخومت کے دور حکومت میں ہی الزامات سامنے آئے ہیں بحث میں حصہ لیتے ہوئے سینیٹر فرحت الله بابر نے کہا کہ نیپرا کی رپورٹ میں بہت اہم باتیں موجود ہیں بدانتظامی اور بدعنوانی کی نشاندہی کی گئی وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا تھا کہ چھ ماہ میں بجلی بحران ختم نہ کیا گیا تو میرا نام تبدیل کیا جائے مگر ابھی تک لوڈشیڈنگ کے مسئلے پر قابو نہیں پایا گیا الزامات فاٹا اور خیبرپختونخوا کے عوام پر لگتے تھے کہ وہ بجلی چوری کررہے ہیں بجلی بنانے والی کمپنیاں اضافی بل صارفین کو بھیجتی ہیں اور کراچی میں کیسکو بجلی کی لوڈشیڈنگ کی ذمہ داری ہے

متعلقہ عنوان :