ایوان بالا کا اجلاس،چیئرمین نے پی آئی اے کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے ارکان کی تقرری کے طریقہ کار سے متعلق سوال قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکرٹریٹ کو بھجوا دیا

جمعہ 9 اکتوبر 2015 15:01

اسلام آباد ۔9 اکتوبر (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 09 اکتوبر۔2015ء) چیئرمین سینٹ سینیٹر میاں رضا ربانی نے پی آئی اے کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے ارکان کی تقرری کے طریقہ کار سے متعلقہ سوال سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکرٹریٹ کو بھجواتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ اس بارے میں تفصیلی رپورٹ ایوان میں پیش کی جائے جبکہ وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے کہا ہے کہ پی آئی اے کو گزشتہ پندرہ بیس سال میں تباہ کیا گیا‘ موجودہ حکومت نے اس ادارے کو بحال کرنے کے لئے اقدامات کئے‘ وزیراعظم نے 16 ارب روپے اس مقصد کے لئے فراہم کئے۔

جمعہ کو ایوان بالا میں وقفہ سوالات کے دوران وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے سردار اعظم موسیٰ خیل کے سوال پر کہا کہ پی آئی اے کے پاس پہلے جہاز بہت کم تھے‘ اب جہاز موجود ہیں۔

(جاری ہے)

سول ایوی ایشن حکام کو بلا کر ارکان سے ملاقات کرانے کو تیار ہوں تاکہ آئندہ ہفتے سول ایوی ایشن حکام اور پی آئی اے حکام کی موجودگی میں بلوچستان کے ارکان کی شکایات کا جائزہ لیا جاسکے‘ کوئٹہ ایئرپورٹ پر رات کے وقت لینڈنگ کی سہولت موجود ہے‘ پروازوں کی کوئٹہ ایئرپورٹ پر رات کے اوقات میں آمدورفت ہوتی ہے۔

سردار اعظم خان موسیٰ خیل کے سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ پی آئی اے کی 15/20 سال کی کارکردگی کا جائزہ لیں تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ اس ادارے کو تباہ کردیا گیا ہے۔ ان کے جہازوں کی حالت یہ ہوگئی تھی کہ 2013ء میں ہم نے اقتدار سنبھالا تو کئی خراب جہاز ورکشاپوں میں کھڑے تھے اور 9 جہازوں کے پرانے پرزے نکال نکال کر ان کو بالکل ڈھانچہ میں تبدیل کردیا گیا تھا۔

وزیراعظم نے پی آئی اے کیلئے 16 ارب روپے دیئے‘ نئے جہاز ڈرائی اور ویٹ لیز پر حاصل کئے گئے۔ سینیٹر عثمان کاکڑ کے سوال کے جواب میں وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے بتایا کہ پی آئی اے کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں بلوچستان سے کسی ڈائریکٹر کے نہ ہونے کی شکایت درست ہے۔ اس حوالے سے متعلقہ حکام سے جواب طلبی کی جائے گی‘ پی آئی اے حکام کو بلا کر ایوان بالا کے ارکان کے ساتھ اجلاس میں اس معاملے کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ جو تجاویز اراکین کی طرف سے آئی ہیں ان پر غور کیا جائے گا اور پی آئی اے سول ایوی ایشن اور متعلقہ اداروں کو ان تجاویز سے آگاہ کیا جائے گا تاکہ ان تجاویز کو شامل کیا جاسکے۔ مظفر حسین شاہ کے ضمنی سوال پر وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے بتایا کہ پی آئی اے کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے ارکان کا تقرر ایک کمیٹی کے ذریعے طریق کار کے تحت کیا جاتا ہے۔

تعلیم بلاشبہ اہمیت کی حامل ہے لیکن تجربہ اور اہلیت کی بھی اپنی اہمیت ہے جس سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ چیئرمین نے پی آئی اے کے بورڈ آف ممبرز کے ارکان کی تقرری کیلئے اہلیت اور طریق کار سے متعلقہ سوال سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکرٹریٹ کو بھجواتے ہوئے ہدایت کی کہ اس کی رپورٹ ایوان میں آنی چاہیے۔ سجاد حسین طوری کے سوال کے جواب میں وزیر مملکت نے بتایا کہ 2011ء میں پارا چنار کیلئے پی آئی اے کی پروازوں کو بند کردیا گیا کیونکہ یہ نقصان میں جارہی تھیں۔ پی آئی اے حکام کو ہدایت کی گئی ہے کہ اگر ” نفع نہ نقصان“ کی بنیاد پر بھی پروازیں چل سکتی ہیں تو چلائی جائیں۔ چیئرمین نے ہدایت کی کہ اگر ایسا ممکن ہے تو اس پر ضرور غور کیا جائے۔