قندوز میں ہسپتال پر حملے کے بعد 33 افراد تاحال لاپتہ ہیں ، ایم ایس ایف

جمعہ 9 اکتوبر 2015 15:31

کابل(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 09 اکتوبر۔2015ء )عالمی امدادی تنظیم میڈیسنز سانز فرنٹیئرز (ایم ایس ایف) کا کہنا ہے کہ افغانستان کے شہر قندوز کے ہسپتال پر امریکی فضائی حملے کے پانچ دن گذرنے کے بعد اب بھی 33 افراد لاپتہ ہیں جس میں عملے کے افراد بھی شامل ہیں،ایم ایس ایف نے فضائی حملے میں ہلاکتیں بڑھنے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق کابل میں ایم ایس ایف کے سربراہ گیلہیم مولائین کا کہنا ہے کہ ہم ابھی بھی شدید صدمے میں ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ’ہم نے اپنے کئی ساتھی کھو دیے ہیں اور اس لمحے یہ واضح ہے کہ ہم اپنے عملے کے افراد کو مزید خطرے میں نہیں ڈال سکتے ہیں۔‘ایم ایس ایف نے لاپتہ مریضوں اور عملے کی تلاش کے لیے ہاٹ لائن قائم کی ہے۔ تنظیم نے اپنے اعلامیے میں کہا ہے کہ ’ہم لاپتہ افراد کے بارے میں کسی بھی طرح کی قیاس آرائی نہیں کرنا چاہتے۔

(جاری ہے)

یہ ممکن ہے کہ غیر شناخت شدہ لاشیں ابھی بھی ہسپتال میں موجود ہیں لیکن ہم سکیورٹی کی صورتحال کی وجہ سے اْن کی شناخت نہیں کر پا رہے ہیں۔

‘ایم ایس ایف نے حملے کے خلاف جنگی جرم کی تفتیش کا مطالبہ کیا ہے۔دوسری جانب امریکہ نے ہسپتال پر بمباری کو غلطی قرار دیا ہے اورصدر اوباما نے ہسپتال پر حملے کے بعد معافی مانگی تھی اور کہا تھا کہ حملے کی تحقیقات امریکی فوج، افغان حکام اور نیٹو کر رہا ہے۔اس سے قبل گذشتہ روز امریکہ میں سینیٹ کی کمیٹی کی سماعت کے دوران افغانستان میں نیٹو افواج کے کمانڈر اور امریکی فوج کے جنرل جان کیمبل نے کہا تھا کہ ’افغان شہر قندوز میں ایم ایس ایف کے ہسپتال پر بمباری ایک غلطی تھی‘ اور یہ کہ ’اس کا فیصلہ امریکی چین آف کمانڈ کے تحت کیا گیا تھا۔

‘تاہم ایم ایس ایف کا کہنا ہے کہ ان کا ہسپتال جانا پہچانا تھا اور اس پر کی جانے والی بمباری غلطی نہیں ہو سکتی اور تنظیم نے حملے کے خلاف جنگی جرم کی تفتیش کا مطالبہ کیا ہے۔گذشتہ ہفتے قندوز شہر میں فضائی حملے کے دوران میڈیسنز سانز فرنٹیئرز کے عملے کے 12 افراد اور 10 مریض ہلاک ہوئے تھے جس کے بعد تنظیم نے کہا تھا کہ وہ ٹراما سینٹر بند کرنے پر مجبور ہے۔